Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 7
كَیْفَ یَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِیْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
كَيْفَ
: کیونکر
يَكُوْنُ
: ہو
لِلْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکوں کے لیے
عَهْدٌ
: عہد
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس
وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ
: اس کے رسول کے پاس
اِلَّا
: سوائے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
عٰهَدْتُّمْ
: تم نے عہد کیا
عِنْدَ
: پاس
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
فَمَا
: سو جب تک
اسْتَقَامُوْا
: وہ قائم رہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
فَاسْتَقِيْمُوْا
: تو تم قائم رہو
لَهُمْ
: ان کے لیے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُتَّقِيْنَ
: پرہیزگار (جمع)
کس طرح ہو سکتا ہے مشرکوں کے لیے عہد اللہ کے نزدیک اور اس کے رسول کے نزدیک مگر وہ لوگ جن سے تم نے معاہدہ کیا ہے مسجد حرام کے پاس۔ پس جب تک وہ سیدھے رہیں تمہارے لیے تو تم بھی سیدھے رہو ان کے لیے بیشک اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے تقویٰ اختیار کرنے والوں کو
ربط آیات : اس سورة کی ابتداء میں پہلے کفار ومشرکین سے برائت کا اعلان ہوا ، پھر انہیں سوچ وبچار کرنے کے لیے چار ماہ کی مہلت دیے جانے کا ذکر ہوا کہ یہ مدت گزرنے کے بعد حالت جنگ قائم ہو جائیگی بشرطیکہ کفار ومشرکین نے ایمان نہ قبول کرلیا ہو یا وہ ملک سے چلے نہ گئے ہوں پھر یہ بیان ہوا کہ اس مہلت کے باوجود اگر کوئی غیر مسلم دین اسلام کے متعلق آگاہی حاصل کرنا چاہے ، قرآنی پروگرام کو سننے پر آمادہ ہوا وہ اہل ایمان سے اس مقصد کے لیے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دی جائے بلکہ اسلام کی وضاحت کرنے کے بعد اسے مزید مہلت دی جائے اور اسے اس کی جائے امن تک پہنچا دیا جائے تا کہ وہ ہر قسم کے دبائو سے آزاد ہو کر کوئی فیصلہ کرسکے ، فرمایا ، یہ بےعلم لوگ ہیں ، انہیں اس قدر رعایت دینی چاہیے اور اگر اس کے بعد بھی وہ دین حق کو اختیار نہیں کرتے تو ان کا شمار معاند کافروں میں ہوگا اور ان کے ساتھ جنگ سے متعلق وہی سلوک کیا جائے گا جو اس قسم کے کافروں سے کیا جاتا ہے اب آج کے درس میں جنگ کی حکمت بیان کی گئی ہے کہ کفار ومشرکین کے خلاف جنگ کیوں ضروری ہے۔ معاہدات پر استقامت : ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” کیف یکون للمشرکین عھد عند اللہ وعند رسولہ “ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے نزدیک مشرکین سے عہدوپیمان کیسے ہو سکتا ہے مطلب یہ کہ جو لوگ عہد و پیمان پر قائم نہیں رہتے اور اسے بار بار توڑتے ہیں ، اللہ اور رسول کے ہاں ان کے عہد کی کوئی وقعت نہیں ان کے معاہدے کا کچھ اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ مشرکین نے حدیبیہ کے مقام پر حضور ﷺ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا مگر ڈیڑھ سال کے عرصہ میں ہی اسے توڑ دیا ان کے علاوہ بعض دوسرے کفار اور اہل کتاب نے بھی معاہدات کی خلاف ورزی کی ، اسی لیے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک عہد شکن لوگوں کے معاہدات کی کوئی حیثیت نہیں۔ فرمایا ، ہاں ! (آیت) ” الا الذین عھدتم عند المسجد الحرام “ البتہ وہ لوگ جنہوں نے مسجد حرام کے پاس تم سے معاہدہ کیا۔ (آیت) ” فما استقاموا لکم “ پس جب تک وہ اس معاملہ میں تمہارے ساتھ سیدھے رہیں (آیت) ” فاستقیموا لھم “ تو تم بھی ان کے لیے سیدھا رہو۔ معاہدہ حدیبیہ میں ایک شق یہ بھی تھی کہ جو قبائل چاہیں مشرکین مکہ کے ساتھ شریک رہیں اور جو چاہیں مسلمانوں کے ساتھ شامل ہوجائیں۔ اس معاہدہ کی رو سے بعض قبائل نے اپنے عہد کو پورا نہ کیا جب کہ بعض قبائل بنو کنانہ ، بنو ضمرہ اور خزاعہ وغیرہ حضور ﷺ کی ساتھ کیے گئے عہدوپیمان پر قائم رہے۔ اسی لیے فرمایا کہ جو لوگ عہد پر قائم رہیں تم بھی ان کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو اور معاہدے کی پاسداری کرو۔ ایسے لوگوں سے کسی قسم کا تعرض نہیں کرتا۔ (آیت) ” ان اللہ یحب المتقین “ بیشک اللہ تعالیٰ احتیاط کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ تقوی کا معنی بچنا اور احتیاط کرنا ہوتا ہے اور یہاں مطلب یہ ہے کہ معاہدات کو توڑنے سے جو شخص احتیاط کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کو پسند فرماتا ہے اور جو لوگ عہد کی پابندی نہیں کرتے اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک ایسے معاہدات ناقابل اعتبار ہیں لہٰذا ایسے عہد شکن لوگوں کے خلاف اعلانِ جنگ کیوں نہ کیا جائے ؟ مخالفین کی منافقت : جنگ کرنے کے ایک وجہ تو یہ بیان فرمائی کہ لوگ معاہدات کو پورا نہیں کرتے اور دوسری وجہ یہ (آیت) ” کیف وان یظھروا علیکم “ کہ اگر یہ لوگ تم پر غالب آجائیں (آیت) ” لا یرقبوا فیکم الا ولا زمۃ “ یہ نہیں لحاظ کرتے تم میں قرابت کا اور نہ عہد پیمان کا اللہ نے معاندین کی یہ قبیح خصلت بیان فرمائی ہے کہ اگر وہ کسی وقت مسلمانوں پر غالب آجاتے ہیں تو پھر وہ من مانی اذیت پہنچانے میں رشتہ داری کا خیال بھی نہیں کرتے جو لوگ ایمان لے آئے تھے وہ اسی معاشرے کے افراد تھے۔ ان کے مخالفین ان کے رشتہ دارہی تھے ، کسی کا باپ کسی کا بیٹا ، کسی کا چچا اور کسی کا بھائی ، کسی کا ماموں اور کسی کا بھتیجا ، مگر جب کوئی مسلمان ان کی نگرانی یا حفاظت میں چلا جاتا تھا تو پھر وہ اپنی قرابتداری کی پروا کیے بغیر اس پر ظلم وستم کرتے تھے اسی لیے سورة شوریٰ میں فرمایا گیا ہے (آیت) ” قل لا اسئلکم علیہ اجرا الا المودۃ فی القربی “ اے پیغمبر ! آپ ان سے کہہ دیں میں اس پر تم سے کوئی معاوضہ تو طلب نہیں کرتا۔ سوائے اس کے کہ میں تمہارا قرابتدار ہوں اور اسی کی محبت چاہتا ہوں لوگ رشتہ داری کا لحاظ کرتے ہیں مگر تم اتنا بھی نہیں کرتے اسی لیے فرمایا کہ یہ لوگ نہ قرابت داری کا پاس کراتے ہیں اور نہ عہد و پیمان کے ساتھ وفا کرتے ہیں (آیت) ” یرضونکم بافواہھم “ وقت گزاری کے لیے تمہیں زبانی کلامی راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں یا کسی کو تمہارے خلاف مدد نہیں دیے گے ان کی زبان پر تو اس قسم چاپلوسی ہوتی ہے۔ (آیت) ” وتابی قلوبھم “ مگر ان کے دل انکاری ہوتے ہیں۔ ان کے دل کفر اور شرک سے بھرے ہوئے اور اسلام کے خلاف نفرت سے پر ہوتے ہیں فرمایا ان کی حالت یہ ہے (آیت) ” واکثرھم فسقون “ ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔ یہاں پر فسق کا خصوصی معنی بدعہدی ہے اور مطلب یہ ہے کہ ان کے قول وفعل کا تضاد ان کی بدعہدی کا ثبوت پیش کرتا ہے یہ لوگ ہر موقع پر انسانیت سوز اور اخلاق کے خلاف کاروائی کرتے ہیں ، تو ایسے لوگوں کے خلاف کیوں نہ جہاد کیا جائے۔ دنیاوی مفاد پرستی : فرمایا ایسے لوگوں کی ایک خصلت یہ بھی ہے (آیت) ” اشتروا بایت اللہ ثمنا قلیلا “ کہ انہوں نے اللہ کی آیات کے بدلے میں دنیا کا معمولی مفاد حاصل کیا ہے کہیں مالی مفاد مطلوب ہے اور کہیں جاہ ، اقتدار اور چودھراہٹ کی خواہش ہے اگر اس حقیر دنیاوی مفاد کی بجائے آخرت کی فکر کرتے تو کامیاب ہوجاتے مگر انہوں نے حقیر چیز کو پسند کیا ہے اور اس طرح اللہ کے راستے سے خود بھی بھٹک گئے ہیں (آیت) ” فصدوا عن سبیلہ “ دوسروں کو بھی اس راستہ سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں ان میں دونوں قسم کے جراثیم پائے جاتے ہیں دنیا کے مفاد کی خاطر خود بھی کفر وشرک میں مبتلا ہیں ، اللہ کی آیتوں کے بدلے دنیا کا حقیر مال حاصل کرتے ہیں اور جو شخص ایمان کی طرف مائل ہوتا ہے اس کے راستے کا بھی پتھر بن جاتے ہیں۔ فرمایا (آیت) ” انھم سآء ما کانوا یعملون “ بہت ہی بری بات ہے یہ لوگ کر رہے ہیں ایسے لوگوں کے خلاف کیوں نہ اعلان جنگ کیا جائے ؟ پھر فرمایا ان کی حالت یہ ہے (آیت) ” لا یرقبون فی مومن الا ولا ذمۃ “ کسی مومن کے معاملہ میں ذرا بھی لحاظ نہیں کرتے۔ نہ قرابت داری کا اور نہ عہد کا جب بھی موقع ملتا ہے ، رشتہ داری کو پس پشت ڈال دیتے ہیں اور اپنے کیے ہوئے عہد و پیمان کے خلاف کرتے ہیں ، عربوں میں عزیز و اقارب ، خاندان اور قبیلہ کا بڑا لحاظ ہوتا ہے مگر جب ان لوگوں کے پاس اہل ایمان کا معاملہ ہوتا تھا۔ تو پھر ہر قسم کے عہد و پیمان کو بلائے طاق رکھ کر مخالفت پر اتر آتے تھے۔ فرمایا (آیت) ” واولئک ھم المعتدون “ یہی تعدی کرنے والے لوگ ہیں ، پھر ان کے خلاف جنگ کیوں نہ لڑی جائے ؟ دینی بھائی : فرمایا (آیت) ” فان تابوا “ اگر یہ لوگ توبہ کر جائیں کیونکہ جنگ کا مقصد کسی کو نیست ونابود کرنا یا مال چھیننا نہیں بلکہ مقصد یہ ہے کہ لوگ کفر وشرک سے باز آجائیں باطل عقائد کو ترک کر کے توحید و رسالت کا کلمہ پڑھ لیں اور اس کے ساتھ ساتھ (آیت) ” واقاموا الصلوۃ “ نما ز کو قائم کریں (آیت) ” واتوالزکوٰۃ “ اور زکوٰۃ ادار کرنے لگیں (آیت) ” فاخوانکم فی الدین “ تو یہ تمہارے دینی بھائی ہیں۔ ان کے گزشتہ قصور معاف کردیے جائیں اور اب ان کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی جائے کیونکہ اب یہ تمہارے دین بھائی بن چکے ہیں ، یہ آیت پہلے بھی گزر چکی ہے وہاں تھا اگر یہ توبہ کرلیں ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دینے لگیں (آیت) ” فخلوا سبیلھم تو ان کا راستہ چھوڑ دو ۔ اب ان کی گرفت نہ کرو۔ اور اس آیت میں ہے (آیت) ” فاخوانکم فی الدین “ کہ یہ تمہارے دینی بھائی ہیں جب کوئی شخص تمہارا دینی بھائی بن جاتا ہے تو پھر اسے وہی حقوق حاصل ہوجاتے ہیں جو تمہیں حاصل ہیں اور اس پر بھی وہ تمام ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جو تم پر عائد ہوتی ہیں۔ گویا توحید و رسالت پر ایمان لانے کے بعد نماز اور زکوۃ کے ذریعے اخوت دنیہ ثابت ہوجاتی ہے ظاہر ہے کہ جو شخص کلمہ پڑھنے کے باوجود نماز کا پانبد نہیں اور زکوٰۃ ادا کرنے سے گریز کرتا ہے اس کے ساتھ اخوت دینیہ قائم نہیں ہو سکتی۔ آج کل کے دینی بھائی محض زبانی کلامی ہیں وگرنہ ان میں اخوت کی لازمی علامات مفقود ہیں۔ لہٰذا ایسے لوگ دینی بھائی کہلانے کے حقدار نہیں ہیں فرمایا (آیت) ” ونفصل الاٰیت لقوم یعلمون “ ہم اپنے احکام وشرائع ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں جو صاحب علم ہیں ، ہماری نشانیوں میں غور وفکر کرتے ہیں اور اس کے بعد صحیح راستے پر گامزن ہوجاتے ہیں برخلاف اس کے جو شخص غور وفکر کی صلاحیت سے محروم ہے ، وہ ہماری آیات سے کچھ فائدہ حاصل نہیں کرسکتا۔ ظاہری حالت پر فیصلہ : شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ کا یہ مطلب ہے کہ جس شخص نے ظاہری طور پر کلمہ زبان سے ادا کرلیا ہے اور نماز وزکوٰۃ کی ظاہری نشانیوں پر بھی عمل پیرا ہے تو اس کے ایمان کا اور اپنی جماعت کا فرد ہونے پر یقین کیا جائیگا ، باقی رہا اس کے باطن کا معاملہ تو حدیث شریف میں آتا ہے (آیت) ” وامرھم الی اللہ “ ان کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے وہ بہرحال دینی بھائی سمجھے جائیں گے اور ان کی دو ظاہری علامات ہی کفرو ایمان کے درمیان فارقہ سمجھی جائیں گی اور جو شخص نماز نہیں پڑھتا اور زکوٰۃ ادا نہیں کرتا وہ جماعت المسلمین کا ممبر نہیں سمجھا جائے گا گویا ان دو عبادات کا ترک کرنا بہت بڑا جرم ہے حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی (رح) اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ جو شخص توبہ کر کے اسلامی برادری میں شامل ہوجاتا ہے ، اس سے تعرض کرنے اور اس کا راستہ روکنے کی اجازت نہیں ہے تارکِ نماز کے لیے وعید : اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو شخص کلمہ توحید و رسالت پڑھنے کے باوجود نماز نہ پڑھے اور زکوٰۃ ادا نہ کرے ، مسلمانوں کو اس کا راستہ روکنے کا حق حاصل ہے چناچہ ائمہ ثلاثہ امام احمد ، شافعی ، اور مالک کے نزدیک اسلامی حکومت پر لازم ہے کہ وہ تارک صلوٰۃ کو قتل کر دے تا وقتیکہ وہ توبہ نہ کرے۔ امام احمد (رح) کے نزدیک قتل کا حکم اس کے ارتداد کی وجہ سے ہے جو شخص کلمہ تو پڑھتا ہے مگر نماز ادا نہیں کرتا اسے توبہ کرنے کے لیے کہا جائیگا اور اگر وہ توبہ بھی نہیں کرتا تو مرتد ہے جس کی سزا قتل ہے البتہ امام شافعی (رح) اور مالک (رح) فرماتے ہیں کہ تارک نماز کے لیے موت کی سزا حدا وتعزیرا یعنی حد اور تعزیر کی رو سے ہے جب کہ امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک تارک صلوٰۃ کی سزا یہ ہے کہ اسے خوب زدوکوب کیا جائے اور قید میں رکھا جائے یہاں تک کہ وہ یا تو توبہ کر کے چھٹکارا حاصل کرلے اور یا پھر قید ہی کی حالت میں مر جائے۔ بہرحال یہ تعزیر کوئی فرد یا جماعت نہیں دے سکتی بلکہ ایسی سزا دینا حکومت وقت کا کام ہے فقہ کی چھوٹی سے چھوٹی ابتدائی کتاب میں بھی یہ مسئلہ مذکور ہے کہ تارک صوم صلوٰۃ کے بارے میں اسلامی حکومت کا فرض ہے کہ ایسے شخص کو اتنی مار ماری جائے کہ وہ زخمی ہوجائے ، پھر اسے جیل میں ڈال دیا جائے اور جب تک وہ توبہ نہ کرے ، وہاں سے نہ نکالا جائے۔ مانعین زکوٰۃ کے متعلق بھی ایسا ہی حکم ہے حضرت ابوبکر ؓ نے اپنے زمانے میں ا ن کے خلاف باقاعدہ جہاد کیا تھا وہ لوگ کہتے تھے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں ، نماز بھی پڑھتے ہیں مگر زکوۃ نہیں دیں گے حضرت صدیق اکبر ؓ نے فرمایا کہ جو شخص نماز اور زکوٰۃ کے درمیان فرق کریگا میں اس کے خلاف جہاد کروں گا ، کیونکہ دونوں یکساں عبادت ہیں فرق صرف یہ ہے کہ نماز بدنی عبادت ہے اور زکوٰۃ مالی عبادت مگر ان کا منکر باغی ہے۔
Top