Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 28
لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰهِ فِیْ شَیْءٍ اِلَّاۤ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقٰىةً١ؕ وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ
لَا يَتَّخِذِ
:نہ بنائیں
الْمُؤْمِنُوْنَ
: مومن (جمع)
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
اَوْلِيَآءَ
: دوست (جمع)
مِنْ دُوْنِ
: علاوہ (چھوڑ کر)
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
وَمَنْ
: اور جو
يَّفْعَلْ
: کرے
ذٰلِكَ
: ایسا
فَلَيْسَ
: تو نہیں
مِنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
فِيْ شَيْءٍ
: کوئی تعلق
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: کہ
تَتَّقُوْا
: بچاؤ کرو
مِنْھُمْ
: ان سے
تُقٰىةً
: بچاؤ
وَيُحَذِّرُكُمُ
: اور ڈراتا ہے تمہیں
اللّٰهُ
: اللہ
نَفْسَهٗ
: اپنی ذات
وَاِلَى
: اور طرف
اللّٰهِ
: اللہ
الْمَصِيْرُ
: لوٹ جانا
مومن کافروں کو دوست نہ بنائین سوائے مومنوں کے۔ اور جو شخص ایسا کرے گا۔ پس نہیں ہے وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کسی چیز میں۔ مگر یہ کہ تم ان کافروں سے بچاؤ اختیار کرو۔ اور ڈراتا ہے اللہ تعالیٰ تم کو اپنے آپ سے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
ربط آیات : گذشتہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے دعا کے رنگ میں فرمایا کہ تمام چیزوں کا مالک اللہ ہی ہے۔ سلطنت کا قبضہ اور اختیار بھی اسی کے پاس ہے۔ عزت اور ذلت اسی کے اختیار میں ہے۔ قدرتِ کاملہ کا مالک بھی وہی ہے۔ وہ جس کو چاہے دے دے اور جس سے چاہے چھین لے۔ اختیارات ، و تصرفات اور تقلبات سب اسی کے ہاتھ میں ہیں۔ ظاہر ہے کہ جس جماعت کی دعوت یہ ہو ، انسان کو اس کا ساتھ دینا چاہئے۔ اور اسی گروہ میں شامل رہنا چاہئے۔ اور وہ گروہ ہے حضور خاتم النبیین (علیہ السلام) اور آپ کے ماننے والوں کا۔ یہ جماعت دینی بھی ہے اور سیاسی بھی۔ ان کا عقیدہ وہ ہے جو بیان ہوچکا۔ اب جو لوگ اس عقیدے کے خلاف کوئی دوسرا عقیدہ رکھتے ہیں۔ ان کی جماعت میں شامل ہونا کسی طرح روا نہیں۔ اب اللہ تعالیٰ اہل ایمان سے خطاب فرما رہے ہیں۔ لا یتخذ المومنون الکفرین اولیاء من دون المومنین۔ مومن لوگ مومنوں کے علاوہ کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں۔ کیونکہ کافروں کا پروگرام قرآن پاک کے خلاف ہے۔ وہ تو کفر کو غالب دیکھنا چاہتے ہیں چناچہ اللہ نے ان کے ساتھ دوستی کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ان میں یہود ، نصاری ، مشرک ، منافق سب شامل ہیں۔ کسی کے ساتھ دوستانہ جائز نہیں۔ اگر رفاقت ہوسکتی ہے تو صرف مسلمانوں کے ساتھ جن کا مرکزی عقیدہ اور نقطہ نگاہ ایک ہے ، پروگرام اور منزل مقصود ایک ہے ، اس لیے اہل ایمان کا فرض ہے کہ وہ کافروں کی بجائے مومنوں سے دوستی کریں۔ فرمایا ومن یفعل ذلک جو کافروں سے دوستی کریگا۔ فلیس من اللہ فی شیئ۔ وہ اللہ کے سامنے کسی چیز میں نہیں ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کا دین اور مذہب ہرگز قابل اعتبار نہیں۔ ہاں ایک صورت میں روا ہے۔ الا ان تتقوا منہمہ تقۃ ، کہ تم کافروں سے بچاؤ اختیار کرنے پر مجبور ہوجاؤ ! ایسی صورت میں تم ظاہری طور پر ان سے دوستی کا اظہار کرسکتے ہو ، کیونکہ اضطراری حالت میں تو مردار بھی کھایا جاسکتا ہے۔ ایسی حالت میں اجازت ہے ، اضطراری حالت کا مطلب یہ ہے کہ انسان بھوک میں مبتلا ہے۔ اور کوئی حلال چیز میسر نہیں۔ تو اس وقت مردار ، خنزیر کا گوشت یا شراب وگیرہ جو کچھ میسر ہو ، اس قدر استعمال کرسکتا ہے۔ جس سے جان بچ جائے۔ پیٹ بھرنے یا لطف اندوز ہونے کی اجازت نہیں۔ اسی طرح اگر کسی وقت کافروں کو غلبہ حاسل ہو اور ان کے شر سے بچنے کے لیے دوستی کا اظہار کردیا جائے تو کوئی گرفت نہیں۔ ویحذرکم اللہ نفسہ ، اور اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرانا ہے کہیں اس کے احکام کی خلاف ورزی نہ کر بیٹھنا ، ورنہ پکڑے جاؤگے۔ کیونکہ والی اللہ المصیر ، اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ وہ ایک ایک چیز کا حساب لے لے گا۔ دوستی کی تین اقسام : حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی اپنی تفسیر میں رقمطراز ہیں کہ دوستی کی تین اقسام ہیں۔ اول موالات جس میں دلی تعلق ، لگاؤ اور محبت پائی جائے اور یہ اعلی درجے کی دوستی ہے۔ دوسری قسم مدارات ہے۔ جس میں دلی تعلق تو نہیں ہوتا ، تاہم فریقین ، خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں۔ دوستی کی تیسری قسم مواسات ہے ، جس کی اساس ہمدردی اور غمخواری پر ہوتی ہے۔ ایسی دوستی کے حامل دوسرے کو نفع پہنچانا چاہتے ہیں۔ اور کسی پر احسان کرنا پسند کرتے ہیں۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں۔ کہ پہلی قسم یعنی موالات کسی بھی صورت میں کافر سے روا نہیں۔ دلی لگاؤ اور محبت نہ یہودیوں سے ہوسکتی ہے۔ نہ نصرانیوں سے ، نہ مجوسیوں سے ، نہ ہنود سے اور نہ ہی مشرکین سے۔ اگر کوئی مومن اس قسم کی دوستی غیر مسلم سے کرے گا تو اپنے دین کے زوال کا باعث بنے گا حضور ﷺ کا فرمان ہے۔ کہ کوئی شخص جس کسی کے ساتھ دوستی روا رکھتا ہے وہ اسی کے دین کی طرف ڈھل جاتا ہے۔ لہژذا اس ضمن میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔ جہاں تک مدارات یعنی خوش اخلاقی کا تعلق ہے۔ اس کی اجازت ہے بشرطیکہ ضرر سے بچنا مقصود ہو۔ غیر مسلموں کا غلبہ ہو تو ان کی ایذا سے بچنے کے لیے ظاہری طور پر خوش اخلاقی سے پیش آسکتے ہیں۔ اس میں خ اس طور پر دیکھا جائے گا۔ کہ ناخوش اخلاقی کی وجہ سے ضرر پہنچنے کا خطرہ بدرجہ اتم موجود ہو۔ محض وہم کی بنا پر مدارات درست نہیں۔ یاد رہے کہ مدارات اور شیعوں کے تقیہ میں بڑا فرق ہے۔ ان کے نزدیک تسعۃ اعشار دین فی التقیۃ یعنی نو حصے دین تقیہ میں ہے۔ اور باقی ایک حصہ ظاہر ہے۔ وہ تو ہر حالت مٰں تقیہ کے قائل ہیں۔ وہ دین کو دوسروں کے سامنے چھپاتے ہیں۔ جو کہ غلط عقیدہ ہے۔ اور ایک قسم کا نفاق ہے۔ مدارات کی دوسری صورت یہ ہے کہ کافر کے فائدے کے پیش نظر اس سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔ مومن سمجھتا ہے کہ اگر کافر کے ساتھ حسن سلوک اور خوش اخلاقی کا مظاہرہ کیا جائے۔ تو ہوسکتا ہے کہ وہ ایمان لے آئے مدارات کی یہ صورت بھی جائز ہے۔ شاہ عبدالعزیز کے پاس ایک برہمن آکر بیٹھا کرتا تھا۔ آپ طلباء کو پڑھاتے اور وہ بیٹھ کر سنتا رہتا۔ آپ اس کے ساتھھ کوش اخلاقی سے پیش آتے۔ جب آپ کا آخری وقت قریب آیا۔ تو شاہ اسحاق ککو وصیت کی۔ کہ اس برہمن کا خیال رکھنا ، اس کو ڈانٹ ڈپٹ نہ کرنا اور نہ اس کو درس سے نکالنا۔ آپ کی اس مدارات کا یہ اثر ہوا۔ کہ وہ برہمن اپنی وفات سے تین دن قبل ایمان سے مشرف ہوگیا۔ دوستی کی تیسری قسم مواسات یعنی دوسرے کو نفع رسانی کی مثال اللہ تعالیٰ نے سورة ممتحنہ میں بیان فرمائی ہے۔ ان کافروں کو نفع پہنچانا روا ہے۔ جو مسلمانوں کے تحت رہتے ہوں۔ جزیہ ادا کرتے ہوں۔ خود امن وامان کی زندگی بسر کرنا چاہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ نہ لڑائی پر آمادہ ہوں اور نہ ان کے خلاف سازشوں میں ملوث ہوں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ نیکی کرنا ، احسان کرنا اور نفع پہنچانا جائز ہے۔ کفار سے دوستی : یہ بات تو واضح ہے کہ کافر کے ساتھ دلی دوستی ، کسی صورت میں نہیں ہوسکتی۔ بلکہ کوئی کافر کسی مسلمان کا سرپرست بھی نہیں ہوسکتا۔ امام ابوبکر جصاص لکھتے ہیں۔ کہ اگر کوئی شخص اسلام ترک کرکے کفر اختیار کرلے۔ تو اس کا بچہ اس کی سرپرستی سے خارج ہو کر مسلمان مال کے تابع ہوجائے گا۔ اور مسلمان ہی سمجھا جائے گا۔ باپ کو اس بچہ پر تصرف حاصل نہیں رہے گا۔ تاہم اگر کفار نقصان پہنچانے کے درپے ہوں تو اپنے بچاؤ کی خاطر ان سے دوستی کا اظہار درست ہے بشرطیکہ دل مطمئن رہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورة نحل میں فرمایا کہ کافر کے ضرر سے بچنے کے لیے کلمہ کفر بھی زبان پر لایا جاسکتا ہے۔ حضور ﷺ کے صحابی حضرت عمار نے ایسا کیا تھا۔ آپ نے فرمایا کوئی بات نہیں۔ دل تو ایمان سے معمور ہے۔ فرمایا اگر کفار تنگ کریں تو زبان سے ایسا کلمہ کہہ دیا کرو۔ اور اگر کوئی شخص کفر کا کلمہ زبان پر لانے کی بجائے عزیمت اختیار کرے۔ تو اس کا مقام بڑاونچا ہے۔ حضرت خبیب ؓ سے کفار کلمہ کفر کہ لانا چاہتے تھے۔ مگر انہوں نے سولی پر لٹکنا پسند کیا مگر کلمہ کفر زبان پر نہیں لائے۔ یقیناً ان کا درجہ حضرت عمار سے بڑھ کر ہے۔ امام ابوبکر جصاص لکھتے ہیں کہ مسیلمہ کذاب نے دو مسلمانوں کو پکڑ لیا۔ ایک سے پوچھا ، اتشہد ان محمدا رسول اللہ ، کیا تم گواہی دیتے ہو کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ اس شخص نے جواب دیا محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ اس شخص نے جواب دیا ہاں۔ پھر اس نے کہا اتشھد انی رسول اللہ ، کیا تم یہ بھی گواہی دیتے ہو کہ میں بھی اللہ کا رسول ہوں ، تو اس نے کہا ہاں۔ لہذا مسیلمہ کذاب نے اس شخص کو چھوڑ دیا۔ پھر وہ دوسرے آدمی کی طرف متوجہ ہوا کہ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ تو اس نے جواب دیا ، ہاں میں گواہی دیتا ہوں۔ پھر پوچھا کیا میرے متعلق بھی ایسی ہی شہادت دیتے ہو۔ تو وہ شخص کہنے لگا ، میرے کان بہرے ہیں ، میں تمہاری یہ بات نہیں سن سکتا۔ مسیلمہ نے تین چار دفعہ اپنا سوال دہرایا ، مگر ہر بار ایک ہی جواب پا کر اس کو قتل کردیا۔ جب اس واقعہ کی اطلاع حضور ﷺ کے پاس پہنچی ، تو ا اپ نے فرمایا ایک شخص نے رخصت سے کام لیا۔ اور جان بچانے کے لیے ایسا کام کیا ، جس کی اس کو اجازت تھی۔ دوسرے شخص نے عزیمت سے کام لیا۔ اس کو اللہ نے بلند مقام عطا کیا۔ فرمایا اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے۔ انسان کسی وقت مجبور ہوجاتا ہے۔ کہ اللہ اور اس شخص کے درمیان معاملہ ہے۔ اس میں قاضی یا مفتی کا کوئی دخل نہیں۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ اگر کوئی شخص واقعی مجبور ہوگیا ہے تو وہ معذور سمجھا جائے گا۔ اگر محض بہانہ بنا رہا ہے۔ تو پھر اللہ تعالیٰ کی گرفت بھی بڑی سخت ہے۔ اس لیے انسان کو ڈرایا گیا ہے۔ کہ یہاں حیلہ بہانا نہیں چلے گا۔ تمہارا فیصلہ اس دنیا تک ہی محدود نہیں بلکہ والی اللہ المصیر اس اللہ کی طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔ قیامت کے دن وہاں ٹھیک ٹھیک فیصلہ ہوگا۔ اللہ علیم کل ہے : فرمایا قل ان تخفوا ما فی صدورکم آپ کہ دیجئے اگر تم چھپاؤ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے او تبدوہ یا تم اس کو ظاہر کرو یعلمہ اللہ ، اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے۔ و یعلم ما فی السموات وما فی الارض۔ اور اللہ تعالیٰ اس کو بھی جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ واللہ علی کل شیئ قدیر۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ مقصد یہ کہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک سے کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں خواہوہ کائنات کے کسی کونے میں موجود ہو۔ حتی کہ وہ ہر شخص کے دل میں چھپی ہوئی بات سے بھی واقف ہے۔ وہ جانتا ہے کہ منافق کون ہے جس کے دل اور زبان میں تضاد ہے۔ وہ اپنی منافقت سے دوسرے لوگوں کو تو دھوکا دے سکتا ہے۔ مگر اللہ تو اس کی نیت تک سے واقف ہے۔ وہ اپنی بدنیتی اور بدعملی کی سزا ضرور بھگتے گا۔ خیر و شر کا بدلہ : فرمایا ، یوم تجد کل نفس ما عملت من خیر محضرا ، قیامت کا دن آنے والا ہے۔ جس روز ہر شخص دنیا میں کیے گئے ہر نیک عمل کو اپنے سامنے موجود پائے گا۔ قرآن پاک میں دوسرے مقام پر موجود ہے ، ووجدوا ما عملوا حاضرا ، ہر اچھا اور برا عمل حاضر ہوگا۔ لوگوں کے اعمال ان کے سامنے رکھ دیے جائیں گے۔ اور اس طرح وما عملت من سوء ، جو کوئی برائی کا کام کیا ہوگا ، وہ بھی سامنے آجائے گا۔ ہر شخص اپنے اعمال کو خود دیکھے گا۔ برے اعمال کو دیکھ کر اس کے دل میں حسرت پیدا ہوگی کہ کاش کہ اس نے یہ عمل نہ کیا ہوتا۔ تود لو ان بینھا و بینہ امدا بعیدا ، اس دن وہ پسند کرلے گا ، کاش کہ اس کی برائی اور اس کے درمیان لمبا چوڑا فاصلہ ہوتا۔ یعنی اس کی بد عملی اس کے قریب نہ ہوتی۔ مگر اس وقت کی آرزو کوئی فائدہ نہ دے گی ، اور اسے برائی کی سزا مل کر رہے گی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے خبردار کیا۔ و یحذرکم اللہ نفسہ ، اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے۔ اپنے اعمال کا محاسبہ اسی دنیا میں کرلو۔ تاکہ قیامت کے دن حسرت و ناامیدی کا منہ نہ دیکھنا پڑے۔ ہاں اللہ تعالیٰ بلاوجہ کسی پر زیادتی بھی نہیں کرتا۔ واللہ رؤوف بالعباد ، وہ تو اپنے بندوں کے ساتھ شفقت رکھتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان اپنے اندر ایمان کا نور پیدا کریں۔ اپنے مالک کی طرف رجوع کریں ، چھوٹے موٹے گناہوں سے توبہ کریں۔ اور اپنے اندر اطاعت کا جذبہ پیدا کریں۔ ایمان اور توحید خداوندی کی تصدیق کریں۔ اللہ تعالیٰ چھوتی سے چھوٹی نیکی کو بھی قبول فرماتا ہے اور اس کا اجر عظیم عطا فرماتا ہے۔ بندہ خود قصور وار ہے۔ اللہ تعالیٰ تو نہایت ہی شفیق اور رحمدل ہے۔ وہ اپنے بندوں سے اچھا سلوک کرنا چاہتا ہے۔ اور اس کے لیے کوئی بڑی شرائط بھی پیش نہیں کرتا۔ انسان اپنی توجہ کا مرکز اللہ تعالیٰ کو بنا لے تو اس کی رحمت کے دروازے دنیا اور آخرت دونوں جگہ کھل جاتے ہیں۔
Top