Mazhar-ul-Quran - Al-Muminoon : 99
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِۙ
حَتّيٰٓ : یہانتک کہ اِذَا جَآءَ : جب آئے اَحَدَهُمُ : ان میں کسی کو الْمَوْتُ : موت قَالَ : کہتا ہے رَبِّ : اے میرے رب ارْجِعُوْنِ : مجھے واپس بھیج دے
یہاں (ف 1) تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آئے تو اس وقت کہتا ہے کہ اے میرے رب، مجھے (دنیا میں) پھر بھیج دے
اعمال کا ذکر۔ (ف 1) ان آیتوں میں فرمایا کہ یہ انکار ان لوگوں کا اس وقت تک ہے جب تک قبض روح اور قبر اور حشر اور قیامت کا عذاب ان کے روبرو نہیں آتا، جب یہ عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آجاوے گا تو انہیں معلوم ہوجاوے گا کہ رسولوں کی معرفت اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ کیا تھا کہ دنیا عمل کی جگہ ہے تو یہ لوگ آخرت کی ہر سختی اور عذاب کے وقت دنیا میں واپس آنے اور نیک عمل کرنے کی خواہش ظاہر کریں گے مگر جب وقت ہاتھ سے نکل گیا تو پھر بےوقت کی خواہش سے کیا ہوتا ہے قتادہ کا قول ہے کہ ایسے لوگوں کے حال پر بڑا افسوس ہے جو عمل نیک سے غافل ہیں۔
Top