Mutaliya-e-Quran - Maryam : 51
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى١٘ اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا مُخْلَصًا : برگزیدہ وَّكَانَ : اور تھا رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور ذکر کرو اس کتاب میں موسیٰؑ کا وہ ایک چیدہ شخص تھا اور رسول نبی تھا
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو ] [فِي الْكِتٰبِ : اس کتاب میں ] [مُوْسٰٓى: موسٰی (علیہ السلام) کو ] [انهٗ : بیشک وہ ] [كَان : تھے ] [مُخْلَصًا : چنے ہوئے ] [وَّكَان : اور وہ تھے ] [رَسُوْلًا : رسول ] [نَّبِيًّا : نبی ] نوٹ۔ 1: قرآن مجید میں رسول اور نبی، دونوں الفاظ ہم معنی استعمال ہوتے ہیں۔ چناچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک ہی شخصیت کو کہیں صرف رسول کہا گیا ہے اور کہیں صرف نبی اور کہیں رسول اور نبی ایک ساتھ۔ لیکن بعض مقامات پر رسول اور نبی کے الفاظ اس طرح بھی استعمال ہوئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان دونوں میں مرتبے یا کام کی نوعیت کے لحاظ سے کوئی اصطلاحی فرق ہے۔ مثلاً سورة حج کی آیت۔ 52 ۔ میں فرمایا ” ہم نے تم سے پہلے نہیں بھیجا کوئی رسول اور نہ کوئی نبی مگر……“۔ یہ الفاظ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ رسول اور نبی کے درمیان کوئی معنوی فرق ضرور ہے۔ اہل تفسیر نے اس پر بحث کی ہے لیکن قطعی دلائل کے ساتھ کوئی بھی رسول اور نبی کی الگ الگ حیثیتوں کا تعین نہیں کرسکا۔ البتہ یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ رسول کا لفظ نبی کی نسبت خاص ہے۔ یعنی ہر رسول نبی بھی ہوتا ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔ اس کی تائید ایک حدی سے بھی ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے رسولوں کی تعداد پوچھی گئی تو آپ ﷺ نے 313 یا 315 بتائی۔ اور انبیاء کی تعداد پوچھی گئی تو آپ ﷺ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار بتائی (تفہیم القرآن)
Top