Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 178
مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِیْ١ۚ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
مَنْ : جو۔ جس يَّهْدِ : ہدایت دے اللّٰهُ : اللہ فَهُوَ : تو وہی الْمُهْتَدِيْ : ہدایت یافتہ وَمَنْ : اور جس يُّضْلِلْ : گمراہ کردے فَاُولٰٓئِكَ : سو وہی لوگ هُمُ : وہ الْخٰسِرُوْنَ : گھاٹا پانے والے
جسے اللہ ہدایت دے، سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور وہ جسے گمراہ کرے تو یہ لوگ ہیں نقصان میں پڑنے والے
(1) امام ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ میں یوں فرمایا کرتے تھے۔ الحمدللہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونعوذ باللہ من شرور الفسنا من یھدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضلل فلا ھادی لہ واشھدان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ۔ ترجمہ : سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہم اس کی تعریف کرتے ہیں ہم اس سے مدد مانگتے ہیں اور ہم اس سے معافی طلب کرتے ہیں اور ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں اپنے نفسوں کی شرارت سے جس کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ (2) امام مسلم، نسائی، ابن ماجہ، ابن مردویہ اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے خطبوں میں یوں فرماتے تھے۔ نحمد اللہ ونثنی علیہ بما ھو اہلہ ثم بقول من یھدہ اللہ فلا مضلل لہ ومن یضلل فلا ھادی لہ أصدق الحدیث کتاب اللہ واحسن الھدی ھدی محمد وشر الامور محدثاتھا وکل محدثۃ بدعۃ وکل بدعۃ ضلالۃ وکل ضلالۃ فی النار۔ ترجمہ : ہم اللہ کی حمد بیان کرتے ہیں اور اس پر اس کی تعریف کرتے ہیں جیسا کہ وہ لائق ہے پھر فرماتے تھے جس کو اللہ ہدایت دے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں سب سے اچھی حدیث اللہ کی کتاب ہے اور سب سے اچھی ہدایت محمد ﷺ کی ہدایت ہے اور سب سے زیادہ برے کام وہ نئے کام ہیں اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں ہے۔ پھر آپ نے فرمایا مجھے مبعوث کیا گیا میں اور قیامت اس طرح ہیں (آپ ﷺ نے دو انگلیوں کو ملا کر ارشاد فرمایا) (3) امام بیہقی نے الاسماء والصفات میں عبد اللہ بن عمر و بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا فرمایا پھر ان پر اپنے نور کی تجلی ڈالی پس جس کو کچھ روشنی پہنچ گئی اس دن کو وہ ہدایت پا گیا اور جس کو روشنی نہیں پہنچی وہ گمراہ ہوا اس لئے میں کہتا ہوں اللہ تعالیٰ کے علم پر قلم خشک ہوگیا۔
Top