Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 156
وَ اكْتُبْ لَنَا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ اِنَّا هُدْنَاۤ اِلَیْكَ١ؕ قَالَ عَذَابِیْۤ اُصِیْبُ بِهٖ مَنْ اَشَآءُ١ۚ وَ رَحْمَتِیْ وَ سِعَتْ كُلَّ شَیْءٍ١ؕ فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَۚ
وَاكْتُبْ : اور لکھدے لَنَا : ہمارے لیے فِيْ : میں هٰذِهِ : اس الدُّنْيَا : دنیا حَسَنَةً : بھلائی وَّ : اور فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اِنَّا : بیشک ہم هُدْنَآ : ہم نے رجوع کیا اِلَيْكَ : تیری طرف قَالَ : اس نے فرمایا عَذَابِيْٓ : اپنا عذاب اُصِيْبُ : میں پہنچاتا ہوں (دوں) بِهٖ : اس کو مَنْ : جس اَشَآءُ : میں چاہوں وَرَحْمَتِيْ : اور میری رحمت وَسِعَتْ : وسیع ہے كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے فَسَاَكْتُبُهَا : سو میں عنقریب لکھدوں گا لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو يَتَّقُوْنَ : ڈرتے ہیں وَيُؤْتُوْنَ : اور دیتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی۔ ہم تیری طرف رجوع ہوچکے۔ فرمایا کہ جو میرا عذاب ہے اسے تو جس پر چاہتا ہوں نازل کرتا ہوں اور جو میری رحمت ہے وہ ہر چیز کو شامل ہے۔ میں اس کو ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔
آیت نمبر : 156 قولہ تعالیٰ : آیت : واکتب لنا فی ھذہ الدنیا حسنۃ یعنی تو ہمیں ایسے اعمال صالحہ کی توفیق عطا فرما جن کے عوض ہمارے لیے نیکیاں لکی جائیں۔ وفی الاخرۃ یعنی ( آخرت میں) ان پر جزا ہو۔ آیت : انا ھدنا الیک بیشک ہم نے تیری طرف رجوع کیا ہے۔ یہ حضرت مجاہد، ابو العالیہ اور قتادہ رحمۃ اللہ علیہم نے کہا ہے : اور الھود کا معنی توبہ ہے اور یہ سورة البقرہ میں گزر چکا ہے۔ قولہ تعالیٰ : آیت : قال عذابی اصیب بہ من اشآء یعنی جو اس کے مستحق ہیں، یدنی یہ زلزلہ اور صاعقہ میری طرف سے عذاب ہے میں اسے پہنچاتا ہوں جسے چاہتا ہوں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : کہ من اشآء کا معنی ہے جسے میں چاہتا ہوں کہ میں اسے گمراہ کر دوں۔ قولہ تعالیٰ : آیت : ورحمتی وسعت کل شی اس میں عموم ہے، اس کی کوئی انتہا نہیں، یعنی جو بھی اس میں داخل ہو یہ اس سے عاجز نہیں ( یعنی ہر شے اس عموم میں داخل ہے) اور بعض نے کہا ہے : اس کا معنی ہے میری رحمت مخلوق میں سے ہر شے پر کشادہ ہے یہاں تک کہ چوپائے بھی اپنی اولاد پر رحمت کناں اور مہربان ہیں۔ بعض مفسرین نے بیان کیا ہے : اس آیت میں ہر شے حتی کہ ابلیس بھی شامل ہے، پس اس نے کہا : میں بھی شے ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : فساکتبھا للذین یتقون ( سو میں اس کو لکھوں گا ان لوگوں کے لیے جو تقوی اخیتار کرتے ہیں) پھر یہود ونصٓری نے کہا : نحن متقون ( ہم متقی ہیں) تب اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : الذین یتبعون الرسول النبی الامی الآیہ (الاعراف : 157) ( یہ وہ ہیں) جو پیروی کرتے ہیں اس رسول کی جو نبی امی ہے) پس یہ آیت عموم سے نکل گئی، والحمد للہ۔ حماد بن سلمہ نے عطا بن سائب سے، انہوں نے سعید بن جبیر ( المحرر الوجیز، جلد 2، صفحہ 462) سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اسے اس امت کے لیے لکھا ہے۔
Top