Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 156
وَ اكْتُبْ لَنَا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ اِنَّا هُدْنَاۤ اِلَیْكَ١ؕ قَالَ عَذَابِیْۤ اُصِیْبُ بِهٖ مَنْ اَشَآءُ١ۚ وَ رَحْمَتِیْ وَ سِعَتْ كُلَّ شَیْءٍ١ؕ فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَۚ
وَاكْتُبْ
: اور لکھدے
لَنَا
: ہمارے لیے
فِيْ
: میں
هٰذِهِ
: اس
الدُّنْيَا
: دنیا
حَسَنَةً
: بھلائی
وَّ
: اور
فِي الْاٰخِرَةِ
: آخرت میں
اِنَّا
: بیشک ہم
هُدْنَآ
: ہم نے رجوع کیا
اِلَيْكَ
: تیری طرف
قَالَ
: اس نے فرمایا
عَذَابِيْٓ
: اپنا عذاب
اُصِيْبُ
: میں پہنچاتا ہوں (دوں)
بِهٖ
: اس کو
مَنْ
: جس
اَشَآءُ
: میں چاہوں
وَرَحْمَتِيْ
: اور میری رحمت
وَسِعَتْ
: وسیع ہے
كُلَّ شَيْءٍ
: ہر شے
فَسَاَكْتُبُهَا
: سو میں عنقریب لکھدوں گا
لِلَّذِيْنَ
: ان کے لیے جو
يَتَّقُوْنَ
: ڈرتے ہیں
وَيُؤْتُوْنَ
: اور دیتے ہیں
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
هُمْ
: وہ
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیات پر
يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان رکھتے ہیں
اور لکھ دے ہمارے لئے اس دنیا کی زندگی میں بھلائی اور آخرت کی زندگی میں بھی ، بیشک ہم نے رجوع کیا ہے تیری طرف۔ فرمایا (اللہ تعالیٰ نے) میرا عذاب ، پہنچاتا ہوں میں اس کو جس کو چاہوں اور میری رحمت وسیع ہے ہر چیز پر پس میں لکھ دوں گا اس (رحمت) کو ان لوگوں کے لئے جو ڈرتے ہیں اور جو زکواۃ ادا کرتے ہیں اور وہ جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔
ربط آیات گزشتہ درس میں بیان ہوچکا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم سے بنی اسرائیل میں سے ستر آدمیوں کا انتخاب کیا اور انہیں لے کر طور پہاڑ پر گئے تاکہ وہ معصیت کے ارتکاب پر اللہ تعالیٰ سے معذرت کریں وہاں پر ان لوگوں نے کلام الٰہی سنا مگر ایمان لانے کی بجائے حیل و حجت کرنے لگے اور اس کے کلام الہی ہونے پر شک کا اظہار کیا طرح طرح کی نقطہ چینی اور اعتراضات کیے اس پر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہوئی نیچے سے زلزلہ آیا اور اوپر سے بجلی گری اور ان لوگوں پر موت طاری ہوگئی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کی بار گاہ میں نہایت عاجزی اور انکساری کے ساتھ دعا کی کہ پروردگار ! اگر تو چاہتا تو اس سے پہلے بھی انہیں ہلاک کرسکتا تھا اور ساتھ ہی مجھے بھی ہلاک کرسکتا تھا تو کیا ہم میں سے بعض بیوقوفوں کی وجہ سے تو ہمیں ہلاک کرے گا یہ تری آزمائش ہے جس کے ساتھ تو بہکاتا ہے اور سیدھے راستے پر ڈالتا ہے جسے چاہتا ہے ہمارا کارساز تو ہی ہے ہماری عاجزانہ درخواست ہے کہ ہمیں معاف کردے اور بخش دے ہماری عاجزانہ درخواست ہے کہ ہمیں معاف کردے اور بخش دے ان لوگوں سے غلطی ہوئی ہے جس اثر باقی قوم پر بھی پڑے گا ہم کو معاف کردے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر بخشش کرنے والا ہے اب آج کے درس میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا کا باقی حصہ آرہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا آپ نے بارگاہ رب العزت میں یہ بھی عرض کیا واتکب لنا فی ھذہ الدنیا حسنۃ وفی الاخرۃ اے اللہ ! لکھ دے ہمارے لیے اس دنیا کی زندگی میں بھلائی اور آخرت میں انا ھدنا الیک بیشک ہم نے رجوع کیا تیری طرف ، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پہلی دعا معصیت کے ارتکاب پر معافی کے لیے تھی اور اب یہ دعا دنیا و آخرت میں بھالئی کے حصول کے لیے ہے شاہ عبدالقادر دہلوی (رح) لکھتے ہیں کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف سے اپنی امت کے حق میں دنیا و آخرت کی بھلائی سے مراد یہ ہے کہ ان کی امت دنیا و آخرت میں تمام امتوں پر مقدم رہے یعنی اللہ تعالیٰ ان کو باقی ساری امتوں پر برتری عطا فرمائے مگر اللہ نے جواب میں فرمایا کہ میرا عذاب اور رحمت کسی خاص فرقے یا گروہ کے لیے مخصوص نہیں ہے اللہ تعالیٰ جس کو چاہے عذاب دے دے اور اس کی رحمت عامہ ساری مخلوق کو شامل ہے البتہ جس رحمت خاصہ کا مطالبہ تم کر رہے ہو وہ تو ان لوگوں کو حاصل ہوگی جن میں خوف خدا پایا جائے جو زکوٰۃ ادا کرتے ہوں اور جو اللہ کی تمام باتوں پر یقین رکھتے ہوں اور یہ تینوں صفات نبی آخرالزمان (علیہ السلام) کی امت میں پائی جائیں گی اس کے حقدار حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی امت کے وہ لوگ بھی ہوں گے جو اللہ کے آخری نبی اور اس کی کتاب پر ایمان لے آئیں گے اور جو لوگ آخری امت کا جزو نہیں بن سکیں گے پیغمبر آخرالزمان پر ایمان نہیں لائیں گے وہ اس دعا کا مصداق نہیں بن سکیں گے۔ الغرض ! موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس طرح دعا کی کہ اللہ ! ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی بیشک ہم نے تیری ہی طرف رجوع کیا ہے قرآن پاک میں یہی دعا ان الفاظ میں بھی آئی ہے کہ بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار (البقرہ) اے اللہ ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا اس کے علاوہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو یوں دعا کرتے ہیں ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ (البقرہ) اے اللہ ! ہمیں اس دنیا میں بھلائی عطا فرما دوسرے مقام پر آتا ہے ربنا عجل لنا قطنا قبل یوم الحساب اے اللہ ! ہمیں جو کچھ دینا ہے قیامت سے پہلے پہلے یہیں دے دے گویا ہم آخرت کو نہیں جانتے۔ اللہ نے فرمایا ومالہ فی الاخرۃ من خلاق (البقرہ) ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے دنیا و آخرت دونوں مقامات کے لیے بھلائی طلب کرنی چاہیے یہی دعا درست اور پسندیدہ ہے۔ دنیا و آخرت کی بھلائی دنیا اور آخرت کی بھلائی کی دعا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے کی اور یہ ہماری امت کے لیے بھی نہایت مفید ہے مفسرین کرام فرماتے ہیں حسنۃ یعنی بھلائی اپنے اندر بڑا وسیع مفہوم رکھتی ہے مثلاً انسان غلطی کرنے کے بعد اگر تائب ہوجائے تو یہ اس کے لیے بمنزلہ بھلائی کے ہے توبہ کی توفیق حاصل ہوجانا بہت بڑی سعادت ہے جس کو توبہ کی توفیق نہیں ملتی وہ شخص شقی اور بدبخت ہوتا ہے اور بھلائی یہ ہے کہ انسان کو نیکی کی توفیق مل جائے رزق حلال نصیب ہو ، اطاعت کی توفیق ملے اور دنیا میں نیک نیتی اور سچائی حاصل ہو صدق مقال بھی بہت بڑی نعمت ہے جسے حاصل ہوجائے ڈاکٹر اقبال مرحوم کہتے ہیں ؎ سردین اکل حلال صدق مقال خلوت و جلوت تماشائے جمال دین کا راز اس بات میں ہے کہ انسان کو حلال روزی اور سچی بات نصیب ہو اور خلوت و جلوت میں خدا کے جمال کا مظاہرہ ہو اگر خلوت و جلوت کی حالتیں مختلف ہیں تو یہ نفاق کی علامت ہے حضرت علی ؓ کا قول ہے کہ نیک بیوی نصیب ہوجانا بھلائی ہے سعدی صاحب (رح) کا قول بھی ہے ؎ زن بد درسائے مردنکو ہمدریں عالم است دوزخ اد یعنی نیک آدمی کے گھر میں بری عورت دنیا میں دوزخ کے مترادف ہے تو حسنہ میں یہ بھی داخل ہے کہ اچھی عورت نصیب ہو مستدرک حاکم میں حضور ﷺ کا یہ ارشاد موجود ہے کہ جس آدمی کو تین چیزیں نصیب ہوجائیں وہ دنیاوی لحاظ سے سعادت مند ہے یعنی اچھی بیوی اچھی سواری اور مناسب مکان۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا اگر اچھی بیوی میسر نہیں تو دنیا میں ہی دوزخ ہے اگر سواری بہتر نہیں تو پھر بھی نقل و حمل میں تکلیف کا باعث ہے اور اگر مکان مناسب حال نہ ہو گرمی سردی سے بچائو نہ کرسکے یا مناسب ہوادار نہ ہو تو بھی شقاوت کی نشانی ہے۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) لکھتے ہیں کہ حسنہ سے مراد محض مال و جاہ سازو سامان ، صحت و عافیت وغیرہ ہی نہیں کاروباری برتری ، فارغ البالی ، اچھا مکان ، اچھی بیوی اور اچھی سواری ہی سعادت کی علامت نہیں صرف اچھی اولاد کا ہونا بھی کسی شخص کے لیے بھلائی کی نشانی نہیں بلکہ حسنہ سے مراد وہ حالت ہے جو اللہ کے نزدیک اچھی ہو انسان دولت مند ہو یا فقیر ، صحت مند ہو یا بیمار ، اس کی اچھی حالت وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسندیدہ ہے جاہ و مال کا حامل آدمی شقی ہوسکتا ہے مگر ایک تکلیف زدہ ضرور اللہ کے ہاں سعادت مند ہوسکتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ سے دنیا میں ایی بھلائی کی درخواست کرنی چاہیے جو اس کے نزدیک بہتر ہے اور آخرت میں اچھی حالت سے یہ مراد ہے کہ انسان کو نجات حاصل ہوجائے گناہوں کی معافی مل جائے اور خدا تعالیٰ کی رضا نصیب ہوجائے اور پھر بھلائی کا آخری درجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوجائے اگر آخرت میں خدا کی رضا اور نجات حاصل نہ ہوئی تو یہ آخرت کی بدبختی ہے اسی لیے اللہ کے نیک بندوں کی دعا ہمیشہ یہ ہوتی ہے کہ مولا کریم ! ہمیں دنیا میں بھلائی نصیب فرما اور آخرت میں بھلائی حاصل ہو وقنا عذاب النار اور دوزخ کے عذاب سے ہمیں بچالے۔ یہود کی وجہ تسمیہ موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا کے آخری الفاظ یہ ہیں انا ھدنا الیک اے مولا کریم ! بیشک ہم نے تیری طرف رجوع کیا ہے یعنی دنیا و آخرت کی بھلائی کے حصول کے لیے تیرے ہی دروازے پر دستک دی ہے اور تیرے ہی سامنے ہاتھ پھیلائے ہیں مفسرین کرام نے لفظ ھدنا کے کئی ایک معانی بیان کیے ہیں اگر یہ ھاد ، یھود ، ھوداً ہو تو اس کا معنی رجوع کرنا ہے اس کا مادہ یھد بھی آتا ہے اور ھاد یھید کا معنی مائل کرنا آتا ہے اگر یہ معنی لیا جائے تو مراد ہوگا کہ ہم نے اپنے دلوں کو توبہ کے لیے تیری طرف مائل کردیا ہے…………… اسی ھدنا کے لفظ سے یہودیوں کا لقب یہودی بھی بنا ہے تاہم بعض فرماتے ہیں کہ یہود کا لقب حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے بیٹے یہودا کے نام پر رکھا گیا ہے یہودی مذہب چونکہ نسلی مذہب سمجھا جاتا ہے اس لیے وہ اولاد اسرائیل ہی کو ہدایت پر سمجھتے ہیں چناچہ یہودا کی اولاد یہودی کہلائی۔ بہرحال یہاں پر ھدنا کا معنی رجوع کرنا ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا کی آخر میں عرض کیا کہ بیشک ہم نے تیری ہی طرف رجوع کیا تو موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا کا پہلا حصہ قبول ہوگیا جس میں انہوں نے ستر آدمیوں کی دوبارہ زندگی کی درخواست کی تھی مگر یہ دوسرا حصہ دعا جس میں آپ بنی اسرائیل کی اقوام عالمی پر برتری چاہتے تھے قبول نہ ہوا ، اللہ نے فرمایا یہ سعادت ان لوگوں کو نصیب ہوگی جن میں وہ باتیں پائی جائیں گی جن کا ذکر اس آیت کے آخری حصہ میں آرہا ہے یعنی تقویٰ ، ادائے زکوٰۃ اور آیات الٰہی پر ایمان۔ عذاب الٰہی اور رحمت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا قال عذابی اصیب بہ من اشاء میں اپنا عذاب جس کو چاہوں پہنچاتا ہوں یعنی سزا اس کو ملتی ہے جو اس کا مستحق ہوتا ہے کسی شخص کو بلاوجہ سزا میں مبتلا نہیں کیا جاتا البتہ ورحمتی وسعت کل شی ئٍ میری رحمت ہر چیز پر وسیع ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے دو حصے ہیں ایک عام اور ایک خاص اس کے لیے قرآن پاک میں دونوں لفاظ آئے ہیں الرحمن الرحیم رحمان کا معنی عام رحمت ہے جو مومن و کافر سب کے لیے ہے اور رحیم کی صفت خاص مومنوں کے لیے ہے خصوصی رحمت صرف ایمان والوں کو نصیب ہوگی اس میں نافرمانوں کے لیے کوئی حصہ نہیں ہے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ رحمت کی دو قسمیں ہیں ایک رحمت اللہ تعالیٰ کی رحمت واسعہ مطلقہ ہے یہ عام ہے حدیث شریف میں آتا ہے رحمتی سبقت غضبی میری رحمت میرے غضب سے سبقت کرتی ہے یہ بہت وسیع ہے اور ہر ایک کو نصیب ہے البتہ دوسری قسم کی رحمت خاصہ جو صرف خواص کے لیے ہوگی موسیٰ (علیہ السلام) نے اسی رحمت خاصہ کی دعا کی تھی مگر اللہ نے فرمایا یہ ان خاص لوگوں کے لیے ہے جن میں متذکرہ تین صفات پائی جائیں گی رحمت واسعہ کے متعلق حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد مبارک ہے کہ اللہ نے رحمت کے سو حصے بنائے ہیں ان میں سے ایک حصہ دنیا میں تقسیم کیا ہے یہ اسی رحمت کا تقاضا ہے کہ ایک جانور بھی پائوں زمین پر رکھنے سے پہلے دیکھ لیتا ہے کہ اس کا بچہ کہیں اس کے پائوں کے نیچے نہ آجائے وہ اپنی اولاد پر اتنا رحم اور شفقت کرتا ہے فرمایا رحمت کے باقی ننانوے حصے اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس رکھے ہیں جو آخرت میں صرف ایمان والوں پر تقسیم کیے جائیں گے اس میں کافروں کے لیے کوئی حصہ نہیں ہوگا یہ رحمت خاصہ ہے۔ رحمت خاصہ کے مستحقین اس رحمت کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے فسا کتبھا پس میں لکھ دوں گا اس کو للذین یتقون ان لوگوں کے لیے جو ڈرتے ہیں تقویٰ کا معنی سنبھل کر قدم رکھنا معصیت کے کانٹوں کے درمیان پھونک پھونک کر قدم رکھنا کہ کہیں دامن نہ الجھ جائے نیز کفر ، شرک معصیت اور تمام برائیوں سے بچتے رہنا اللہ نے فرمایا میری رحمت خاصہ ان لوگوں کے لیے ہے جو بچتے ہیں یعنی تقویٰ اختیار کرتے ہیں شیخ عبداللہ ہراتی (رح) اپنی کتاب صد میدان میں لکھتے ہیں کہ تقویٰ کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ انسان توحید کے ساتھ شرک کی آمیزش نہ کرے عبادت کے ساتھ بدعت کو نہ ملائے اخلاص کے ساتھ نفاق کو نہ جوڑے اور خدمت میں ریا کی ملاوٹ نہ کرے اور پھر اعلیٰ درجے کا تقویٰ یہ ہے کہ انسان نعمت کے ساتھ خدا تعالیٰ کا شکوہ نہ کرے۔ فرمایا رحمت خاصہ کے مستحقین کا دوسرا گروہ وہ ہے ویوتون الزکوۃ جو زکوٰۃ ادا کرتے ہیں یعنی اگر اللہ نے مال عطا کیا ہے اور وہ نصاب کو پہنچ گیا ہے تو اس میں سے خدا تعالیٰ کا مقرر کیا ہوا حصہ مستحقین کو ادا کرتے ہیں ایسا کرنے سے مال کا تذکیہ ہوجاتا ہے ابودائود شریف میں حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ نے زکٰوۃ اس لیے فرض کی ہے تاکہ انسان کا باقی ماندہ مال پاک ہوجائے اگر کوئی شخص زکوٰۃ نہیں نکالتا تو اس کا سارا مال ناپاک رہتا ہے ایسا مال کھائے گا تو اس سے ناپاک خون پیدا ہوگا اس کے جذبات اور احساسات بھی ناپاک ہوں گے حتیٰ کہ ارادے اور عزائم بھی ناپاک ہوں گے اور پھر ناپاکی کا یہ سلسلہ دور تک چلا جائے گا بعض یوتون الزکوۃ کا معی کرتے ہیں ” جو تذکیہ نفس کرتے ہیں “ یعنی نفس کو کفر ، شرک ، نفاق اور معصیت کی آلائشوں سے پاک کرتے ہیں اللہ کی رحمت خاصہ ان لوگوں کیلیے جو اس معیار پر پورا اتریں گے یہ نفس کی زکوٰۃ ہے سورة الشمس میں ہے قد افلح من زکھا بیشک وہ فلاح پا گیا جس نے نفس کو پاک کرلیا غرضیکہ زکوٰۃ سے مراد مال اور نفس دونوں کی زکوٰۃ ہے۔ رحمت خاصہ کے مستحق تیسرے طبقے کے متعلق فرمایا والذین ھم بایتنا یومنون وہ لوگ جو ہماری ساری باتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور یہی صفت ہے جو نبی آخرالزمان (علیہ السلام) کی امت کو رحمت خاصہ کے لیے خاص کرتی ہے سورة بقرہ کی ابتداء میں ہے ” والذین یومنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک “ یعنی وہ لوگ جو اس چیز پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو حضور نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی اور اس چیز پر بھی جو آپ سے پہلے نازل ہوئی گویا امت آخر الزمان کا تمام آسمانی کتب پر ایمان ہے وہ خدا کی تمام باتوں کی تصدیق کرنے والے ہیں لہٰذا اللہ کی رحمت خاصہ کے مستحق ہیں برخلاف اس کے دیگر مذاہب والے صرف اپنی اپنی کتابوں تورات ، انجیل ، زبور پر ایمان رکھتے ہیں اور خدا کی آخری کتاب قرآن حکیم کا انکار کرتے ہیں اس لیے وہ تمام باتوں پر ایمان لانے والوں میں شامل نہیں ہوتے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت خاصہ سے محروم ہوجاتے ہیں بہرحال فرمایا دنیا و آخرت میں تمام امتوں پر برتری ان لوگوں کو نصیب ہوگی جن میں یہ تین صفات پائی جائیں گی یعنی تقویٰ ، زکوٰۃ اور مجموعی ایمان ، اس کے بعد چوتھی صفت کا ذکر آگے آرہا ہے۔
Top