Mutaliya-e-Quran - Al-Ahzaab : 31
وَ مَنْ یَّقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَاۤ اَجْرَهَا مَرَّتَیْنِ١ۙ وَ اَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّقْنُتْ : اطاعت کرے مِنْكُنَّ : تم میں سے لِلّٰهِ : اللہ کی وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَتَعْمَلْ : اور عمل کرے صَالِحًا : نیک نُّؤْتِهَآ : ہم دیں گے اس کو اَجْرَهَا : اس کا اجر مَرَّتَيْنِ ۙ : دوہرا وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لَهَا : اس کے لیے رِزْقًا كَرِيْمًا : عزت کا رزق
اور تم میں سے جو اللہ اور اُس کے رسولؐ کی اطاعت کرے گی اور نیک عمل کرے گی اس کو ہم دوہرا اجر دیں گے اور ہم نے اس کے لیے رزق کریم مہیا کر رکھا ہے
وَمَنْ يَّقْنُتْ [اور جو کوئی فرمانبرداری کرے گی ] مِنْكُنَّ [تم میں سے ] لِلّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ [اللہ کی اور اس کے رسول کی ] وَتَعْمَلْ [اور عمل کرے گی ] صَالِحًا [نیک ] نُّــؤْتِهَآ [تو ہم دیں گے اس کو ] اَجْرَهَا [اس کا اجر ] مَرَّتَيْنِ ۙ [دوبار ] وَاَعْتَدْنَا لَهَا [اور ہم نے تیار کیا اس کے لئے ] رِزْقًا كَرِيْمًا [عزت والی روزی ] ۔ نوٹ۔ 3: آیت۔ 31 ۔ کے الفاظ سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ ازواج مطہرات تمام دنیا کی عورتوں سے افضل ہیں۔ مگر سورة ال عمران کی آیت سے بی بی مریم کا سارے جہاں کی عورتوں سے افضل ہونا ثابت ہوتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کافی ہیں تم کو ساری عورتوں میں مریم بنت عمران اور خدیجہ بنت خویلد (ام المؤمنین) اور فاطمہ بنت محمد ﷺ اور آسیہ روجہ فرعون۔ اس حدیث میں بی بی مریم کے ساتھ اور تین عورتوں کو نساء العالمین سے افضل فرمایا ہے۔ اس لئے مذکورہ آیات میں ازواج مطہرات کی فضیلت ایک خاص حیثیت سے ہے یعنی ازواج النبی ہونے کی حیثیت سے، جس میں وہ دوسری عورتوں سے افضل ہیں۔ لیکن اس سے عام فضیلت مطلقہ ثابت نہیں ہوتی۔ (معارف القرآن)
Top