Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-An'aam : 158
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ رَبُّكَ اَوْ یَاْتِیَ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّكَ١ؕ یَوْمَ یَاْتِیْ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّكَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُهَا لَمْ تَكُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ كَسَبَتْ فِیْۤ اِیْمَانِهَا خَیْرًا١ؕ قُلِ انْتَظِرُوْۤا اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ
هَلْ يَنْظُرُوْنَ
: کیا وہ انتظار کررہے ہیں
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ
تَاْتِيَهُمُ
: ان کے پاس آئیں
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتے
اَوْ يَاْتِيَ
: یا آئے
رَبُّكَ
: تمہارا رب
اَوْ يَاْتِيَ
: یا آئے
بَعْضُ
: کچھ
اٰيٰتِ
: نشانیاں
رَبِّكَ
: تمہارا رب
يَوْمَ
: جس دن
يَاْتِيْ
: آئی
بَعْضُ
: کوئی
اٰيٰتِ
: نشانی
رَبِّكَ
: تمہارا رب
لَا يَنْفَعُ
: نہ کام آئے گا
نَفْسًا
: کسی کو
اِيْمَانُهَا
: اس کا ایمان
لَمْ تَكُنْ
: نہ تھا
اٰمَنَتْ
: ایمان لایا
مِنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
اَوْ
: یا
كَسَبَتْ
: کمائی
فِيْٓ اِيْمَانِهَا
: اپنے ایمان میں
خَيْرًا
: کوئی بھلائی
قُلِ
: فرمادیں
انْتَظِرُوْٓا
: انتظار کرو تم
اِنَّا
: ہم
مُنْتَظِرُوْنَ
: منتظر ہیں
نہیں انتظار کرتے یہ لوگ مگر اس بات کا کہ آجائیں ان کے پاس فرشتے یا آجائے (ان کے پاس) تیرا رب یا آجائیں تیرے پروردگار کی بعض نشانیاں جس دن آئیں گی تیرے رب کی بعض نشانیاں تو نہیں فائدہ دے گا کسی نفس کو اس کا ایمان جو کہ پہلے ایمان نہیں الای تھا یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہیں کمائی تھی اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے ، انتظار کرو بیشک ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں۔
شرک ، مشرکین اور شرکیہ رسوم کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے سے متعلق حرام اشیاء کی وضاحت فرمائی پھر مشرکین کی خود ساختہ محرمات از قسم نذر لغیر اللہ کی تردید فرمائی ۔ پھر ملت حنیفی کی ناجائز باتوں کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا۔ پھر تورات کا بیان آیا اور آخر میں قرآن حکیم کا تذکرہ بطور بابرکت کتاب کے کیا۔ نیز اس کا اتباع کرنے کا حکم دیا اور خدا تعالیٰ سے ڈرتے رہنے کی نصیحت کی تا کہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی تمہارے شامل حالہو جائے خداوند تعالیٰ نے اس آخری کتاب کو نازل کر نیکی وجہ بھی بیان فرما دی تا کہ مشرک لوگ یہ نہ کہہ سکیں کہ ہم سے پہلے یہودونصاریٰ کو کتابیں ملیں مگر ہمارے پاس وئی کتاب نہیں آئی اور یہ کہ ہمارے پاس بھی کوئی کتاب آتی تو ہم یہود و نصاریٰ سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے کیونکہ ان کی نسبت ہمارے اذہان بہتر ہیں۔ اللہ نے اپنی آخری کتاب قرآن کریم نازل فرما کر مشرکین کے تمام عذر رفع کردیئے او فرمایا کہ اب جو بھی اس کتاب کو تسلیم کرنے سے اعراض کریگا ، وہ خدا تعالیٰ کے شدید عذاب کا شکارہو کر رہیگا۔ جب اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت کے لئے تمام ظاہری اور باطنی اسباب مہیا کردیئے حواس ظاہرہ عطا کرنے کے علاوہ وقتاً فوقتاً اپنے رسول اور کتابیں بھجیں اور پھر آخری رسول اور آخری کتاب نازل فرما کر اپنی نعمت کو تمام کردیا تو فرمایا اب ہدایت کی قبولیت کے لئے مزید کس چیز کا انتظار کر رہے ہو۔ سورة مرسلات میں اسی چیز کو یوں بیان فرمایا ہے۔ ” فبای حدیث بعدہ یومنون “ ان تمام ذرائع کے بعد اور اللہ کے رسول اور ذخری کتاب کی آمد کے بعد تم کس کتاب ، رسول اور شریعت پر ایمان لائو گے۔ اب تو نوع انسانی کی ہدایت کا سلسلہ مکمل ہوچکا ہے۔ اگر اب بھی ایمان نہیں لاتے تو پھر باقی کون سی چیز آنے والی ہے جس کا انتظار کر رہے ہو کہ وہ آئیگی تو ایمان لائیں گے۔ ارشاد ہوتا ہے ھل ینظرون الا ان تاتیھم الملائکۃ یہ لوگ نہیں اتظار کرتے مگر اس بات کا کہ ان کے پاس فرشتے آئیں ان لوگوں کو علم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے فرشتے دو مقاصد کے لئے آتے ہیں پہلا مقصد یہ ہے کہ جب کوئی انسان اس دنیا کی زندگی پوری کرلیتا ہے تو فرشتے اس کی جان قبض کرنے کے لئے آتے ہیں تو کیا یہ لوگ اپنی موت کا انتظار کر رہے ہیں کعہوہ وقت قریب آئے تو فرشتے ان کے پاس جان کنی کے لئے آئیں پہلے اسی سورة میں گزر چکا ہے اور آگے بھی آئے گا کہ انسان کی روح قبض کرنے کے لئے اللہ کے فرشتے آتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مشرکین موت کے منتظر ہیں۔ فرشتوں کے نزول کا دوسرا مقصد بعد از مرگ انسان کا محاسبہ ہوتا ہے چناچہ یہ محاسبہ اولاً عالم برزخ میں ہوتا ہے جب فرشتے حاضر ہو کر مرنے والے کے ساتھ قبر میں سوال و جواب کرتے ہیں اور بعض کو سزا اور بعض کو راحت پہنچاتے ہیں پھر ایک آخری محاسبہ حشر کے دن بھی ہوتا ہے وہاں بھی فرشے حاضر ہو کر اللہ کے حکم کے مطابق اپنا اپنا فرض ادا کریں گے ۔ قرآن میں اس کی وضاحت موجود ہے کہ فرشتے آئیں گے اور محاسبے کی منزل شروع ہوگی۔ اس حقیقت کی روشنی میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر مشرک لوگ آج ایمان نہیں لاتے ، ہدایت کے جملہ وسائل سے استفادہ حاصل نہیں کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب وہ قیامت کے منتظر ہیں کہ قیامت آئے تو فرشتے بھی آئیں کیا فرشتوں کے آنے کا مطلب ہے ؟ فرمایا کیا ان کا یہ مقصد ہے اویاتی ربک یا تیرا پروردگار خود آجائے ، تب یہ ایمان لائیں گے ۔ اللہ تعالیٰ کو تو انسانی جسم پر محمول (یاقیاس) نہیں کیا جاسکتا انسان ایک خاص شکل و صورت اور اعضارکھتا ہے اور ایک مقام سے حرکت کر کے دوسری جگہ آتا جاتا ہے کیا یہ بیوقوف خدا تعالیٰ میں ایسی ہی صفات تلاش کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ خود چل کر ان کے پاس آجائے۔ اللہ تعالیٰ تو اس طرح حرکت نہیں کرتا۔ اس کا ظہور تو ذریعہ تجلی ہوگا وہ اپنی جگہ پر قائم ہے اس پر تغیر و تبدل طاری نہیں ہوتا۔ البتہ ایک وقت آئے گا جب وہ تجلی فرمائیگا اس کے بعد احکام نازل ہوں گے اور تمام حالات تبدیل ہوجائیں گے ایسی باتوں کا ذکر تو کیا جاسکتا ہے مگر خدا تعالیٰ کے چل کر آنے کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔ فرشتوں کے نزول کا تذکرہ سورة فرقان میں بھی ہے۔ ” و یوم تشقق السمآء بالغمام ونزل الملئکۃ تنزیلاً “ جس دن آسمان بادل کے ساتھ پھٹ جائیگا اور پھر فرشتے نازل ہونگے۔ مگر اللہ تعالیٰ کا ظہور خاص قسم کی تجلی کی صورت میں ہوگا ، اللہ تعالیٰ نزول اجلال فرمائے گا اور کائنات کے درمیان فیصلے فرمائے گا مگر یہ سب کچھ قیامت والے دن ہوگا۔ تو کیا یہ لوگ اس دن کا انتظار کر رہے ہیں ؟ فرمایا ان لوگوں کو ایک اور چیز کا انتظار بھی ہو سکتا ہے اویاتی بعض آیت ربک یا یہ تمہارے رب کی نشانیوں کے انتظار میں ہیں کہ جب وہ آئیں گی تو پھر ایمان لائیں گے۔ اگر نشانیوں سے مراد مطلق معجزات ہیں توہ بہت سے ظاہر ہوچکے ہیں جنہیں دیکھ کر ان کو ایمان نصیب نہیں ہوا اور اگر آیات سے مراد اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور قدرت کے دلائل ہیں تو وہ اللہ نے جگہ جگہ پھیلا رکھے ہیں جیسے سورة بقرہ میں موجود ہے کہ ان فی خلق السمٰوت والارض… الخ یعنی آسمان و زمین کی ختلیق ، رات دن کے اختلاف ، سمندر میں چلنے والی کشتی ، آسمان سے ناززل ہونیوالا پانی ، وائوں کی اڑان اور زمین و آسمان کے درمیان بادلوں کی تسخیر صاحب عقل لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں مگر یہ لوگ انہیں دیکھ کر بھی ایمان نہیں لائے اب باقی تو قیامت کی بڑی بڑی نشانیاں رہ گئی ہیں جو وقوع قیامت سے قبل ظاہر ہوں گی ۔ مگر جب یہ نشانیاں ظاہر ہونگی تو اس وقت کا ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دیگا۔ حدیث کی اکثر کتب مشمولہ صحاحستہ میں قیامت کی دس بڑی بڑی نشانیوں کا ذکر موجود ہے جن میں سے ایک عظیم نشانی یہ ہے کہ سورج مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع ہوگا ایک موقع پر جب سورج غروب ہورہا تھا تو حضور ﷺ نے حضرت ابوذر غفاری ؓ سے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ سوج کہا جاتا ہے کہ عرض کیا حضور ! اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا کہ سورج ہر روز یہاں سے جا کر عرش الٰہی کے نیچے سجدہ کرتا ہے اور پھر اسے اپنی رفتار جاری رکھنے کی اجازت ملتی ہے اور وہ حسب معمول اپنا سفر جاری کردیتا ہے۔ فرمایا ایک دن ایسا آئے گا کہ جب سورج سجدہ کیلئے حاضر ہوگا تو اللہ تعالیٰ کا حکم ہوگا کہ اپنی حرکت الٹ دو چناچہ سورج مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع ہوگا لوگ یہ عظیم نشانی دیکھ کر گھبرا اٹھیں گے اور سب لوگ ایمان لانے کی کوشش کریں گے ۔ حدیث کے الفاظ امن الناس کلھم اجمعون سارے کے سارے لوگ ایمان لے آئیں گے مگر اس دن کسی کا ایمان قبول نہیں ہوگا۔ بخاری شریف میں ہے کہ سورج کا مغرب سے طلوع اور دابۃ الارض کا ظہور قیامت کی دس نشانیوں میں سے ہے۔ اسکے علاوہ مسیح (علیہ السلام) کا نزول اور دجال کا خروج بھی انہی نشانیوں میں سے ہے پھر تین قسم کے بڑے بڑے خسف واقع ہوں گے ، یعنی لوگ زمین میں دھنسا دیئے جائیں گان میں سے ایک واقعہ مشرق میں ، ایک مغرب میں اور ایک جزیرۃ العرب میں ہوگا۔ ایک نشانی یہ بھی ہے کہ عدن کے کنارے سے بڑی لمبی چوڑی آگ نکلے گی جو لوگوں کو ہانک کر شام کی طرف لے جائیگی یہ آگ دوپہر کے وقت رک جائیگی اور لوگ آرام کرلیں گے اس کے بعد آگ پھر چل پڑے گی اور لوگ اس کے آگے آگے بھاگ رہے ہوں گے بعض روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ سورج کا مغرب سے طلوع اور دجال کا خروج ایک دن یکے بعد دیگرے واقع ہوں گے ایک روایت میں یوں ہے کہمغرب کی جانب توبہ کا ایک دروازہ ہے التوبۃ معروضۃ یہ دروازہ انسان کے لئے ہر وقت کھلا ہے تا کہ وہ توبہ کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لے لیکن ایک دن ایسا آئے گا جب یہ دروازہ بند ہوجائے گا اور اس کے بعد کسی کی توبہ قبول نہیں ہوگی اس وقت پوری کائنات پر بحیثیت مجموعی جان کنی کی حالت طاری ہوگی۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے توبۃ العید مالم یفسرغر “ انسان کی توبہ اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک کہ غرغرہ نہ طاری ہوجائے جب جان سینے سے نکلنے لتی ہے اور فرشتے نظر آجاتے ہیں غیب کا پردہ اٹھ جاتا ہے تو کسی فرد کی توبہ ایسے وقت میں قبول نہیں ہوتی۔ اسی طرح جب پوری کائنات پر بوجہ قیامت ایسی حالت طاری ہو جائیگی تو اس وقت بھی کسی کی توبہ قابل قبول نہ ہوگی یومایاتی بعض ایت ربک جس دن آئیں گی تیرے رب کی بعض نشانیاں۔ فرمایا جب قیامت کی نشانیاں ظاہر ہوجائیں گی لاینفع نفساً ایمانھا اس وقت کسی نفس کا ایمان لانا مفید نہیں ہوگا کیونکہ یہ اضطراری حالت کا ایمان ہوگا جب کہ قابل قبول ایمان وہ ہے جو اپنے ارادے اور مشیت سے از خود اختیار کیا جائے فرمایا ایسا ایمان قابل قبول نہیں ہوگا لم تکن امنت من قبل جو نشانیاں ظاہر ہونے سے پہلے پہلے اختیار نہ کیا گیا ہو جب نشانیاں ظاہر ہو جائینگی تو پھر ایمان لانے کا وقت گزر چکا ہوگا سورة یونس میں موجود ہے کہ غرقابی کے وقت تو فرعون نے بھی کہا تھا کہ میں اس وحدہ لا شریک پر ایمان لایا جس پر بنو اسرائیل ایمان لائے ہیں اور اقرار کیا مگر اللہ نے فرمایا الن وقد عصیت قبل و کنت من المفسدین “ اب تیرا ایمان قبول نہیں کیونکہ تو اس سے پہلے نافرمان اور مفسد تھا غرضیکہ قیامت کی نشانیوں کے ظہور کے بعد نہ تو ایمان قبول ہوگا اوکسبت فی ایمانھا خیرا اور نہ ہی کوئی نیکی قبول ہوگی اگر اس نے اس دن سے پہلے کوئی نیکی نہیں کمالی یعنی جو شخص دنیا میں ایمان لانے کے باوجود کوئی نیکی کا کام نہیں کرسکا ، نشانات قیامت ظاہر ہنے پر اس سے کوئی نیکی قبول نہیں کی جائیگی۔ بعض جدید روشنی کے لوگوں اعتراض کرتے ہیں کہ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا طبعی امر کے خلاف معلوم ہوتا ہے اس قسم کے شہبات انگریزی تہدیب کا نتیجہ ہیں۔ وہ لوگ قیامت کی کسی نشانی کو تسلیم نہیں کرتے ، نہ دجال نہ مسیح نہ یاجون ماجون تو ایسے لوگ سورج کی معکوس حالت پر کیسے یقین کرسکتے ہیں۔ مگر ان واقعات کی خبر وحی الٰہی کے ذریعے حاصل ہوئی ہے اور قرآن پاک میں تفصیل موجود ہے بعض تفصیلات حضور ﷺ کے ارشادات مبارکہ میں ملتی ہیں اور صیحح سند سے ثابت ہیں جن پر اہل ایمان تو تو ہر صورت ایمان ہے کوئی دوسرا مانے یا نہ مانے ۔ ایمان بالغیب اسی بات کا نام ہے کہ صیحح سند سے پہنچنے والی چیزوں کو تسیم کرلیا جائے خواہ وہ کسی کی سمجھ میں آئیں یا نہ آئیں۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ موجودہ نظام شمسی اللہ تعالیٰ ہی کا قائم کردہ ہے ۔ قرآن پاک میں موجود ہے کہ با لآخر اس نظام کو برخواست کردیا جائے گا۔ سورج اور ستاروں کی روشنی لپیٹ دی جائیگی۔ پورے نظام کو درہم برہم کرکے اس کی جگہ نیا نظام لایا جائیگا۔ اور پھر عالم بالا کے احکام ظاہر ہونگے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس دن تیرے رب کی نشانیاں ظاہر ہونگی اس دن کسی ایسے نفس کا ایمان لانا کچھ مفید نہیں ہوگا جو پہلے ایمان نہیں لایا تھا۔ یا اس دن کوئی نیکی فائدہ نہیں دیگی جس نے اس سے پہلے ایمان کی حالت میں نیکی نہیں کمائی۔ یہ کفر و شرک کرنے والوں کا شکوہ ہوگیا۔ نتیجے کا انتظار فرمایا قل اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں انتظروا انا منتظرون انتظار کرو اور دیکھو کیا نتیجہ ظاہر ہوتا ہے اور ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں ۔ جلد ہی پتہ چل جائے گا کہ کس کا موقف درست تھا ، یہود ونصاریٰ بھی انتظار کرتے رہے کہ مسیح (علیہ السلام) آنے والے ہیں مگر جب وہ آ ئگے تو انہوں نے انکار کردیا۔ اور تسلیم کرنے کی بجائے آپ کو دجال کا لقب دیا۔ پھر دین میں خوابیاں پیدا کرنے لگے۔ آسمانی کتابوں میں تحریف کی اور پورے دین کو بگاڑ کر رکھ دیا۔ پھر جب نبی آخرالزمان کا زمانہ آیا ، تو اہل کتاب آپ کے انتظار میں تھے ان کی کتابوں میں بشارت موجود تھی کہ اللہ کا آخری نبی آنے والا ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) نے نام لے کر بتایا تھا ” ومبشی برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد “ یعنی میرے بعد ایک عظیم الشان رسول آنے والا ہے جس کا نام نامی اور اسم گرامی احمد ہوگا مگر یہ لوگ اپنی ضد اور عناد کی وجہ سے نبی آخرالزمان پر بھی ایمان نہ لائے اور کفر و شرک پر ہی قائم رہے۔ ان کے علاوہ عرب کے لوگ تو ویسے ہی اپنی جہالت کی وجہ سے شرک پر اڑے رے اور حقیقت کو تسلیم نہ کیا۔ فرمایا ان منکرین سے کہہ دیں کہ جت تم کسی دلیل کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں اور محض ہٹ دھرمی پر قائم ہو تو پھر نتیجے کا انتظار کرو جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ظاہر ہونے والا ہے اور یہ نتیجہ دو طرح سے ظاہر ہوگا۔ پہلی دفعہ تو انسان کو اس وقت پتہ چلتا ہے جس اس کی موت کا وقت آجاتا ہے من مات فقد قامت قیامت جو مرگیا اس کے لیے تو قیامت برپا ہوگئی اس کے ساتھ عالم برزخ کا معاملہ شروع ہوجائے گا اور پھر مجموعی طور پر قیامت کا دن ایسا ہوگا جب نتیجہ سامنے آئیگا ، اور ہر شخص کو اپنے ایمان اور اعمل کی حساب دینا ہوگا۔ فرمایا اس وقت کا انتظار کرو ہم بھی منتظر ہیں ، پھر پتہ چل جائے گا کہ نتیجہ کس کے حق میں بہتر نکلتا ہے
Top