Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Aasan Quran - Hud : 40
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا اَصْحٰبَ الْقَرْیَةِ١ۘ اِذْ جَآءَهَا الْمُرْسَلُوْنَۚ
وَاضْرِبْ
: اور بیان کریں آپ
لَهُمْ
: ان کے لیے
مَّثَلًا
: مثال (قصہ)
اَصْحٰبَ الْقَرْيَةِ ۘ
: بستی والے
اِذْ
: جب
جَآءَهَا
: ان کے پاس آئے
الْمُرْسَلُوْنَ
: رسول (جمع)
اور بیان کریں آپ ان کے سامنے مثال بستی والوں کی جب کہ آئے ان کے پاس بھیجے ہوئے
ربط آیات سورۃ کی ابتداء میں قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت کا بیان ہوا ، پھر رسالت کا ذکر ہوا۔ اللہ نے ایمان نہ لانے کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ اکثر لوگ حجاب طبع یا حجاب رسم میں مبتلا رہ کر ہی زندگی ختم کرلیتے ہیں اور عمر بھر نہ تو وہ ایمان کے معاملے میں غور و فکر کرتے ہیں اور نہ ہی اسے قبول کرتے ہیں۔ پھر اللہ نے فرمایا کہ مردوں کو زندہ کرنا ہمارا کام ہے ، ہم مقررہ وقت پر انہیں دوبارہ زندہ کریں گے ، ان کے تمام اعمال اور ان کی ہر ہر نقل و حرکت ہمارے پاس لکھی ہوئی ہے جو انہیں نئی زندگی ملنے پر پیش کردی جائے گی اور پھر اس اعمالنامے کی بنیاد پر ان سے حساب کتاب لیا جائے گا اور جزا اور سزا کے فیصلے ہوں گے۔ بستی میں مرسلین کی آمد سورۃ ہذا کی آیت
3
میں رسالت کا بیان گزرچکا ہے انک لمن المرسلین آپ اللہ کے سچے رسولوں میں سے ہیں۔ اب اسی رسالت ہی کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے ایک مثال کے ذریعے آنحضرت ﷺ اور آپ کے صحابہ ؓ کو تسلی دی ہے کہ اگر کفار مکہ آپ کی تکذیب کرتے ہیں اور آپ کو ایذائیں پہنچاتے ہیں تو یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے ، بلکہ اللہ کے ہر نبی کے ساتھ لوگوں نے ایسا ہی سلوک کیا۔ اللہ نے ایک بستی کا ذکر کیا واضرب لھم مثلا اصحب القریۃ اے پیغمبر ! آپ ان لوگوں کے سامنے ایک بستی والوں کی مثال بیان کردیں اذ جاء ھا المرسلون جب کہ اس بستی میں اللہ کے بھیجے ہوئے آئے۔ مرسلین کی حیثیت کے بارے میں مفسرین کرام میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کہتے ہیں (تفسیر طبری ص
156
ج
12
و البحر المحیط ص
326
ج
7
) کہ یہ تین شخص اللہ کے بھیجے ہوئے نبی تھ۔ پہلے اللہ نے ان میں سے دو کو اس بستی میں بھیجا اور پھر ان دو کی تائید کے لیے تیسرے کو بھی بھیجا۔ مفسرین (قرطبی ص
14
ج
15
و معالم التنزیل ص
201
ج
3
و مظہری ص
156
ج
22
) ان کے نام صادق ، صدوق اور شلوم بیان کرتے ہیں۔ تاہم اکثر مفسرین (معالم التنزیل ص
201
ج
3
و ابو سعود ص
249
ج
4
و مدارک ص
4
ج
4
و طبری ص
154
ج
22
) فرماتے ہیں کہ یہ تین اشخاص اللہ کے براہ راست نبی نہیں تھے بلکہ بالواسطہ طور پر عیسیٰ (علیہ السلام) کے بھیجے ہوئے ان کے حواری تھے ، جو تبلیغ دین کے لیے اس بستی میں بھیجے گئے تھے۔ مفسرین کا پہلا گروہ کہتا ہے کہ یہ واقعہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت سے قبل کا ہے جب کہ دوسرا گروہ اسے عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے کا واقعہ بتاتا ہے۔ یہاں پر قریہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کا اطلاق چھوٹی بستیوں پر بھی ہوتا ہے اور مکہ اور طائف جیسے بڑے شہروں پر بھی۔ مفسرین کرام فرماتے (بیضاوی ص
277
، ج
2
و قرطبی ص
14
ج
15
و ابو سعود ص
249
ج
4
و کبیر ص
51
ج
26
و مدارک ص
4
ج
4
و طبری ص
155
ج
22
و خازن ص
4
ج
6
) ہیں کہ جس بستی کا ذکر یہاں کیا گیا ہے اس سے انطاکیہ کی بستی مراد ہے جو شام میں واقع ہے اور مشہور و معروف بستی ہے۔ یہ بستی ابتداً سکندر اعظم کے زمانے میں آباد ہوئی تھی۔ اس زمانے میں شام اور مصر وغیرہ سلطنت روما میں شامل تھے اور یہاں پر ان کے گورنر رہتے تھے۔ سکندر رومی کے بعد جب یہ بستی ویران ہوگئی تو پھر انٹوکس نامی گورنر یا بادشاہ نے اسے دوبارہ تعمیر کیا ، بہرحال اس بستی میں عیسیٰ (علیہ السلام) کے فرستادہ تین مبلغین آئے۔ ان کی تبلیغ سے کچھ لوگ ایمان بھی لے آئے چناچہ ایسے ہی ایک مومن شخص کا ذکر آگے آرہا ہے وجاء من اقصا المدینۃ رجل یسعی (آیت
20
) اس شخص نے مرسلین کی تائید کی تھی جس کی پاداش میں اسے قتل کردیا گیا اور اللہ نے اسے بہت بلند مرتبہ عطا فرمایا۔ اہل بستی کی طرف سے تکذیب بہرحال اس واقعہ کے متعلق فرمایا اذ ارسلنا الیھم اثنین فکذبوھما جب کہ ہم نے بھیجا اس بستی میں دو مرسلین کو تو اس بستی والوں نے دونوں کو جھٹلا دیا۔ فعرزنا بثالث پھر ہم نے تیسرے مرسل کو پہلے دو کی تائید کے لیے بھیجا۔ کسی کام کی تکمیل کے لیے تائید کا ہونا بھی ضروری ہے ، اسی غرض کے لیے موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی بارگاہ رب العزت میں عرض کی تھی کہ میرے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو میرا نائب بنا دے واشر کہ فی امری (طہ
32
) اور اسے میرے کام میں شریک کردے۔ چناچہ آپ کی یہ دعا قبول ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ہارون (علیہ السلام) کو بھی نبوت و رسالت عطا کی اور موسیٰ (علیہ السلام) کا معاون بنا دیا۔ بہرحال اللہ کے مرسلین یا عیسیٰ کے فرستادہ انطاکیہ کی بستی میں پہنچے فقالوا انا الیکم مرسلون تو کہنے لگے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں اور تمہیں اللہ کا پیغام سنانے کے لیے آئے ہیں۔ اس کے جواب میں اہل بستی نے کہا قالوا ما انتم الا بشر مثلنا کہ نہیں ہو تم مگر ہمارے جیسے انسان ، تمہیں کون سے سرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں جو نبوت و رسالت کا دعویٰ کر رہے ہو۔ انبیاء کی بشریت قبول حق میں ہمیشہ سے مانع رہی ہے۔ سورة بنی اسرائیل میں فرمایا وما منع الناس ان یومنوا اذ جاء ھم الھدی الا ان قالوا ابعث اللہ بشرا رسولا (آیت
94
) جب بھی لوگوں کے پاس اللہ کے نبی ہدایت لے کر آئے تو انہوں نے یہی کہہ کر انکار کردیا کیا اللہ نے ایک انسان کو رسول بنا کر بھیجا ہے ؟ وہ یہ بھی کہتے تھے مال ھذا الرسول یا کل الطعام ویمشی فی الاسواق (الفرقان ) کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔ نبی تو کوئی برتر مخلوق میں سے ہونا چاہئے تھا جو نہ کھاتا نہ پیتا اور نہ بازار میں سودا سلف خریدتا۔ منکرین رسالت کا ایک اعتراض تو یہ تھا کہ نبی انسان نہیں ہونا چاہئے اور دوسرا یہ کہ اگر انسانوں میں سے اللہ نے رسول مقرر کرنا ہے تو پھر کسی بڑے آدمی کو بنایا ہوتا۔ مشرکین مکہ بھی یہی کہتے تھے کہ ہم اس نادار آدمی کو نبی کیسے مان لیں جس کے پاس نہ مال و دولت ، نہ کوٹھی اور بنگلہ ، نہ نوکر چاکر اور نہ فوج اور پولیس ، نہ زمین نہ باغات۔ کہتے تھے لولا نزل ھذا القران علی رجل من القریتین عظیم (الزخرف
31
) یہ قرآن مکہ اور طائف کی بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں ہوا۔ منصب نبوت و رسالت کے لیے کیا ابو طالب کا یتیم بھتیجا ہی رہ گیا تھا ؟ اور لوط (علیہ السلام) کی قوم نے بھی کہا تھا کہ ہم پاگل ہیں جو ایک انسان کا اتباع کریں ؟ یہ شخص ہمارا جانا پہچانا ہے اور ہمارا داماد ہے ، بھلا اس میں نبوت والی کون سی خصوصیت ہے جو اسے نبی تسلیم کرلیں ؟ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے (الفوز الکبیر ص
11
) ہیں کہ مشرزکین کے لیے نبوت کو تسلیم کرنے میں ہمیشہ حجاب بشریت مانع رہا ہے۔ اللہ نے اپنے نبیوں میں جو صلاحیت ، استعداد ، کمال اور نیکی ودیعت کی تھی ، مشرک لوگ اس کو نہ پہچان سکے لہٰذا انکار کردیا۔ شرف نبوت و رسالت اللہ تعالیٰ کروڑوں انسانوں میں سے کسی کو عطا کرتا ہے۔ اس پر وحی کا نزول ہوتا ہے اور وہ بلند ترین ہستی ہوتی ہے۔ نبوت سے بڑھ کر کوئی شرف نہیں ہے۔ بہرحال بستی والوں نے اللہ کے رسولوں کا انکار کیا اور کہنے لگے وما انزل الرحمن من شی خدائے رحمان نے کوئی چیز نازل نہیں کی ، تمہارا یہ دعویٰ غلط ہے کہ خدا نے تم پر وحی نازل کی ہے اور اس نے اپنی وحدانیت کو تسلیم کرنے کا حکم دیا ہے ان انتم الا تکذبون نہیں ہو تم مگر جھوٹ بولتے۔ مرسلین کا کام اس کے جواب میں عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں یا اللہ کے نبیوں نے کہا قالوا ربنا یعلم انا الیکم لمرسلون ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ بیشک ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس معاملہ میں اللہ کی گواہی پیش کی کہ ہم فرستادہ ہیں اور ہم جھوٹ نہیں بولتے جس قدر شدت سے وہ لوگ انکار نبوت کرتے تھے اتنی ہی شدت سے مرسلین نے جواب بھی دیا کہ ہم ضرور تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں وما علینا الا البلغ المبین اور ہماری ذمہ داری صرف اتنی ہے کہ ہم اللہ کا پیغام کھول کر پہنچا دیں۔ اس کے بعد یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ تم اس دعوت کو قبول کرتے ہو یا نہیں۔ کسی کو پکڑ کر زبردستی ایمان میں داخل کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔ ہم تو صرف پیغام الٰہی پہنچاتے ہیں یقوم اعبدوا اللہ مالکم من الہ غیرہ (اعراف
85
) اے میری قوم کے لوگو ! صرف اللہ کی عبادت کرو ، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے ، قیامت برحق ہے نبوت و رسالت درست ہے۔ ایمان لانا مدار نجات ہے نیکی کرنے پر انسان کو درجات ملتے ہیں اور تکذیب پر سزا ملتی ہے۔ غرضیکہ ہمارا کام تو خدا کا پیغام کھول کر سنا دینا ہے ، آگے ماننا یا نہ ماننا یہ تمہاری مرضی ہے۔ اہل بستی کا برا شگون آگے سے لوگوں نے جواب دیا۔ قالوا انا تطیرنا بکم کہنے لگے ہم تمہیں منحوس سمجھتے ہیں اور تمہاری وجہ سے برا شگون لیتے ہیں۔ تم جب سے ہماری بستی میں آئے ہو بارش رک گئی ہے اور قحط پیدا ہوگیا ہے۔ نیز گھر گھر میں تم نے اختلافات ڈال دیے ہیں اور لڑائی بھڑائی شروع ہوگئی ہے۔ اناج اور پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے ، تم ایسے منحوس آئے ہو۔ اصل میں تطیر کا معنی پرندے کو اڑا کر اس سے شگون لینا ہے۔ مشرکین عرب میں یہ دستور عام تھا کہ جب کسی اہم کام کے ارادے سے نکلنا ہوتا تو کسی پرندے کو اڑاتے اگر وہ دائیں طرف کو اڑتا تو جان لیتے کہ ان کا یہ سفر مبارک ہے اور جس کام کمے لیے جا رہے ہیں وہ ہوجائے گا ، برخلاف اس کے کہ اگر پرندہ اڑ کر بائیں طرف کو جاتا تو سمجھتے کہ حالات ان کے حق میں نہیں ، لہٰذا وہ اس کام کا ارادہ ترک کردیتے۔ ہندوئوں میں بھی اس قسم کا زعم پایا جاتا ہے۔ صبح صبح گھر سے باہر کسی کام کے لیے نکلے ، اگر کالا کتا سامنے آگیا یا کالی بلی نے راستہ کاٹ دیا تو اس سے برا شگون لیا کہ یہ کام نہیں ہوگا۔ اگر کہیں کوا یا الو بیٹھا دیکھ لیا تو اسے ویرانی اور بربادی پر محمول کیا۔ اگر گھر سے نکلتے وقت عورت سامنے آگئی تو اسے بھی کام کی تکمیل میں منحوس تصور کرتے ہیں۔ حضور ﷺ نے ایسے شگون کے متعلق فرمایا الطیرۃ من الشرک کہ شگون لینا شرک کی ایک قسم ہے۔ آپ دعا فرمایا کرتے تھے اللھم لاخیر الا خیرک ولا طیر الاطیرک ولا الہ غیرک اے پروردگار ! خیر تیری ہی خیر ہے اور شگون تیرا ہی شگون ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ اس قسم کا شگون شیطانی وہم ہوتا ہے اور اہل ایمان کو دل میں ایسا خیال نہیں لانا چاہئے۔ ہر چیز کا اختیار اللہ کے پاس ہے اور شگون والا خیال باطل ہے۔ فال بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ کوئی قرآن سے فال نکالتا ہے اور کوئی دیوان حافظ سے ، کوئی ہیر رانجھے کی کتاب کو فال کے لیے استعمال کرتا ہے حالانکہ یہ سب فضول باتیں ہیں۔ حضور ﷺ نے فال کے بارے میں صرف اس قدر فرمایا ہے کہ اگر کوئی اچھا لفظ سن کر دل خوش ہوجائے تو اتنا درست ہے باقی سب شرک ہے۔ بہرحال بستی والوں نے کہا کہ تم ہمارے شہر میں ایسے منحوس آئے ہو کہ ہم طرح طرح کے مصائب میں پھنس گئے ہیں۔ اہل بستی کی دھمکی پھر انہوں نے یہ دھمکی بھی دی لئن لم تنتھوا لرجمنکم اگر تم اپنی اس تبلیغ سے باز نہ آئے تو ہم تمہیں پتھر مار کر ہلاک کردیں گ۔ ولیمسنکم منا عذاب الیم اور اپنی طرف سے تمہیں سخت درد ناک سزا دیں گے۔ رجم واقع سخت ترین اور عبرتناک سزا ہے ، جو اللہ نے محض زانی اور زانیہ کے لیے مقرر کی ہے ، حضور ﷺ کے زمانہ میں بعض واقعات میں مجرموں کو یہ سزا دی گئی اور انہیں سرعام سنگسار کیا گیا۔ بعض سابقہ نافرمان قوموں کو بھی سنگساری کی سزا دی گئی ، چناچہ لوط (علیہ السلام) کی بستی کو الٹ دیا گیا اور اوپر سے پتھروں کی بارش بھی کی گئی۔ اللہ نے فرمایا مسومۃ عند ربک (ھود
83
) ہر پتھر پر اللہ نے نام لکھ دیا تھا کہ یہ فلاں کے سر پر لگے گا اور یہ فلاں ناہنجار کا بیڑا غرق کرے گا۔ بہرحال اہل بستی نے کہا کہ ہم تمہاری آمد سے برا شگون لیتے ہیں اور اگر تم اپنی حرکات سے باز نہ آئے تو تمہیں سنگسار کردیا جائے گا۔ مرسلین کا جواب اس پر مرسلین نے یہ جواب دیا قالوا طائرکم منکم کہنے لگے تمہارا شگون اور نحوست تمہارے ہی سر پر ہے۔ تمہارے اعمال بد کی وجہ سے ہی تم پر نحوست چھائی ہوئی ہے اور تم قط اور لڑائی جھگے میں مبتلا ہو۔ یہ نحوست ہماری پیغام رسانی کی وجہ سے نہیں بلکہ تمہارے کفر و شرک کا نتیجہ ہے۔ این ذکرتم کیا یہ باتیں تم اس لیے کہتے ہو کہ ہم تمہیں نصیحت کرتے ہیں ، کیا ہم اپنا فرض منصبی ترک کردیں ؟ نہیں بلکہ نحوست تو تمہاری شامت اعمال کا نتیجہ ہے۔ بل انتم قوم مسرفون حد سے بڑھنے والے تم ہی لوگ ہو تمہارا قول فعل ، اخلاق ، عقیدہ سب کچھ حد سے بڑھا ہوا ہے۔ اس کے بعد لوگوں نے اللہ کے نبیوں یا عیسیٰ (علیہ السلام) کے مبلغین کے ساتھ بڑی سختی کی۔ آگے اس مرد مومن کا ذکر بھی آرہا ہے جو مرسلین کی حمایت میں آیا تھا۔ لوگوں نے اس کی جان تو لے لی مگر اللہ نے اسے بلند مرتبہ عطا فرمایا۔
Top