Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 156
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ قَالُوْا لِاِخْوَانِهِمْ اِذَا ضَرَبُوْا فِی الْاَرْضِ اَوْ كَانُوْا غُزًّى لَّوْ كَانُوْا عِنْدَنَا مَا مَاتُوْا وَ مَا قُتِلُوْا١ۚ لِیَجْعَلَ اللّٰهُ ذٰلِكَ حَسْرَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَكُوْنُوْا
: نہ ہوجاؤ
كَا
: طرح
لَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جو کافر ہوئے
وَقَالُوْا
: وہ کہتے ہیں
لِاِخْوَانِھِمْ
: اپنے بھائیوں کو
اِذَا
: جب
ضَرَبُوْا فِي الْاَرْضِ
: وہ سفر کریں زمین (راہ) میں
اَوْ
: یا
كَانُوْا غُزًّى
: جہاد میں ہوں
لَّوْ كَانُوْا
: اگر وہ ہوتے
عِنْدَنَا
: ہمارے پاس
مَا
: نہ
مَاتُوْا
: وہ مرتے
وَمَا قُتِلُوْا
: اور نہ مارے جاتے
لِيَجْعَلَ
: تاکہ بنادے
اللّٰهُ
: اللہ
ذٰلِكَ
: یہ۔ اس
حَسْرَةً
: حسرت
فِيْ
: میں
قُلُوْبِھِمْ
: ان کے دل
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُحْيٖ
: زندہ کرتا ہے
وَيُمِيْتُ
: اور مارتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا
: جو کچھ
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِيْرٌ
: دیکھنے والا
اے ایمان والو ! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جنہوں نے کفر کیا اور اپنے بھائی بندوں سے کہا جب کہ انہوں نے زمین میں سفر کیا یا وہ مجاہد تھے۔ کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے یا نہ مارے جاتے ، تاکہ کردے اللہ اس بات کو حسرت ان کے دلوں میں۔ اور اللہ تعالیٰ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے جو کچھ تم کام کرتے ہو۔
ربط آیات : گذشتہ دروس میں گذر چکا ہے اللہ تعالیٰ نے دو باتوں کی خاص طور پر تلقین فرمائی ہے۔ ایک بات یہ کہ اے مسلمانو ! صبر و استقلال سے کام لینا اور اللہ کے فرستادہ انبیاء (علیہم السلام) اور ان کے متبعین کا اسوہ اختیار کرنا۔ اور دوسری بات یہ کہ کافروں کا کہنا نہ ماننا۔ اب ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار اور خاص طور پر منافقین کے غلط پراپیگنڈا سے متاثر نہ ہونے کی تلقین کی ہے۔ غزوہ احد میں تین سو منافق ابتداء ہی میں لشکر اسلام سے علیحدہ ہوگئے جو کہ صریح غداری تھی۔ پھر ان میں سے جو لوگ شریک جنگ بھی ہوئے ، وہ بھی دل شکستگی کے ساتھ ، گذشتہ آیات میں بیان ہوچکا ہے کہ کس طرح انہوں نے بزدلی کا مظاہرہ کیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کی وقتی شکست کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ان پر نیند کی صورت میں امن نازل فرمایا جب کہ منافق اس نعمت سے محروم رہے۔ انہیں اپنی جانوں کی فکر لاحق ہو رہی تھی۔ وہ ایسا محسوس کر رہے تھے کہ شاید وہ اب زندہ سلامت واپس نہیں جاسکیں گے۔ بہرحال آج کے درس کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی توجہ منافقین کی ایک اور سازش کی طرف دلا کر اس سے بچنے کی نصیحت فرمائی ہے۔ منافقین کی تدبیر : ارشاد ہوتا ہے۔ یا ایہا الذین امنوا لاتکونوا اکالذین کفروا۔ اے ایمان والو ! ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا۔ ان کفار میں منافقین کا گروہ بھی شامل ہے۔ خاص طور پر اعتقادی منافق اس جماعت کے بدترین لوگ ہوتے ہیں ، جن کے متعلق خود قرآن پاک کا فیصلہ ہے۔ ان المنافقین فی الدرک الاسفل من النار۔ یعنی ایسے منافقین کا ٹھکانا جہنم کے سب سے نیچے والے خطرناک گھڑھے میں ہوگا۔ ان کی سازش اب یہ ہے۔ وقالوا لاخوانہم۔ کہ انہوں نے اپنے بھائی بندوں کے بارے میں کہا تھا۔ اور بھائی بندوں سے مراد مسلمان ہیں۔ اور یہ بات انہوں نے اس وقت کہی ۔ اذا ضربوا فی الارض۔ جب انہوں نے یعنی مسلمانوں نے زمین میں سفر کیا۔ او کانوا غزی۔ یا جب وہ جہاد میں شریک ہوئے۔ مطلب یہ کہ جب کبھی مسلمان تجارتی یا دیگر سفر پر گئے اور وہاں موت آگئی۔ یا پھر کسی جہاد میں شریک ہوئے تو شہادت نصیب ہوگئی۔ ایسی صورت حال میں منافقین کہنے لگے۔ لوکانوا عندنا۔ اگر یہ مسلمان ہمارے پاس ہوتے یعنی مذکورہ سفر پر نہ جاتے یا جنگ میں شریک نہ ہوتے تو کیا ہوتا۔ ما ما توا وما قتلوا۔ نہ وہ مرتے اور نہ مارے جاتے یعنی ان کی جان بچ جاتی۔ در اصل منافق مسلمانوں کو سفر اور جہاد سے بد ظن کرنا چاہتے تھے۔ کہ یہی چیزیں ان کی موت کا سبب بن رہی ہیں۔ لہذا ان کو نہ کسی سفر پر جانا چاہئے۔ اور نہ کسی جہاد میں شریک ہونا چاہئے۔ اس آیت کریمہ میں اخوانھم کا لفظ توجہ طلب ہے۔ منافقین اور مسلمانوں کو بھائی بند کہا گیا ہے۔ اور یہ اس اعتبار سے کہ مدینے میں رہنے والے سارے قومی بھائی تھے۔ مختلف خاندانوں سے تعلق رکھنے کے باوجود بحیثیت قوم یہ لوگ بھائی بھائی تھے۔ ایسا بھی تھا کہ ایک ہی خاندان کے افراد ہونے کے باوجود بعض لوگ مسلمان ہوگئے ، بعض منافق اور کافر رہے اور ان میں سے بعض یہودی تھے۔ لہذا یہ سب لوگ آپس میں ایک ہی برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ اور پھر ان میں رشتہ داری اور قرابت بھی تھی ، اس واسطے اخوان کا لفظ استعمال ہوا ہے کہ منافق کافروں نے اپنے مسلمان بھائی بندوں سے کہا کہ تم خواہ مخواہ دور درازکا سفر اختیار کرتے ہو اور جہاد میں شریک ہو کر اپنی موت کو دعوت دیتے ہو۔ ہماری طرح گھر میں بیٹھے رہتے تو تمہاری جان بچ جاتی۔ حسرت و یاس : ایسی بات کرنے سے منافقین کا مقصود یہ ہے۔ لیجعل اللہ ذلک حسرۃ فی قلوبھم۔ تاکہ اللہ تعالیٰ ان (مسلمانوں) کے دلوں میں حسرت پیدا کردے۔ ان کے دل میں یہ بات راسخ ہوجائے کہ منافقین بات تو صحیح کہتے ہیں۔ واقعی اگر جہاد میں شریک نہ ہوتے تو ہمارے آدمیوں کی جان بچ جاتی۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو تنبیہ فرمائی ہے کہ منافقین کی ایسی مایوس کن باتوں میں نہ آئیں۔ بلکہ اللہ کے حکم کے مطابق جہاد میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوں کیونکہ دین اسلام اور مسلمانوں کی بقا اسی میں راز میں مضمر ہے۔ حسرۃ فی قلوبھم۔ کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ منافقین کے دلوں میں حسرت پیدا کردے۔ اگر مسلمان کفار و منافقین کی اس چال میں نہ آئیں اور وہ سفر اور جہاد میں برابر شریک ہوتے رہیں تو یہ چیز خود منافقین کے لیے باعث حسرت ہوگی کہ ان کی تمام تر سعی کے باوجود مسلمان ان کے بہکاوے میں نہیں آئے۔ لہذا ان کے دلوں میں حسرت و یاس پیدا ہوگی اور وہ خود اپنی ہی لگائی ہوئی آگ میں جلتے رہیں گے۔ موت وحیات کا سر رشتہ : گذشتہ آیات میں بیان ہوچکا ہے۔ کہ موت وحیات کا سر رشتہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے کوئی شخص اپنے مقررہ وقت سے پہلے نہیں مرتا۔ جس شخص کی جس وقت موت مقدر ہوچکی ہے ، لامحالہ اس میں سر مو فرق نہیں آسکتا ، کوئی گھر میں بیٹھا رہے یا سفر و جہاد میں شامل ہو ، موت کا وقت بہرحال معین ہے۔ کوئی بھی اس سے بچ نہیں سکتا۔ لہذا کفار و منافقین کا یہ کہنا کہ مسلمان جہاد میں شریک ہو کر خود موت کے منہ میں جاتے ہیں۔ ناقابل فہم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بات سمجھا دی کہ اگر اس قسم کا عقیدہ مسلمانوں میں بھی پیدا ہوجائے تو یہ بہت بری بات ہے۔ انہیں اپنے عقیدہ موت وحیات پر ثابت رہنا چاہئے۔ کیونکہ وہ اللہ یحییٰ و یمیت زندہ کرنا اور موت دینا تو اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے۔ موت وحیات کا مالک تو وہ ہے جب تک چاہے کسی کو زندہ رکھے اور جب چاہے اسے اپنے پاس بلا لے۔ اس کی حکمت کو وہی مالک الملک جانتا ہے۔ محض جہاد میں شرکت موت کو دعوت دینے والی بات بالکل غلط اور بےبنیاد ہے۔ دیکھئے حضرت خالد بن ولید اسلام کے عظیم سپاہی اور قابل جرنیل تھے۔ انہوں نے یرموک اور موتہ جیسے عظیم معرکے سر کیے۔ ان کے جسم کا ایک بالشت مقام بھی ایسا نہیں تھا۔ فجہاں پر تیر ، تلوار ، یا نیازہ کا زخم نہ آیا ، مگر میدان جہاد میں شہادت نصیب نہیں ہوئی۔ زندگی کے آخری حصہ میں افسوس کا اظہار کیا کرتے تھے کہ بیشمار جنگوں میں حصہ لیا۔ مگر تمام تر خواہشات کے باوجود شہادت نصیب ہوئی اور موت بستر پر آ رہی ہے فرماتے تھے۔ فلا قرت اعین الجبن۔ خدا اس بزدل کی آنکھیں ٹھنڈی نہ کرے جو موت کے ڈر سے جہاد میں شریک نہیں ہوتا۔ اسے میری حالت سے عبرت حاصل کرنی چاہئے۔ میں نے کتنے جہاد کے بسا اوقات دشمن کے نرغہ میں رہا ہوں مگر ان کے ہاتھوں موت نہیں آئی۔ لہذا جہاد سے گریز نہیں کرنا چاہئے۔ موت کا خوف دلانا منافقین کی چال ہے اس سے خبردار رہنا چاہئے۔ واللہ بما تعملون بصیر۔ اور اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے جو کچھ تم کام کرتے ہو۔ شہداء کے لیے انعام : آگے ارشاد ہوتا ہے۔ ولئن قتلتم فی سبیل اللہ۔ اگر تم اللہ کی راہ میں شہید ہوگئے۔ او متم۔ یا طبعی موت مرے تو اس کا ماحصل یہ ہوگا۔ لمغفرۃ من اللہ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہاری بخشش کا اعلان ہوجائے گا۔ تمام گناہ معاف ہوجائیں گے۔ غلطیاں قلم زد کردی جائیں گی۔ اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ کسی شخص کی عبادت کے پس منظر میں تین نظریات ہوتے ہیں۔ پہلی صورت یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اس کی عبادت کرتا ہے۔ وہ مامورات اور منہیات کو اس لیے انجام دیتا ہے کہ کہیں خدا کی گرفت میں نہ آجائے۔ اس کے پیش نظر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہوتا ہے۔ فمن زحزح عن النار و ادخل الجنۃ فقد فاز۔ کہ جس شخص کو دوزخ کی آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کرلیا گیا۔ وہی کامیاب و کامران ہے۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈر کر عبادت گزارکو خدا کی جانب سے مغفرت حاصل ہوتی ہے۔ اللہ کہتا ہے جاؤ تمہاری غلطیاں معاف کردی گئی ہیں۔ غزوہ احد میں مسلمانوں سے غلطی ہوئی۔ مگر وہ خالص خدا پرست لوگ تھے۔ جونہی غلطی کا احساس ہوا ، پھر اکٹھے ہوگئے اور جانبازی کا ثبوت دیا۔ انہوں نے بلا شبہ اللہ کی مغفرت حاصل کرلی۔ اللہ تعالیٰ نے اعلان فرما دیا۔ ولقد عفا اللہ عنھم۔ اللہ نے ان کو معاف فرما دیا۔ مولانا تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ عبادت کرتے وقت کسی شخص کے پیش نظر جو دوسری چیز ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی نعمتیں حاصل ہوں ، اس کی خوشنودی اور تقرب حاصل ہو اور اس کے صلہ میں اسے بلند درجہ نصیب ہو۔ فرمایا ایسے شخص کا مقام رحمت ہے۔ اسی لیے فرمایا اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کا صلہ مغفرت اور رحمۃ ہے۔ بہرحال یہ مسئلہ سمجھا دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی بخشش اور رحمت۔ خیر مما یجمعون۔ ان چیزوں سے بہتر ہے جن کو یہ دنیا میں اکٹھا کرتے ہیں۔ یہ چند روزہ دنیا ہے۔ اس کا مال و اسباب اور روپیہ پیسہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی کے مقابلے میں صفر ہے۔ اصل چیز ایمان اور نیکی ہے۔ لہذا اس کو اختیار کرنا چاہئے۔ اور منافقوں کی چال میں نہیں آنا چاہئے۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ کسی عبادت گزار کے پیش نطر تیسرا مقصود یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوجائے وہ یہی دعا کرتا ہے۔ اسئلک رضاک۔ اے مولا کریم ! میں تیری رضا چاہتا ہوں۔ اور یہ سب سے بلند مقام ہے۔ اللہ کے حضور پیشی : آگے ارشاد ہوتا ہے۔ ولئن متم او قتلتم۔ اگر تم طبعی موت مرو یا شہید ہوجاؤ۔ لا الی اللہ تحشرون۔ تو لا محالہ تم سب خدا تعالیٰ کی طرف ہی اکٹھے کیے جاؤ گے۔ مومن کا یہ ایمان ہے کہ مرنے کے بعد اسے براہ راست خدا تعالیٰ کے حضور پیش ہونا بعث بعد الموت پر اس کا یقین ہے۔ یہ نہ سمجھو کہ زندہ رہنے میں ہی تمہارا فائدہ ہے ، مرنے کے بعد محروم ہوجاؤگے۔ بلکہ یاد رکھو ! تمہیں بہرحال اللہ کی عدالت میں پیش ہونا ہے۔ اور وہ باز پرس بھی کرسکتا ہے۔ لہذا موت کے ڈر سے جہاد سے اجتناب نہ کرو۔ مجرم اور گنہگار بن کر رب العزت کے حضور پیش نہ ہونا بلکہ ایسے اعمال لے کر حاضر ہونا جن کی وجہ سے تمہیں اللہ کی مغفرت اور مہربانی حاصل ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو منع فرما دیا کہ کافروں اور منافقوں کی مشابہت اختیار نہ کریں۔ ان کی سازش کا شکار نہ ہوں اور اپنے دین پر قائم رہیں۔
Top