Mufradat-ul-Quran - Al-Haaqqa : 46
اَلشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ۪
اَلشَّمْسُ : سورج وَالْقَمَرُ : اور چاند بِحُسْبَانٍ : حساب کے ساتھ ہیں
سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں
اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْـبَانٍ۝ 5 ۠ شمس الشَّمْسُ يقال للقرصة، وللضّوء المنتشر عنها، وتجمع علی شُمُوسٍ. قال تعالی: وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَها [يس/ 38] ، وقال : الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبانٍ [ الرحمن/ 5] ، وشَمَسَ يومَنا، وأَشْمَسَ : صار ذا شَمْسٍ ، وشَمَسَ فلان شِمَاساً : إذا ندّ ولم يستقرّ تشبيها بالشمس في عدم استقرارها . ( ش م س ) الشمس کے معنی سورج کی نکیر یا وہوپ کے ہیں ج شموس قرآن میں ہے ۔ وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَها [يس/ 38] اور سورج اپنے مقرر راستے پر چلتا رہتا ہے ۔ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبانٍ [ الرحمن/ 5] سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں ۔ شمس یومنا واشمس ۔ دن کا دھوپ ولا ہونا شمس فلان شماسا گھوڑے کا بدکنا ایک جگہ پر قرار نہ پکڑناز ۔ گویا قرار نہ پکڑنے ہیں میں سورج کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے ۔ قمر القَمَرُ : قَمَرُ السّماء . يقال عند الامتلاء وذلک بعد الثالثة، قيل : وسمّي بذلک لأنه يَقْمُرُ ضوء الکواکب ويفوز به . قال : هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] ( ق م ر ) القمر ۔ چاند جب پورا ہورہا ہو تو اسے قمر کہا جاتا ہے اور یہ حالت تیسری رات کے بعد ہوتی ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ چاندکو قمر اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ ستاروں کی روشنی کو خیاہ کردیتا ہے اور ان پر غالب آجا تا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا ۔ حَسْبُ يستعمل في معنی الکفاية، وحَسْبُ يستعمل في معنی الکفاية، حَسْبُنَا اللَّهُ [ آل عمران/ 173] ، أي : کافینا هو، وحَسْبُهُمْ جَهَنَّمُ [ المجادلة/ 8] ، وَكَفى بِاللَّهِ حَسِيباً [ النساء/ 6] ، أي : رقیبا يحاسبهم عليه، وقوله : ما عَلَيْكَ مِنْ حِسابِهِمْ مِنْ شَيْءٍ وَما مِنْ حِسابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْءٍ [ الأنعام/ 52] ، فنحو قوله : عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ [ المائدة/ 105] ، ونحوه : وَما عِلْمِي بِما کانُوا يَعْمَلُونَ إِنْ حِسابُهُمْ إِلَّا عَلى رَبِّي [ الشعراء/ 112- 113] ، وقیل معناه : ما من کفایتهم عليك، بل اللہ يكفيهم وإياك، من قوله : عَطاءً حِساباً [ النبأ/ 36] ، أي : کافیا، من قولهم : حسبي كذا، وقیل : أراد منه عملهم، فسمّاه بالحساب الذي هو منتهى الأعمال . وقیل : احتسب ابْناً له، أي : اعتدّ به عند اللہ الحسیب والمحاسب کے اصل معنی حساب لینے والا یا حساب کرنے والا کے ہیں ۔ پھر حساب کے مطابق بدلہ دینے والے کو بھی ھسیب کہا جاتا ہے ۔ ( اور یہی معنی اللہ تعالیٰ کے حسیب ہونے کے ہیں ) اور آیت کریمہ : ۔ وَكَفى بِاللَّهِ حَسِيباً [ النساء/ 6] تو خدا ہی ( گواہ اور ) حساب لینے والا کافی ہے ۔ میں حسیب بمعنی رقیب ہے یعنی اللہ تعالیٰ ان کی نگہبانی کے لئے کافی ہے جوان سے محاسبہ کرے گا ۔ حسب ( اسم فعل ) بمعنی کافی ۔ جیسے فرمایا : ۔ حَسْبُنَا اللَّهُ [ آل عمران/ 173] ہمیں خدا کافی ہے ۔ وحَسْبُهُمْ جَهَنَّمُ [ المجادلة/ 8] ان کو دوزخ رہی کی سزا کافی ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ ما عَلَيْكَ مِنْ حِسابِهِمْ مِنْ شَيْءٍ وَما مِنْ حِسابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْءٍ [ الأنعام/ 52] ایسے ہی ہے جیسا کہ آیت : ۔ عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ [ المائدة/ 105] اپنی جانوں کی حفاظت کرو جب تم ہدایت پر ہو تو کوئی گمراہ تمہارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا ۔ اور آیت : ۔ وَما عِلْمِي بِما کانُوا يَعْمَلُونَ إِنْ حِسابُهُمْ إِلَّا عَلى رَبِّي [ الشعراء/ 112- 113] مجھے کیا معلوم کہ وہ کیا کرتے ہیں ان کا حساب ( اعمال ) میرے پروردگار کے ذمے ہے ۔ کے مفہہوم کے مطابق ہے بعض نے آیت کے یہ معنی کئے ہیں کہ ان کو کافی ہونا تمہارا کام نہیں ہے ۔ بلکہ تیرے اور ان کے لئے اللہ ہی کافی ہے ۔ جیسا کہ آیت : ۔ عَطاءً حِساباً [ النبأ/ 36] میں حساب بمعنی کافی ہے اور یہ کے محاورہ سے لیا گیا ہے ۔
Top