Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 172
وَ اِذْ اَخَذَ رَبُّكَ مِنْۢ بَنِیْۤ اٰدَمَ مِنْ ظُهُوْرِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ اَشْهَدَهُمْ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ١ؕ قَالُوْا بَلٰى١ۛۚ شَهِدْنَا١ۛۚ اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اِنَّا كُنَّا عَنْ هٰذَا غٰفِلِیْنَۙ
وَاِذْ
: اور جب
اَخَذَ
: لیا (نکالی)
رَبُّكَ
: تمہارا رب
مِنْ
: سے (کی)
بَنِيْٓ اٰدَمَ
: بنی آدم
مِنْ
: سے
ظُهُوْرِهِمْ
: ان کی پشت
ذُرِّيَّتَهُمْ
: ان کی اولاد
وَاَشْهَدَهُمْ
: اور گواہ بنایا ان کو
عَلٰٓي
: پر
اَنْفُسِهِمْ
: ان کی جانیں
اَلَسْتُ
: کیا نہیں ہوں میں
بِرَبِّكُمْ
: تمہارا رب
قَالُوْا
: وہ بولے
بَلٰي
: ہاں، کیوں نہیں
شَهِدْنَا
: ہم گواہ ہیں
اَنْ
: کہ (کبھی)
تَقُوْلُوْا
: تم کہو
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کے دن
اِنَّا
: بیشک ہم
كُنَّا
: تھے
عَنْ
: سے
هٰذَا
: اس
غٰفِلِيْنَ
: غافل (جمع)
اور (اس وقت کو دھیان میں لائو) جب کہ نکالا تیرے پروردگار نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی اولاد کو اور ان کو گواہ بنایا ان کی جانوں پر (اور یہ فرمایا) کیا میں نہیں ہوں تمہارا پروردگار ؟ تو انہوں نے کہا کیوں نہیں ، ہم گواہی دیتے ہیں (یہ عہد اس لئے لیا) کہ تم یہ نہ کہو قیامت کے دن بیشک تھے ہم اس غافل
ربط آیات گزشتہ آیات میں بنی اسرائیل سے لیے گئے عہد و پیمان کا ذکر تھا وہ خاص عہد اللہ نے اس بات کا لیا تھا کہ اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے پکڑنا اور اس پر عمل کرنا ، مگر بنی اسرائیل اس عہد پر قائم نہ رہے بلکہ وہ ہمیشہ عہد و پیما کی خلاف ورزی ہی کرتے رہے یہ عہد خاص تھا اب آج کے درس میں عہد عام کا ذکر ہے جو تمام بنی نوع انسان سے لیا گیا تھا یہ عہد عہد الست اور عالم ارواح کا عہد بھی کہلاتا ہے جو کہ آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کے بعد مگر باقی اولاد کی تخلیق سے پہلے لیا گیا دراصل یہ عہد تمام بنی نوع انسان کے قلوب میں اللہ تعالیٰ کی توقیر ، اس کی پہچان اور اس کی ربوبیت کا بیج ہے جو ان کی پیدائش سے پہلے ہی بو دیا گیا بہرحال گزشتہ آیات کے ساتھ ربط یہی ہے کہ پہلی آیات میں عہد خاص کا ذکر تھا اور اب عہد عام کا بیان ہورہا ہے۔ تین جہان تین عہد ایک عام انسان کے لیے تین ادوار میں تین عہد کا ذکر ملتا ہے پہلا عہدالست ہے جس کا تفصیلی ذکر اس درس میں ہورہا ہے اس عہد کا تعلق انسان کی اس دنیا میں آمد سے پہلے عالم ارواح سے ہے اس جہاں میں آنے کے بعد بھی انسان کے ساتھ ایک عہدو پیمان ہوا جس کا ذکر پچھلی سورة انعام میں ہوچکا ہے وہاں فرمایا تھا قل لعالوا اتل ما حرم ربکم علیکم اے پیغمبر ! آپ ان سے کہ آئو میں تمہیں بتائوں کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر کون کونسی چیزیں حرام کی ہیں اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے تیرہ چیزوں کا ذکر کرکے فرمایا ہے کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے اسی پر چلو اور متفرق راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اصل راستے سے جدا کردیں گے فرمایا تمہیں اس بات کی وصیت کی جاتی ہے تاکہ تم پرہیز گار بن جائو یہ تو اس مادی جہان کا پروگرام اللہ نے دیا اور تیسری بات وہ ہے جس کا تعلق اگلے جہان سے ہے اور جس کا ذکر سورة الحاقہ میں ہے ” فاذا نفخ فی الصور نفخۃ واحدۃ جب یکدم صور پھونک دیاجائے گا قیامت برپا ہوجائے گی اور پھر جو جو واقعات پیش آئیں گے حساب کتاب کی منزل آئے گی اور پھر لوگوں کے فیصلے ہوں گے اس ساری بات کا ذکر کیا ہے تو گویا اللہ تعالیٰ نے تینوں جہانوں سے متعلقہ تینوں باتوں کا ذکر کردیا ہے تاکہ زندگی کے ہر مرحلے پر انسان کو یاد دہانی کرائی جاتی رہے کہ اس کی اصلیت کیا ہے کہ اور کون سا پروگرام دے کر اللہ نے اسے پیدا فرمایا ہے۔ عہد الست عہدالست کے متعلق احادیث مبارکہ میں بڑی تفصیلات آئی ہیں یہاں پر اللہ نے اس واقعہ کو اس طرح بیان فرمایا ہے واذاخذ ربک من بنی ادم من ظہور ھم ذریتھم اور اس واقعہ کو یاد کرو جب تمہارے رب نے بنی آدم کو پشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا یہاں بنی آدم کا ذکر ہے جب کہ حدیث شریف میں آدم (علیہ السلام) کی پشت سے ان کی اولاد کو نکالنے کا ذکر ہے یہ دونوں باتیں درست ہیں اور اس میں کوئی اشکال واقع نہیں ہوتا جہاں براہ راست آدم (علیہ السلام) کی پشت سے نکالنے کا ذکر ہے………………… تو اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو براہ راست آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں اور بنی آدم سے مراد وہ لوگ ہیں جو آدم (علیہ السلام) کی اولاد کی اولاد ہیں اور اس میں نسل بعد نسلاً قیامت تک آنے والے تمام لوگ شامل ہیں مقصد بہرحال یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک پیدا ہونے والے لوگوں کی ارواح سے یہ عہد لیا تھا۔ حدیث میں ذر کا لفظ بھی آتا ہے ذر چھوٹی سی چیونٹی کو کہتے ہیں گویا اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو چھوٹی چھوٹی چیونٹیوں کی طرح نکالا اور سب سے یہ عہد لیا حدیث میں اس کو عالم ذر اور عہد ذر سے بھی تعبیر کیا گیا ہے ایک اور روایت میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی دائیں طرف سے لرواح کو نکالا اور فرمایا ھولاء للجنۃ ولا ابالی یہ لوگ جنت میں جائیں گے اور مجھے کسی چیز کی پرواہ نہیں پھر خدا وند تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی بائیں طرف سے ارواح کو نکالا اور فرمایا ھولاء فی النار ولا ابالی یہ لوگ جہنم میں جائیں گے اور مجھخے کچھ پروا نہیں۔ باقی رہی یہ بات ہ عہد الست کا واقعہ کہاں پیش آیا تو اس سلسلے میں حدیث شریف میں آتا ہے کہ مکہ معظمہ کے قریب میدان عرفات کی وادی نعمان میں یہ واقعہ پیش آیا یہ عرفات کا وہی میدان ہے جہاں بڑے بڑے واقعات رونما ہوچکے ہیں یہی وہ جگہ ہے جہاں جنت سے نکلنے کے بعد آدم (علیہ السلام) کی معافی کی دعا قبول ہوئی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی نبی آخر الزمان کی بعثت کی یہیں دعا کی جو کہ قبول ہوئی یہی وہ میدان عرفات ہے جہاں ہر سال لاکھوں حاجی جمع ہو کر فریضہ حج ادا کرتے ہیں بہرحال عدالست کا واقعہ اسی مقام میں وادی نعمان میں پیش آیا اس عہد سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا مسئلہ بھی حل ہوتا ہے عالم ارواح کے اس عمومی عہد کے علاوہ اسی دور کے ایک خاص عہد کا ذکر بھی قرآن و سنت میں آتا ہے جو صرف انبیاء کرام کی ارواح سے لیا گیا اور اسے میثاق البیین کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے سورة آل عمران میں اس عہد کا ذکر اس طرح آتا ہے واذ اخذ اللہ میثاق النبیین جب اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے عہد لیا تھا اور کہا تھا کہ میں نے کتاب معکمت سے جو تمہیں عطا کیا ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ جب میر آخری نبی تمہارے پاس آئے تو اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا۔ اس وقت کو یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کی پشتون سے ان کی اولادوں کو نکالا واشھد ھم عنی انفسھم اور ان کو اپنی جانوں پر گواہ بناکر پوچھا الست بربکم کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں ؟ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عہد و پیمان پتھر کی طرح کسی بےجان چیز سے نہیں کیا تھا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت نامہ اور حکمت بالغہ کے ساتھ تمام ارواح کو فہم ، شعور اور عقل عطا فرمائی جس کی بنا پر انہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوال کا جواب یوں دیا قالو بلیٰ کیوں نہیں مولاکریم ! بیشک تو ہی ہمارا پروردگار ہے شھدنا ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں بلیٰ حرف ایجاب ہے جو اثبات کے معنوں میں آتا ہے یعنی اے پروردگار ! تو ہی ہمارا رب ہے ہم اس بات پر گواہ ہیں۔ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت ربوبیت کا اقرار کروایا ہے جس کا معنی کسی چیز کو بتدریج حد کمال تک پہنچانا ہوتا ہے یہ اسی صفت کا خاصہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کو پیدائش سے لے کر اپنی قدرت نامہ کے ساتھ بام عروج تک پہنچاتا ہے یعنی انشاء الشی حالاً فحالا الی حد کمال جب اللہ تعالیٰ کی صفت ربوبیت کا اقرار ہوگیا تو پھر اس کے مبدع ، خالق ، مدبر اور الٰہ ہونے کا اقرار بھی خودبخود ہوگیا۔ عدم یاداشت کا عذر اللہ تعالیٰ نے یہ عہد لینے کی وجہ بھی خود ہی بیان فرمائی ہے ان تقولوا یوم القمۃ انا کنا عن ھذا غقلین کہ قیامت کے دن تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہمیں تو اس بات علم ہی نہیں تھا۔ اللہ نے تمہیں دنیا میں ایک خاص پروگرام دے کر بھیجا ہے اور ایسا نہ کرو کہ یہاں کے لوازمات میں مصروف ہو کر تم اس پروگرام کو ہی بھول جائو لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ابتداء ہی میں اپنی ربوبیت کا اقرار کرالیا کہ دنیا میں جاکر خالق ، مالک ، رب ، عالم الغیب اور قادر مطلق مجھے ہی تسلیم کرنا کسی مخلوق کو یہ مرتبہ نہ دے دینا اور پھر اس عہد کی یاد آوری کے لیے اس نے پے درپے انبیاء (علیہم السلام) کو بھیجا اور کتابیں نازل فرمائیں تمام انبیاء نے اپنی اپنی امتوں کو یہ عہد یاد دلایا اور اس پر کاربند رہنے کی تلقین فرمائی لہٰذا اب کوئی شخص اس عہد کا انکار نہیں کرسکتا باقی رہی یہ بات کہ اس دنیا میں آکر انسان کو وہ عہد یاد نہیں رہا تو یہ عذر قابل قبول نہیں ہے اور نہ اس سے اس عہد کی ذمہ داری ساقط ہوتی ہے یہ تو عالم ارواح کی بات ہے جو دوسرا جہان تھا خود اس جہاں میں آکر بھی انسان بعض چیزوں کو بھول جاتے ہیں جو ان کے ساتھ پیش آچکی ہوتی ہیں حضرت شیخ الاسلام اپنے حاشیے میں لکھتے ہیں کہ اس بات کو ہم اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ کوئی بڑے سے بڑا پروفیسر ، مقرر یا انئا پرواز ہو جس کی قابلیت کا لوگ لوہا مانتے ہوں ذرا اس سے یہ تو پوچھو کہ اس دنیا میں آکر تم نے سب سے پہلا لفظ کہاں اور کس سے سیکھا تھا حتیٰ کہ وہ لفظ کون سا تھا جو اس نے سب سے پہلے ادا کیا تھا تو وہ کچھ نہیں بتا سکے گا جب اس دنیا کا یہ حال ہے جہاں انسان اپنے اس جسم اور قویٰ کے ساتھ موجود ہے تو عالم ارواح کو بھول جانا کون سا بعید از قیاس ہے لہٰذا اس قسم کا اعتراض محض جہالت کی بنا پر ہے اور قابل قبول نہیں ہے۔ بایں ہمہ اس دنیا میں ایسے لوگوں کی مثالیں بھی موجود ہیں جنہوں نے اقرار کیا کہ عہدالست انہیں بالکل یاد ہے حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) اور صاحب لوح المعانی سید محمود الوسی بغدادی (رح) نے ایسے بزرگان کا تذکرہ کیا ہے حضرت ذوالنون مصری (رح) کے م تعلق خاص طور پر ذکر آتا ہے کہ جب ان سے اس عہدوپیمان کے متعلق دریافت کیا گیا اتذکرہ کیا آپ کو وہ عہد یاد ہے تو فرمایا ہاں مجھے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میرے کان ابھی تک اس عہد کو سن رہے ہیں بعض بزرگان دین کے متعلق یہ بھی آتا ہے کہ جب ان سے عدالست کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے تو کل کی بات معلوم ہوتی ہے بہرحال اس عہد کی یاداشت اکثر لوگوں کے دلوں سے محو ہوچکی ہے مگر اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ضرور ہیں جنہیں اس دنیا میں آکر بھی شعور رہتا ہے۔ شاہ عبدالقادر (رح) اس کی تشریح یوں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمام اولاد آدم کی ارواح کو آدم (علیہ السلام) کی پشت سے نکالا اور پھر ان کی پشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے عہد لیا جس میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا اقرار تھا اور پھر ربوبیت کے اقرار میں بالواسطہ تمام صفات الٰہی کا مشمولہ صفت الوہیت بھی آجاتی اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر انسان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کرنے میں خود ذمہ دار ہے اور اب اس کا یہ عذر قبول نہیں کیا جاسکتا کہ وہ اپنے باپ کی تقلید میں شرک کا مرتکب ہوا بلکہ وہ خود ذمہ داری ہے کیونکہ عہدالست ہر فرد نے انفرادی طور پر اللہ کے ساتھ کررکھا ہے دراصل اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت کا بیج ہر انسان کے قلب میں ابتداء ہی میں رکھ دیا تھا یہی وجہ ہے کہ ہر انسان اپنے اردگرد واقع دلائل قدرت کو دیکھ کر ہی اس کی وحدانیت پر ایمان لانے پر مجبور ہے اور پھر یہ بھی ہے کہ اس عہد کا تذکرہ ہر زبان پر موجود ہے آپ کسی شخص سے پوچھ کر دیکھ لیں وہ کہے گا کہ ہاں عہدالست ہوا تھا کسی فرقے اور کسی مذہب سے تعلق رکھنے والا ہو ، وہ خدا تعالیٰ کو ہر چیز کا خالق تسلیم کرے گا اور اگر کوئی اس سے انکار کرتا ہے اور خدا تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک کرتا ہے تو یہ اس کی اپنی عقل کا قصور ہے ورنہ دلائل قدرت تو اس قدر عام ہیں کہ اگر کسی شخص کے پاس کوئی نبی ، کوئی مبلغ اور کوئی پیغام نہ بھی پہنچے تو وہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی خالقیت کا اقرار کیے بغیر نہیں رہ سکتا اگر انکار کریگا تو عنداللہ ماخوذ ہوگا کیونکہ وحدانیت کا بیج اس کے دل میں موجود ہے جس سے اس نے فائدہ نہیں اٹھایا۔ آبائو اجداد کا بہانہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ عہد لینے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ کل کو یہ نہ کہہ سکو کہ ہمیں اس کا علم نہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ اوتقولو انما اشرک ابائونا من قبل یا تم یہ عذر نہ پیش کردو کہ شرک تو ہمارے آبائو اجداد نے اس سے پہلے کیا تھا وکنا ذریۃ من بعدھم اور ہم تو بعد میں آنے والی ان کی اولاد ہیں شرک کا ارتکاب انہوں نے کیا غلط رسومات اور باطل اعتقادات انہوں نے ایجاد کیے ہم تو ان کی دیکھا دیکھی تمام افعال انجام دیتے رہے ہیں لہٰذا ہم پر مواخذہ نہیں ہونا چاہیے اللہ نے فرمایا کہ عذر قبول نہیں کیا جائے گا ہر بری رسم اور بدعت کا مرتکب یہی عذر پیش کرتا ہے کہ یہ کام ہماری قوم ، برادری اور آبائو اجداد کرتے آئے ہیں ان کے آبائواجداد کرتے آئے ہیں ان کی دیکھا دیکھی ہم بھی کر رہے ہیں ہم بھی اسی راستے پر چل رہے ہیں فرمایا ہر شخص عہدالست کا خود ذمہ دار ہے عقیدہ توحید انسان کی فطرت میں داخل ہے لہٰذا ہر شخص کی فطرت سلیمہ کا تقاضا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی توحید کو تسلیم کرے جس انسان تک اسلام کے احکام منجملہ نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ وغیرہ نہیں پہنچے اور اس نے یہ فرائض انجام نہیں دیے اس کو تو معافی مل سکتی ہے مگر عقیدہ توحید چونکہ انسان کی نیچر میں داخل ہے۔ اگر اس کے خلاف کرے گا تو پکڑا جائے گا۔ فرمایا عہد الست کی یاد دہانی اسی لیے کرائی ہے تاکہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہماری بداعمالی کے ذمہ دار ہمارے آبائو اجداد ہیں اور یہ سوال بھی پیش نہ کرسکو افتھلکنا بما فعل المبطون کہ اے اللہ ! کیا تو ہمیں باطل پرستوں کی وجہ سے ہلاک کرے گا یعنی باطل پرست تو ہمارے باپ دادا تھے اور ان کے جرم کی پاداش میں ہمیں کیوں سزا دی جارہی ہے فرمایا اس بات کو اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے بداعمال کے ذمہ دار تمہارے آبائو اجداد نہیں بلکہ تم خود ہو یہ بات ہم نے واضح کردی ہے کہ عہدالست ہر شخص نے کررکھا ہے اور وہ خود اس کا ذمہ دار ہے۔ دلائل قدرت کا ظہور فرمایا وکذلک تفصل الایت اور اسی طرح ہم اپنی آیات کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں آیات کا اطلاق احکام ، دلائل اور معجزات سب پر ہوتا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام احکام متعلقہ حکومت ، حرمت ، ادامرونواہی اور جائز ناجائز تفصیل کے ساتھ اپنے انبیاء اور کتب کے ذریعے نازل فرما دیئے ہیں اپنی وحدانیت خلقیت اور ربوبیت کے تمام دلائل بھی انسان کے اردگرد بکھیر دیے ہیں زمین ، آسمان ، چاند ، سورج ، رات ، دن ، گرمی ، سردی ، بارش اور ہوا وغیرہ سب کے سب اس کی قدرت کے دلائل ہیں جن سے کوئی بھی انسان صرف نظر نہیں کرسکتا پھر انسان کی مزید تسلیم کے لیے اللہ تعالیٰ نے انبیاء کے ہاتھوں پر مختلف معجزات کا اظہار فرمایا بعض معجزات تو ایسے بھی تھے جنہیں امتوں نے خود طلب کیا مگر ان کی اکثریت پھر بھی ایمان نہ لائی اور بعض معجزات ایسے تھے جو اہل ایمان کی تقویت کا باعث بنے تو فرمایا اسی طرح ہم اپنی نشانیوں کو کھول کر بیان کرتے ہیں ولعلھم یرجعون اور تاکہ یہ لوگ لوٹ کر آجائیں یعنی کفر ، شرک اور معصیت کو ترک کرکے حقیقت کی طرف واپس آجائیں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو بھی ان ک یعہد و پیمان یاد دلائے انبیاء (علیہم السلام) کے ذریعے ان کو خبردار کیا اور اصل دین کی طرف رجوع کرنے کی وصیت کی اور تمام بنی نوع انسان کو خبردار کیا کہ تم نے اللہ سے پختہ عہد کررکھا ہے جس کے گواہ موجود ہیں خود انسان کا اپنا ضمیر ، دل اور فطرت اس بات پر گواہ ہے کہ اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک ہے اس کے سوا کوئی رب اور معبود نہیں اس کے باوجود ہر شخص کفر اور شرک میں مبتلا ہوگا وہ قیامت کو پکڑا جائے گا اور اس دن اس کا کوئی عذر قبول نہیں ہوگا۔
Top