Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 104
وَ مَا نُؤَخِّرُهٗۤ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍؕ
وَ : اور مَا نُؤَخِّرُهٗٓ : ہم نہیں ہٹاتے پیچھے اِلَّا : مگر لِاَجَلٍ : ایک مدت کے لیے مَّعْدُوْدٍ : گنی ہوئی (مقررہ)
اور ہم تو اس کو بس ایک گنتی کی مدت کے لیے ٹال رہے ہیں
وَمَا نُؤَخِّرُهٗٓ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍ۔ یعنی یہ نہ سمجھو کہ اس دن کے آنے میں اتنی غیر محدود مدت باقی ہے کہ اس کے اندیشہ میں ابھی اسے اپنا عیش مکدر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ مدت غیر محدود نہیں، بلکہ شمار کی ہوئی مدت ہے۔ شمار کی ہوئی مدت۔ نہ کوئی مبالغہ کا اسلوب بیان ہے اور نہ یہ بات علم الٰہی کے اعتبار سے ارشاد ہوئی ہے بلکہ یہ ایک حقیقت نفس الامری کا اظہار ہے اس لیے کہ جو شخص مرا تو، جیسا کہ حدیث میں ارشاد ہے، من مات فقد قامت قیامت ہ، اس کی قیامت آگئی۔ برزخ میں جو مدت گزرے گی نفخ صورت کے وقت اس کا کوئی احساس باقی نہیں رہے گا۔ ہر شخص یہ محسوس کرے گا کہ ابھی سوئے تھے ابھی اٹھ بیٹھے ہیں۔ جب اصل حقیقت یہ ہے تو اس میں کیا شبہ ہے کہ قیامت کے آنے میں بس اتنے ہی دن باقی ہیں جتنے دن زندگی کے باقی ہیں۔ زندگی ختم ہوئی، قیامت آن کھڑی ہوئی۔ رہی زندگی کی مدت تو اس کا اجل معدود ہونا ایک امر بدیہی ہے۔
Top