Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hadid : 25
لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَ اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ١ۚ وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗ وَ رُسُلَهٗ بِالْغَیْبِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ۠
لَقَدْ اَرْسَلْنَا
: البتہ تحقیق بھیجا ہم نے
رُسُلَنَا
: اپنے رسولوں کو
بِالْبَيِّنٰتِ
: ساتھ روشن نشانیوں کے
وَاَنْزَلْنَا
: اور اتارا ہم نے
مَعَهُمُ الْكِتٰبَ
: ان کے ساتھ کتاب کو
وَالْمِيْزَانَ
: اور میزان کو
لِيَقُوْمَ النَّاسُ
: تاکہ قائم ہوں لوگ
بِالْقِسْطِ ۚ
: انصاف پر
وَاَنْزَلْنَا
: اور اتارا ہم نے
الْحَدِيْدَ
: لوہا
فِيْهِ بَاْسٌ
: اس میں زور ہے
شَدِيْدٌ
: سخت
وَّمَنَافِعُ
: اور فائدے ہیں
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَلِيَعْلَمَ اللّٰهُ
: اور تاکہ جان لے اللہ
مَنْ يَّنْصُرُهٗ
: کون مدد کرتا ہے اس کی
وَرُسُلَهٗ
: اور اس کے رسولوں کی
بِالْغَيْبِ ۭ
: ساتھ غیب کے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ تعالیٰ
قَوِيٌّ عَزِيْزٌ
: قوت والا ہے، زبردست ہے
البتہ تحقیق بھیجے ہم نے اپنے رسول کھلی نشانیوں کے ساتھ ، اور اتاری ہم نے ان کے ساتھ کتاب اور میزان تاکہ لوگ قائم رکھیں انصاف کو۔ اور اتارا ہم نے لوہا ، اس میں سخت لڑائی ہے اور لوگوں کے لئے بہت سے فائدے ہیں۔ اور تاکہ معلوم کرلے اللہ تعالیٰ کہ کون مدد کرتا ہے اس کی اور اس کے رسولوں کے بغیر دیکھے۔ بیشک اللہ تعالیٰ بہت زور والا ، اور کمال قوت کا مالک ہے
ربط آیات : اس سورة مبارکہ میں بنیادی عقائد توحید ، رسالت اور قرآن کریم کی ہدیات سے مستفید ہونے والے اور محروم رہنے والے لوگوں کا انجام بیان ہوا ہے۔ دنیا کی بےثباتی کے پیش نظر آخرت میں کامیابی کے لئے ترغیب دی گئی ہے اللہ نے انسانوں پر آنے والے مصائب کے متعلق فرمایا کہ یہ سب لوح محفوظ میں درج ہیں ، پھر تکبر اور غرور کی تردید فرمائی کہ جس شخص کو آسودگی حاصل ہو اسے اترانا نہیں چاہیے۔ پھر اللہ نے بخل سے بچنے کی تلقین فرمائی کہ نہ خود بخل کا ارتکاب کرو اور نہ دوسروں کو اس کی ترغیب دو ۔ مقصد بعثت انبیائ : آج کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے رسولوں کی بعثت اور کتابوں کے نزول ، اور پھر لوہے جیسی قیمتی دھات کا ذکر کیا ہے ارشاد ہوتا ہے لقد ارسلنا رسبنا بالبینت البتہ تحقیق ہم نے بھیجے ہیں اپنے رسول کھلی نشانیوں کے ساتھ۔ تمام انباء اور رسولوں کی بعثت کا مقصد بنی نوع کی ہدایت رہا ہے۔ اللہ کے نبی انسانوں کی دنیا وآخرت کی فلاں کا قانون ان تک پہنچاتے ہیں ، ان کو صحیح راستے کی تعلیم دیتے اور اس پر چلنے کی تلقین کرتے ہیں۔ اسی قانون کا نام دین ، شریعت یا ملت ہے جس میں انسانوں کی دنیوی اور اخروی بھلائی پائی جاتی ہے ، چناچہ تمام انبیائے کرام سب سے پہلے لوگوں کے عقائد کی اصلاح کرتے رہے ہیں کیونکہ جب تک فکر صحیح نہ ہو اس وقت تک کوئی عمل قابل قبول نہیں ہوتا۔ اسی ضمن میں اللہ نے فرمایا کہ ہم نے اپنے رسولوں کی بینات یعنی کھلی نشانیاں دے کر مبعوث فرمایا۔ قرآن کریم میں بینات اور ہدایت کا ذکر بار بار اور اکھٹا بھی آیا ہے۔ جیسا کہ سورة البقرہ میں ہے ان الذین…………………والھدیٰ (آیت 159) اللہ نے اس آیت میں بینات اور ہدایت کو چھپانے والوں کو ملعون ٹھہرایا ہے۔ مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ بینات میں واضح اصول اور واضح قوانین آتے ہیں جن کو سمجھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی اور جن پر عمل کرنا آسان ہوتا ہے۔ مثلاً اللہ کی وحدانیت کے بیشمار دلائل موجود ہیں جن کو ہر شخص آسانی کے ساتھ سمجھ سکتا ہے۔ اسی طرح اللہ کا ذکر انسانی فہم کے عین مطابق ہے اس کا شکر ، شعائر اللہ کی تعظیم اور مصیبت کے وقت صبر۔ اللہ کے ساتھ تعلقات کی درستگی کے لئے نماز کی پابندی وغیرہ بالکل واضح چیزیں ہیں جو بینات کہلاتی ہیں۔ بینات کی فہرست میں واضح دلائل ، براہین ، چیزیں ہیں جو بینات کہلاتی ہیں۔ بینات کی فہرست میں واضح دلائل ، براہین ، احکام اور معجزات بھی آتے ہیں جو نبی کی صداقت کی علامت ہوتے ہیں۔ اور ہدایت میں بعض دقیق حقائق اور مسائل بھی ہوتے ہیں جن کو سمجھنے کے لئے ایک عام انسان کو استاذ کی ضرورت ہوتی ہے اور سخت محنت بھی کرنی پڑتی ہے۔ بہرحال فرمایا کہ ہم نے اپنے رسولوں کی واضح نشانیوں کے ساتھ بھیجا۔ کتاب اور میزان : فرمایا وانزلنا معھم الکتب والمیزان ، اور رسولوں کے ساتھ ہم سے کتاب اور میزان بھی نازل فرمائی۔ ہر نبی اور رسول کو اللہ نے کتاب یا صحیفہ عطا فرمایا ہے جو دین کی بنیاد اور اساسی قانون ہوتا ہے ، اور پیغمبر کا قول اور فعل اس کتاب میں شرح ہوتی ہے اور میزان کا عام فہم معنی ترازو ہے تاہم اس کے معنی میں مفسرین سے اختلاف کیا ہے بعض فرماتے ہیں کہ میزان سے مراد شریعت ہے جس سے صحیح اور غلط چیز کی پہچان ہوتی ہے اور بعض فرماتے ہیں کہ میزان سے انسانی عقل ضرور ہے کہ اس کے ذریعے بھی انسان حق و باطل میں تمیز کرسکتا ہے۔ تاہم اکثر مفسرین اس میزان کو ظاہری ترازو سے ہی تعبیر کرتے ہیں کیونکہ یہ حقوق کی پہچان معیار ہوتا ہے۔ جب کوئی چیز ترازو میں تولی جاتی ہے تو اس سے لینے اور دینے والے کے حقوق کا پتہ چلتا ہے اللہ نے سورة الرحمن میں بھی ترازو کا ذکر کیا ہے ووضع المیزان (آیت 17) اللہ نے آسمان کو بلند کیا اور انکو رکھا تاکہ وزن کرنے میں زیادتی نہ کرو۔ ترازو کو انصاف کے ساتھ کرو۔ اور ماپ تول میں کمی نہ کرو۔ یہاں پر اللہ نے فرمایا ہے کہ میزان نازل فرمایا۔ لیقوم الناس بالقسط تاکہ لوگ انصاف کو قائم رکھ دیں اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہونے پائے۔ غرضیکہ اللہ نے کتاب نازل فرمائی ہے سے اساسی اصول معلوم ہوئے ، نبی نے اپنے قول وفعل سے اس کتاب کی تشریح فرمائی پھر میزان کو قائم کردیا تاکہ حسی طور پر حقوق کی پہچان ہوسکے۔ شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ انبیاء (علیہم السلام) کی بعثت کے مقاصد میں سے ایک ۔۔ رفع التظالم میں بین یعنی لوگوں کے درمیان سے ناانصافی دور کرنا بھی ہے۔ اور ترازو کے نزول کا مقصد بھی یہی ہے کہ لوگوں کو ظلم و زیادتی سے بچایا جائے۔ اللہ نے قرآن پاک میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم کا ذکر کیا جو ناپ تول میں کمی کرتی تھی۔ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا ، فاوفو الکیل والمیزان ولا تبخسوالناس اشیاء ھم (ھود 85) ماپ اور تول انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو ، اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو۔ ایک دفعہ حضور ﷺ بازار تشریف لے گئے تو تاجروں کو مخاطب کرکے فرمایا یمعشر التجار اے تاجروں کے گروہ ! تم دو چیزوں کے والی بنائے گئے ہو۔ اور وہ چیزیں الکیل المیزان پیمائش کے پیمانے اور میزان ہیں۔ بعض سابقہ قومیں انہی چیزوں میں کمی بیشی کرکے تباہ ہوئیں۔ سورة المطففین میں بھی اللہ نے فرمایا ویل ……………………یخسرون (آیات 1- 3) ہلاکت اور بربادی ہے ، ان لوگوں کے لئے جو ناپ اور تول میں کمی کرتے ہیں۔ وہ جو لوگوں سے ناپ کرلیں تو پورا لیں ، اور جن کو ناپ کر یا تول کردیں تو کم دیں۔ برحال بعثت انبیاء ، نزول کتاب اور میزان کا مقصد لوگوں کے درمیان انصاف قائم کرنا ہے۔ لوہے کا نزول : آیت کے اگلے حصے میں اللہ نے لوہے کی افادیت کا ذکر کیا ہے ، ارشاد ہوتا ہے وانزلنا الحدید ، اور ہم نے لوہے کو اتارا فیہ باس شدید ، اس میں سخت لڑائی ہے ومنافع للناس ، اور لوگوں کے لئے بہت سے فوائد ہیں۔ لوہے کے لئے نزول کا لفظ کچھ غیر مانوس معلوم ہوتا ہے کیونکہ یہ دھات کہیں اوپر سے نازل نہیں ہوتی بلکہ زمین میں روپوش کانوں سے نکالی جاتی ہے۔ اس لئے اگر انزلنا کا معنی خلقنا کیا جائے یعنی نازل کرنے کی بجائے پیدا کرنا معنی کیا جائے تو زیادہ موزوں ہے۔ اس طرح کے مفہوم کی مثال سورة الزمر میں بھی ملتی ہے جہاں اللہ نے مویشیوں کے متعلق فرمایا وانزل…………ازواج (آیت 6) اللہ نے تمہارے لئے مویشیوں میں سے آٹھ جوڑے نازل کیے۔ اونٹ ، گائے ، بھیڑ ، بکری نر مادہ اللہ نے آسمان سے نازل نہیں کیے بلکہ یہ اس نے سلسلہ تناسل کے ذریعے پیدا کیے ہیں۔ تاہم ان کی اور ہر چیز کی پیدائش کا حکم ضرور عالم بالا سے آتا ہے۔ لوہے کا استعمال : لوہے کی دریافت بڑی پرانی ہے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پوتے حضرت ادریس (علیہ السلام) نے سب سے پہلے لوہے کی سوئی بنا کر اس سے کپڑے سیئے۔ چناچہ لوہے کا استعمال اس وقت سے ہورہا ہے۔ قدیم زمانے سے جنگی ہتھیار تلوار ، نیزہ تیر ، زرہ ، ڈھال وغیرہ لوہے سے ہی تیار کی جارہی ہیں۔ گزشتہ صدی کو لوہے کا زمانہ (IrAn age) کا نام دیا گیا تھا ، چناچہ اس دور سے لے کر لوہے سے بےانتہا کام لیا گیا ہے۔ آج زندگی کے کسی شعبے سے بھی لوہے کو خارج نہیں کیا جاسکتا۔ آلات حرب کے طور پر استعمال ہونے والی اشیاء بندوق ، توپ ، گولہ بارود ، ٹینک ، گاڑیاں ، ہوائی جہاز ، بحری جہاز وغیرہ سب لوہے سے تیار ہوتی ہیں صنعتی میدان میں تمام چھوٹی بڑی مشینری لوہے سے تیار ہوتی ہے ، جن کی وجہ سے دنیا میں صنعتی ترقی اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے اب تو زراعت کے لئے بھی روایتی زرعی آلات کی جگہ لوہے سے تیار ہونے والے جدید آلات ، ٹریکٹر ، ٹرالی ، ہل ، بلڈوزر وغیرہ استعمال ہو رہے ہیں جس سے زراعت میں بھی بڑی ترقی ہوئی ہے۔ عام گھریلو استعمال کی اشیاء میں لوہے کو جس حد تک دخل ہے وہ سب کے سامنے ہے حتیٰ کہ اب تو چار پائیاں بھی لوہے کی بن رہی ہیں۔ ٹرانسپورٹ کا سارا نطام لوہے پر منحصر ہے۔ چھوٹی بڑی گاڑیوں سے لے کر ریل گاڑیوں اور اس کی پٹڑی سب لوہے سے بنتی ہیں۔ غرضیکہ لہا ایک نہایت ہی کار آمد دھات ہے جس کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے کہ ہم نے لوہے کو اتا ا جس میں سخت لڑائی ہے یعنی جنگ کے دوران اس کی افادیت مزید بڑھ جاتی ہے اور اس میں لوگوں کے لئے دیگر بھی بہت سے فوائد ہیں۔ بعض تفسیری روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ اللہ نے لوہا ، آگ ، پانی اور نمک آسمان سے اتارا۔ جوں جوں آبادی بڑھ رہی ہے ضروریات زندگی بھی بڑھ رہی ہیں۔ زیر زمین لوہا ، کوئلہ ، تانبہ ، پٹرول جیسی چیزویں کا ذخیرہ آہستہ آہستہ ختم ہورہا ہے۔ لہٰذا دنیا اب لوہے کے دور سے نکل کر ایٹمی دور میں داخل ہورہی ہے ایٹمی توانائی سے بجلی کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایٹم کا استعمال شعبہ طب میں بھی آگے بڑھ رہا ہے اور مزید تجربات کیے جا رہے ہیں حتیٰ کہ اب جنگیں بھی ایٹمی دور میں داخل ہوچکی ہیں اور بیشمار ایٹمی ہتھیار ایجاد ہو رہے ہیں۔ بہرحال لوہے کی اپنی افادیت ہے اور ایٹمی توانائی کو بھی لوہے کے بغیر استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ احادیث نبوی میں آہنی آلات کا ذکر : مسند احمد اور ابودائود شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا بعثت بالسیف بین یدی الساعۃ ، قیامت سے پہلے اللہ نے مجھے تلوار کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے حتیٰ یعبداللہ وحدہ لاشریک لہ یہاں تک اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی جائے۔ مطلب یہ ہے کہ جب تک لوگ توحید خالص پر ایمان نہیں لے آتے اور صرف اللہ کی عبادت پر کار بند نہیں ہوجاتے ، مجھے ان کے ساتھ جنگ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ آپ (علیہ السلام) کا یہ بھی ارشاد ہے جعل اللہ رزقی تحت ظل رمحی ، اللہ نے میری روزی نیزے کے سایے میں رکھی ہے۔ حضور ﷺ نے خود اپنے دست مبارک سے ایک بڑے کافر کو نیزہ مارا جس سے وہ زخمی ہوگیا۔ لوگوں نے اسے تسلی دینا چاہی تو وہ شخص کہنے لگا کہ محمد کے ہاتھ نیزے کو تو پورے مشرق کے لوگ برداشت نہیں کرسکتے ، بھلا میں کیسے…زندہ رہ سکتا ہوں ؟ چناچہ وہ آدمی اسی زخم سے ہلاک ہوگیا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اللہ نے اس امت کے لئے مال غنیمت کو حلال اور طیب قرار دیا ہے ، لہٰذا خمس الگ کرکے مال غنیمت کو صحیح طریقے سے تقسیم کرو ۔ پھر فرمایا جعل الذلۃ والصغار علی من خالف امری یعنی جس نے میرے حکم کی مخالفت کی اللہ نے اس پر ذلت اور حقارت مسلط کردی۔ اسی روایت میں حضور ﷺ کا یہ فرمان بھی ہے من تشبہ بقوم فھو منھم جس نے کسی دوسری قوم سے مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔ امام ابن عربی (رح) فرماتے ہیں کہ لوہا وہ حقیقت ہے جس سے پوری نوع انسانی کا نظم ونسق صحیح معنوں میں قائم ہوسکتا ہے۔ وہ نظم ونسق جس سے اصلاح معاش بھی ہوتی ہے اور اصلاح معاد بھی ، کیونکہ اس کی بنیاد علم و حکمت پر ہے ، اور عمل اور استقامت کے لئے جس چیز پر اعتماد کرنا پڑتا ہے وہ عدل ہے ، اور عدل کا نفاذ سیف اور قلم سے ہی ممکن ہے۔ اسی طرح جمہور کی اصلاح کا مدار علم و حکمت اور قلم پر ہے ظاہر ہے کہ اس میں بھی لوہے کا کتنا دخل ہے۔ بظاہر علم اور لوہے کا کوئی تعلق نظر نہیں آتا مگر غور سے دیکھا جائے تو علم کے لئے نب کی ضرورت ہوتی ہے جو لوہے سے ہی بنتی ہے۔ عوام کی اصلاح کا مدار بھی زیادہ تر لوہے سے بننے والی چیزوں پر ہی ہے۔ تو امام ابن عربی فرماتے ہیں کہ نفوس شریرہ کے قہر اور غلبہ کا مقابلہ آہنی ہتھیاروں سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ غرضیکہ اصلاح معاشرہ اور عدل و انصاف کے لئے لوہا ایک ناگزیر چیز ہے۔ مسلمانوں کی پسماندگی : لوہے کی اتنی زبردست افادیت کے باوجود افسوس سے کہنا پڑتا ہے ۔ کہ مسلمانوں کو لوہے کے استعمال کا سلیقہ بھی نہیں آتا۔ پچھلی صدی میں جاپان بھی ایک پس ماندہ قوم تھی۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد اس نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی منازل طے کرنا شروع کیں۔ باوجود اس کے کہ دوسری جنگ عظیم میں یہ ملک بری طرح تباہ ہوگیا تھا۔ مگر آج اس نے لوہے کے استعمال میں ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر اس قدر ترقی کرلی ہے کہ صنعتی میدان میں امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے مادی ترقی کے لئے وقت ، محنت ، قربانی اور سرمایہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو جاپان نے بالکل صحیح طریقے سے استعمال کیا ہے۔ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے ملک میں چند آدمی بھی تیار نہیں ہوسکے جو ملک کو معاشی ترقی میں آگے بڑھا سکیں۔ اس ملک کے کار پردازوں نے قابل لوگوں کی کبھی قدر نہیں کی ، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر اچھا آدمی بیرون ملک جانا پسند کرتا ہے تاکہ اسے بہتر معاوضہ حاصل ہوسکے۔ اور ہماری حالت یہ ہے کہ ہم ہر میدان میں بیرونی طاقتوں کے مشوروں ، ان کی مشینری اور ان کے تیار کردہ آلات حرب پر انحصار کرکے بیٹھے ہوئے ہیں۔ جونہی کسی ملک سے تعلقات میں خرابی آتی ہے وہ فوراً اپنی مد دروک کر پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیتا ہے ترقی یافتہ ممالک پس ماندہ ممالک کو کبھی ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوتے نہیں دیکھ سکتے کیونکہ اس طرح ان کے تیار کردہ اسلحہ ، مشینری اور دیگر ضروریات زندگی کی منڈی ضائع ہوجاتی ہے۔ مغربی ممالک مشرقی ممالک کہ ہمیشہ پس ماندہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ تو خود غریب ممالک کا فرض ہے کہ وہ مناسب منصوبہ بندی کرکے ترقی یافتہ ممالک کے چنگل سے آزاد ہو نیکی کوشش کریں۔ سعودی عرب میں تیل کی وجہ سے دولت عام ہے جس کی وجہ سے امریکہ اور پورے یورپ کا مال یہاں لائی ہوتا ہے حتیٰ کہ غریب ممالک کے حجاج دنیا بھر کی چیزیں سعودی عرب سے خرید کر لاتے ہیں۔ افسوس کہ عربوں نے کبھی اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے اپنے ملک میں انڈسٹری قائم کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ ایسی سکیموں کے لئے انہیں ترقی یافتہ ممالک کے ماہرین کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے جو انہیں کبھی قابل عمل سکیم شروع کرنے کا مشورہ نہیں دیتے۔ نتیجہ ظاہر ہے کہ تیل کی دولت سے مالا مال یہ ملک پورے مغرب کی منڈی بنا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے واعدوا……………قوۃ (الانفال 60) دشمنوں کے مقابلے میں جتنی بھی قوت جمع کرسکتے ہو کرو۔ مگر ہماری حالت یہ ہے کہ ہم پورے عالم اسلام یا کسی ایک اسلامی ملک کے تمام وسائل کو بھی جمع کرنے پر تیار نہیں۔ ہم دفاعی امو ر میں بھی غیروں کے مشیروں سے مشورہ لیتے ہیں ، بھلا وہ ہمیں صحیح مشورہ کیسے دے سکتے ہیں ؟ وہ تو ایسا منصوبہ بنائیں گے جس سے مسلمان کبھی صحیح لائن پر نہ چڑھ سکیں ، بلکہ عیاشی ، فحاشی ، اسراف و تبذیر اور کھیل کود میں مشغول رہ کر مغرب کے دست نگر بنے رہیں۔ ہم نے نہ تو اپنی کتاب سے استفادہ حاصل کرنے کی مخلصانہ کوشش کی ہے اور نہ ہی اسلامی نظریات کو اپنایا ہے۔ ہم تو مانگے تانگے کے نظریات پر چل رہے ہیں۔ اپنا کوئی نصب العین نہیں ہے لہٰذا ہم ترقی کی توقع کیسے کرسکتے ہیں ؟ نزول آہن کا مقصد : اللہ نے فرمایا کہ لوہا بڑی اہم چیز ہے جس میں اللہ نے بڑے فوائد رکھے ہیں۔ اور اس سے مقصود یہ ہے ولیعلم اللہ من ینصرو ورسلہ بالغیب ، اور تاکہ اللہ معلوم کرلے یعنی ظاہر کردے کہ کون اس کی اور اس کے رسولوں کی بن دیکھے مدد کرتا ہے اللہ اور اس کے رسولوں کی مدد سے مراد اللہ کے دین کی مدد ہے ، اور دین حق کو دنیا میں غالب کرنا مقصود ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کے لئے طاقت کی ضرورت ہے جس میں افرادی قوت اور اسلحہ دونوں چیزیں درکار ہیں۔ اسلحہ سازی میں لوہے کی اہمیت کو واضح کیا جاچکا ہے لہٰذا اللہ نے لوہے کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ اس کے دین کی کون مدد کرتا ہے۔ مسلمانوں میں کون سا ملک یا کون سا خطہ ہے جو لوہے کو صحیح طریقے سے استعمال کرکے اس امتحان میں پورا اترے اور اس طرح پوری دنیا میں اسلام کو غالب بنادے۔ فرمایا ان اللہ قوی عزیز ، بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔ وہ کمال قدرت کا مالک ہے۔ اس کو تو کسی چیز کی ضرورت نہیں ، وہ صرف مخلوق کا امتحان لیتا ہے کہ کون اس کے احکام پر عمل کرتے ہوئے دین کے غلبے کی کوشش کرتا ہے وہ یہ بھی ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ اس کے نام لیوا لوہے کو استعمال کرکے جو آلات حرب بناتے ہیں وہ دشمنوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں یا آپس کی خانہ بربادی کا ذریعہ بنتے ہیں۔
Top