Mazhar-ul-Quran - An-Najm : 6
ذُوْ مِرَّةٍ١ؕ فَاسْتَوٰىۙ
ذُوْ مِرَّةٍ ۭ : صاحب قوت ہے فَاسْتَوٰى : پھر پورا نظر آیا۔ سیدھا کھڑا ہوگیا۔ درست ہوگیا
پھر1 وہ اپنی اصلی صورت پر ظاہر ہوا۔
(ف 1) عام مفسرین نے فاستوی کا فاعل بھی حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو قرار دیا ہے اور یہ معنی لیے ہیں کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اپنی صورت پر قائم ہوئے اور اس کا سبب یہ ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں انکی اصلی صورت میں ملاحظہ فرمانے کی خواہش ظاہر فرمائی تھی تو حضرت جبرائیل جانب مشرق میں حضور کے سامنے نمودار ہوئے اور انکے وجود سے مشرق سے مغرب تک بھرگیا یہ بھی کہا گیا کہ نبی ﷺ کے سوا کسی انسان نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو ان کی اصلی صورت میں نہیں دیکھا، امام فخرالدین فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل کو دیکھنا تو صحیح ہے اور حدیث سے ثابت ہے ۔ لیکن یہ حدیث میں نہیں ہے کہ اس آیت میں حضرت جبرائیل کو دیکھنا مراد ہے بلکہ ظاہر تفسیر میں یہ ہے کہ مراد فاستوی سے نبی ﷺ کا مکان علی اور منزلت رفیعہ میں استوی فرمانا ہے ۔ تفسیر روح البیان میں ہے کہ نبی نے افق اعلی یعنی آسمانوں کے اوپر استوی فرمایا اور حضرت جبرائیل سدرۃ المنتہی پر رک گئے آگے نہ بڑھ سکے انہوں نے کہا کہ اگر میں ذرا بھی آگے بڑھوں تو تجلیات جلال مجھے جلاڈالیں ، اور نبی ﷺ آگے بڑھ گئے اور مستوائے عرش سے بھی گزرگئے یہی قول حسن کا ہے۔
Top