Fi-Zilal-al-Quran - Ar-Rahmaan : 4
وَ لَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنٰهُ بِهَا وَ لٰكِنَّهٗۤ اَخْلَدَ اِلَى الْاَرْضِ وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ١ۚ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ الْكَلْبِ١ۚ اِنْ تَحْمِلْ عَلَیْهِ یَلْهَثْ اَوْ تَتْرُكْهُ یَلْهَثْ١ؕ ذٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہتے لَرَفَعْنٰهُ : اسے بلند کرتے بِهَا : ان کے ذریعہ وَلٰكِنَّهٗٓ : اور لیکن وہ اَخْلَدَ : گرپڑا (مائل ہوگیا) اِلَى الْاَرْضِ : زمین کی طرف وَاتَّبَعَ : اور اس نے پیروی کی هَوٰىهُ : اپنی خواہش فَمَثَلُهٗ : تو اس کا حال كَمَثَلِ : مانند۔ جیسا الْكَلْبِ : کتا اِنْ : اگر تَحْمِلْ : تو لادے عَلَيْهِ : اس پر يَلْهَثْ : وہ ہانپے اَوْ تَتْرُكْهُ : یا اسے چھوڑ دے يَلْهَثْ : ہانپے ذٰلِكَ : یہ مَثَلُ : مثال الْقَوْمِ : لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات فَاقْصُصِ : پس بیان کردو الْقَصَصَ : (قصے) لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَفَكَّرُوْنَ : وہ غور کریں
اور اگر ہم چاہتے تو اس کو ان احکام کے باعث بلند مرتبہ کردیتے مگر وہ خود ہی پستی کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے ہولیا سو اس کی مثال کتے جیسی ہوگئی کہ اگر تو اس کو ڈانٹے تو بھی ہانپے یا تو اس کو چھوڑ دے تب بھی ہانپے یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی سوائے پیغمبر یہ واقعات آپ ان کو سنا دیجئے شاید کہ یہ لوگ کچھ غور کریں۔
176 اور اگر ہم چاہتے تو اس کو ان احکام پر عمل کرنے کے باعث اور ان آیات کے مطالب و مفاہیم کی تعمیل کرنے کے سبب بلند مرتبہ کردیتے لیکن وہ بدنصیب خود ہی پستی کی جانب اور دنیا کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھ ہولیا اور اپنے نفس کی خواہشات کا پیرو بن گیا اور ہماری آیات و احکام کو نظر انداز کردیا لہٰذا آیات و احکام کو چھوڑ کر جو ذلت و پریشانی اس کو نصیب ہوئی اس کی حالت کتے جیسی ہوگئی کہ اگر تو اس کو ڈانٹے اور اس پر حملہ کرے تو بھی ہانپے اور اگر تو اس کو چھوڑ دے تو تب بھی ہانپے یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیات اور ہمارے دلائل کی تکذیب کی۔ لہٰذا اے پیغمبر ! یہ حال و واقعات آپ ان کے سامنے بیان کردیجئے اور آپ ان کو سنا دیجئے شاید کہ یہ لوگ کچھ غور و فکر سے کام لیں۔ یعنی یہود کی حالت بتانے اور سمجھانے کو بنی اسرائیل کے ایک عالم کی بات سنائی یہ کوئی بہت بڑا عالم اور مستجاب الدعوات تھا لیکن بےعمل ہوگیا اور علم کی شان کو نظر انداز کردیا۔ شیطان نے پیچھا کیا اور اس پر قابو پالیا۔ جو چیز بلند اور اونچا ہونے کے لئے عطا ہوئی تھی اس کو غلط استعمال کرنے کی وجہ سے پستی میں مبتلا ہوا اور دائمی ذلت و رسوائی اور پریشانی نصیب ہوئی جیسے کتا ذلیل بھی اور پریشان بھی یہی حالت عام طور سے بد دین اور بےعمل لوگوں کی ہوتی ہے اسی طرح یہود نے بھی اگر اپنے علم کا صحیح استعمال نہ کیا اور دنیا طلبی اور زر طلبی میں لگے رہے تو ان کا انجام بھی یہی ہونا ہے کہ کتے کی طرح گھر کے نہ گھاٹ کے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا لشکر چلا ایک بادشاہ پر اس ملک میں ایک دو یش تھا۔ صاحب تصرف بادشاہ نے اس سے مدد چاہی اس کو باطن سے منع ہوا۔ پھر بادشاہ نے اس کی عورت کو مال کی طمع دی اس نے اس کو راضی کر کر بھیجا وہاں اپنے اعمال چلتے نہ دیکھے بادشاہ کو حیلہ سکھایا کہ اس لشکر میں فاحشہ عورتیں بھیجے اور لوگ بدکاری کریں تو ان پر ذلت پڑے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی برکت سے حیلہ پیش نہ چلا لیکن سکھانے والا مردود ہوا شاید دنیا میں یا آخرت میں یہ عذاب ہوا۔ کہ کتے کی طرح زبان نکل پڑی۔ حق تعالیٰ نے یہ قصہ یہودکو سنادیا کہ اگرچہ علم کامل اپنے پاس ہر کام تب آوے کہ آپ اس کے تابع ہو اور اگر آپ تابع ہوحرص کا اور چاہے کہ علم میرے کام آوے تو کچھ نہیں ہوتا اور شاید ہاپنتے کتے کی مثال اس میں ہو کہ جب تک وہ حرص سے خالی تھا اس کو باطن سے صحیح معلوم ہوا جب دل میں حرص بٹھی تو باطن سے معلوم ہوا اس کو اپنی طبع کے موافق سمجھ لیا۔ نقل میں ہے کہ جب وہ چلنے لگا تو چاہا کہ پھر غیب سے کچھ معلوم ہو تب معلوم ہوا کہ جا۔ جب راہ میں پہنچا تو ایک فرشتہ ملا شمشیر ننگی ہاتھ میں اس نے التجا کی کہ اگر حکم نہ ہو تو میں نہ جائوں کہا جا لیکن یہ دعا نہ کر پھر بادشاہ پاس پہنچ کر لگا بددعا کرنے منہ سے خود بخود دعائے نیک نکلنے لگی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لشکر کو تب ناچار وہ حیلہ سکھایا۔ 12
Top