Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 32
قَالُوْا سُبْحٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ
قَالُوْا : انہوں نے کہا سُبْحَا نَکَ : آپ پاک ہیں لَا عِلْمَ لَنَا : ہمیں کوئی علم نہیں اِلَّا : مگر مَا : جو عَلَّمْتَنَا : آپ نے ہمیں سکھادیا اِنَّکَ اَنْتَ : بیشک آپ الْعَلِیْمُ : جاننے والے الْحَكِیْمُ : حکمت والے
بولے پاک ہے تو ہم کو معلوم نہیں مگر جتنا تو نے ہم کو سکھایا بیشک تو ہی ہے اصل جاننے والا حکمت والاف 3
3  خلاصہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے حضرت آدم کو ہر ایک چیز کا نام مع اس کی حقیقت اور خاصیت کے اور نفع اور نقصان کے تعلیم فرما دیا اور یہ علم ان کے دل میں بلاواسطہ کلام القاء کردیا کیونکہ بدون اس کمال علمی کے خلافت اور دنیا پر حکومت کیونکر ممکن ہے اس کے بعد ملائکہ کو اس حکمت پر مطلع کرنے کی وجہ سے ملائکہ سے امور مزکورہ کا سوال کیا گیا اگر تم اپنی اس بات میں کہ تم کار خلافت انجام دے سکتے ہو، سچے ہو تو ان چیزوں کے نام و احوال بتاؤ لیکن انہوں نے اپنے عجز و قصور کا اقرار کیا اور خوب سمجھ سے کہ بدون اس علم عام کے کوئی کار خلافت زمین میں نہیں کرسکتا اور اس علم عام سے قدر قلیل ہم کو اگر حاصل ہوا بھی تو اتنی بات سے ہم قابل خلافت نہیں ہوسکتے۔ یہ سمجھ کر کہہ اٹھے کہ تیرے علم و حکمت کو کوئی نہیں پہنچ سکتا۔
Top