Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 9
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ مَا هُمْ بِمُؤْمِنِیْنَۘ
وَمِنَ
: اور سے
النَّاسِ
: لوگ
مَنْ
: جو
يَقُولُ
: کہتے ہیں
آمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِاللہِ
: اللہ پر
وَ بالْيَوْمِ
: اور دن پر
الْآخِرِ
: آخرت
وَ مَا هُمْ
: اور نہیں وہ
بِمُؤْمِنِينَ
: ایمان لانے والے
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان نہیں رکھتے
آیت نمبر
8
اس آیت میں سات مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: ابن جریج نے مجاہد سے روایت کیا ہے، فرمایا : سورة بقرہ میں مومنین کے بارے چار آیات نازل ہوئیں، دو آیات کافروں کے بارے نازل ہوئیں اور تیرہ آیات منافقین کے بارے نازل ہوئیں۔ اسباط نے سدی سے ومن الناس کے تحت روایت کیا ہے، فرمایا : اس سے مراد منافقین ہیں۔ علماء صوفیاء نے فرمایا : الناس اسم جنس ہے اور اسم جنس کے ساتھ اولیاء کو مخاطب نہیں کیا جاتا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
: لفظ الناس کے بارے میں نحویوں کا اختلاف ہے۔ بعض نے فرمایا : یہ اسماء جموع میں سے ایک اسم ہے یہ بغیر لفظ کے انسان اور انسانۃ کی جمع ہے اس کی تصغیر نویس ہے۔ الناس، النوس سے مشتق ہے جس کا معنی حرکت ہے۔ کہا جاتا ہے : ناس ینوس یعنی حرکت کرنا۔ اسی سے ام زرع کی حدیث ہے اناس من حلی اذنی (
1
) ۔ (زیورات سے میرے کانوں کو حرکت دی) بعض نے فرمایا : اس کی اصل نسی سے ہے۔ ناس کا اصل نسی ہے قلب ہوا ہے۔ پس نیس بن گیا یا مفتوح ما قبل فتح کی وجہ سے الف سے بدل گئی ہے پھر الف، لام داخل ہوا ہے، بعض نے فرمایا : اس کی اصل الناس ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : نسی آدم عھد اللہ فسمی انساناً ۔ (آدم (علیہ السلام) اللہ کا عہد بھول گئے تو انہیں انسان کیا گیا) ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : آدم (علیہ السلام) بھول گئے تو ان کی اولاد بھی بھولی (
2
) ۔ قرآن میں ہے : ولقد عھدنا الی ادم من قبل فنسی (طہٰ :
115
) اس صورت میں ہمزہ زائدہ ہوگا۔ شاعر نے کہا : لا تنسین تلک العھود فانما سمیت انسانا لانک ناسی ان عہود کو مت بھول، تیرے بھولنے کی وجہ سے تجھے انسان کہا گیا ہے۔ ایک اور شاعر نے کہا : فان نسیت عھوداً منک سالغۃ فاغفر فادل ناس اول الناس اگر تو سابقہ عہود بھول گیا ہے تو توبہ کر۔ پہلا بھولنے والا پہلا انسان تھا۔ بعض علماء نے فرمایا : حضرت آدم کو انسان کہا گیا کیونکہ وہ حضرت حوا سے انس رکھتے تھے۔ بعض نے فرمایا : اپنے رب سے انس رکھتے تھے، اس صورت میں ہمزہ اصل ہوگا شاعر نے کہا : وما سمی الانسان الا لانسہ ولا القلب الا انہ یتقلب انسان کو انسان اس کے انس کی وجہ سے کہا جاتا ہے اور قلب کو قلب اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ پھرتا رہتا ہے۔ مسئلہ نمبر
3
: اللہ تعالیٰ نے مومنین کا پہلے ذکر فرمایا۔ ان کے شرف اور ان کی فضیلت کی وجہ سے ان سے آغاز فرمایا۔ ان کے مقابلہ میں پھر کافرین کا ذکر کیا کیونکہ کفر اور ایمان دو طرفیں ہیں۔ پھر ان کے بعد منافقین کا ذکر فرمایا اور انہیں کافروں کے ساتھ ملایا کیونکہ ان میں بھی ایمان نہیں پایا جاتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وماھم بمؤمنین۔ اس آیت میں کر امیہ فرقہ کا رد ہے جنہوں نے کہا کہ ایمان زبان کے اقرار کا نام ہے اگرچہ دل میں اعتقاد نہ بھی ہو اور اس قول سے حجت پکڑی ہے : فاثابھم اللہ بما قالوا (مائدہ :
85
) (تو عطا فرمائے اللہ نے بعوض اس قول کے جو وہ کہتے ہیں) اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا جو انہوں نے کہا اور دل میں تصدیق رکھی اور اس حدیث سے استدلال کیا ہے۔ “ مجھے لوگوں سے جہاد کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ وہ کہیں لا الہ الا اللہ۔ جب وہ کہہ دیں گے تو انہوں نے مجھ سے اپنے خون اور اپنے مال محفوظ کر لئے ” (
1
) ۔ یہ کر امیہ کی عقل کا قصور اور فکر کا جمود ہے۔ قرآن و حدیث میں قول اور اعتقاد کے ساتھ عمل کا جو بیان ہے اس میں غوروفکر کے ترک کی وجہ سے ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : “ ایمان دل کی معرفت، زبان کے قول اور ارکان کے عمل کا نام ہے ” (
2
) ۔ اس حدیث کو ابن ماجہ نے اپنی سنن میں ذکر کیا ہے۔ محمد بن کرام سبحستانی اور اس کے ساتھیوں کا جو نظریہ ہے وہ نفاق ہے اور عین شقاق ہے۔ ہم خذلان اور برے اعتقاد سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ مسئلہ نمبر
4
: ہمارے علماء نے فرمایا : مومن کی دو قسمیں ہیں : ایک وہ مومن جس سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے اور اس سے پیار کرتا ہے اور ایک وہ مومن جس سے اللہ تعالیٰ نہ محبت کرتا ہے نہ اس سے پیار کرتا ہے بلکہ اس سے بغض رکھتا ہے اور اس سے دشمنی کرتا ہے، پس ہر وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ یہ ایمان قبول کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے محبت و پیار کرتا ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے اور ہر وہ شخص جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ یہ کفر اختیار کرے گا تو اللہ اس سے بغض رکھتا ہے، اس سے ناراض ہوتا ہے اور اس سے دشمنی رکھتا ہے اس کے موجودہ ایمان کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے کفر اور گمراہی کی وجہ سے جس کے ساتھ وہ موافقت کرے گا۔ اسی طرح کافر کی بھی دو قسمیں ہیں : ایک کافر وہ جس کو اللہ تعالیٰ یقیناً عذاب دے گا اور ایک کافر وہ جس کو عذاب نہیں دے گا۔ وہ کافر جسے عذاب دیا جائے گا وہ ایسا کافر ہے جو کفر سے آخر تک موافقت کرے گا۔ پس اس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اس سے دشمنی کرتا ہے اور وہ کافر جس کو عذاب نہیں دیا جائے گا وہ ایسا کافر ہے جو بالآخر ایمان سے موافقت کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر ناراض نہیں ہوتا اور اس سے بغض نہیں رکھتا، بلکہ اس سے محبت و پیار کرتا ہے، اس کے موجودہ کفر کی وجہ سے نہیں بلکہ اس ایمان کی وجہ سے جس سے بالآخر وہ موافقت کرے گا۔ پس مطلق قول کرنا جائز نہیں۔ مسئلہ نمبر
5
: مومن ثواب کا مستحق ہوتا ہے اور کافر عذاب کا مستحق ہوتا ہے بلکہ اس کی موافات (ایمان پر خاتمہ) اس پر لگانا واجب ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے کہا : اللہ تعالیٰ حضرت عمر سے اس وقت بھی راضی تھا جب بتوں کی عبادت کرتے تھے اور اسے ثواب دینے اور اس کے جنت میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتا تھا۔ اس لئے نہیں کہ وہ بتوں کی عبادت کرتے تھے بلکہ اس ایمان کی وجہ سے بالآخر جس سے انہوں نے موافقت کرلی تھی اور اللہ تعالیٰ ابلیس پر ناراض تھا اس کی عبادت کی حالت میں بھی اس کے اس کفر کی وجہ سے بالآخر جس کے ساتھ اس نے موافقت کرنی تھی۔ قدریہ فرقہ والے اس مسئلہ میں مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ ابلیس پر اس کی عبادت کے وقت داخل نہیں تھا اور عمر کی بتوں کی عبادت کے وقت عمر سے راضی نہیں تھا۔ یہ قول فاسد ہے۔ جب ثابت ہے کہ ابلیس۔۔۔۔ کفر سے موافقت کرنی تھی اللہ اسے جاننے والا ہے اور عمر نے جس ایمان کی موافقت کرنی تھی اسے بھی جاننے والا ہے۔ پس ثابت ہوا کہ ابلیس پر اللہ تعالیٰ ناراض تھا اور عمر پر راضی تھا اس پر امت کا اجماع دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرنے والا نہیں جس کے متعلق وہ جانتا ہے کہ وہ دوزخی ہے بلکہ اس سے ناراض ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرنے والا ہوتا ہے جس کے متعلق اسے معلوم ہے کہ وہ جنتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :“ ایمان (کا ثواب و کمال) خاتمہ پر ہے ” (
1
) ۔ اسی لئے صوفیاء وعلماء کہتے ہیں : ایمان وہ نہیں جس کے ساتھ بندہ قولاً اور فعلاً مزین ہے بلکہ ایمان ازل کے سوابق میں سعادت کا جاری ہوتا ہے۔ رہا اس کا ہیاکل میں ظہور تو وہ کبھی عارضی ہوتا ہے اور کبھی حقیقۃً ہوتا ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ ثابت ہے جس طرح کہ صحیح مسلم وغیرہ میں حضرت عبد اللہ بن مسعود سے مروی ہے، فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتایا جو سچے ہیں (اور) آپ سے سچ کہا گیا ہے، کہ تم میں کسی ایک کی تخلیق کو اس کی ماں کے بطن میں چالیس دن میں جمع کیا جاتا ہے پھر وہ اتنی مدت میں جما ہوا خون رہتا ہے پھر اتنی مدت میں گوشت کا ٹکڑا رہتا ہے پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے وہ اس میں روح پھونکتا ہے اور اس فرشتے کو چار کلمات کا حکم دیا جاتا ہے (یعنی) اس کا رزق، اس کی عمر، اس کا عمل اور اس کا بدبخت یا سعید ہونا لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں کہ تم میں سے کوئی جنتیوں والے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ جنت اور اس کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔ پس اس پر نوشتہ تقدیر غالب آجاتا ہے۔ وہ دوزخیوں والا عمل کرتا ہے اور دوزخ میں داخل ہوجاتا ہے تم میں سے کوئی دوزخیوں والے اعمال کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور دوزخ کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے اس پر نوشتہ تقدیر غالب آتا ہے وہ جنتیوں والا عمل کرتا ہے اور جنت میں داخل ہوجاتا ہے (
2
) ۔ مسئلہ نمبر
6
: امام حافظ ابو محمد عبد الغنی بن سعید مصری نے محمد بن سعید شامی کی حدیث الزندقہ کے بارے میں نقل کی ہے۔ محمد بن سعید سے مراد محمد بن ابی قیس ہے، انہوں نے سلیمان بن موسیٰ سے روایت کی ہے یہ سلیمان اشدق ہے، سلیمان نے حضرت مجاہد بن جبیر سے انہوں نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے، فرمایا : ہمیں ابو رزین عقیلی نے بتایا، فرمایا : مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں اور تو اے ابا رزین ! ایسے دودھ سے ہیں جس کا ذائقہ نہیں بدلا۔ ابو رزین نے کہا : میں نے عرض کی : اللہ تعالیٰ مردے کیسے زندہ کرے گا ؟ فرمایا : کیا تو کبھی بنجرز میں سے نہیں گزرا پھر تو سرسبز زمین سے نہیں گزرا پھر تو بنجرز میں سے نہیں گزرا پھر تو سرسبز سے نہیں گزرا ؟ میں نے عرض کی : کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : بالکل اسی طرح نشور ہوگا۔ ابو رزین نے کہا : میں نے عرض کی : میں کیسے جان لوں کہ مومن ہوں ؟ فرمایا : کوئی اس امت کا فرد نہیں ہے جس نے کوئی نیک عمل کیا پھر اس نے جان لیا کہ یہ نیک عمل ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی بہتر جزا عطا کرنے والا ہے یا اس نے برا عمل کیا پھر اس نے جانا کہ یہ برا عمل ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی سزا دینے والا ہے یا اسے معاف کرنے والا ہے، مگر بندہ مومن کی یہ شان ہوتی ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ حدیث اگرچہ ایسی ہے کہ اس کی سند قوی نہیں ہے۔ اگر اس کا معنی صحیح بھی ہو تو پھر بھی حضرت ابن مسعود کی حدیث کے مخالفت نہیں ہے کیونکہ وہ خاتمہ پر موقوف ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اعمال کا دارومدار خاتمہ پر ہے (
1
) ۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ فی الحال مومن ہے۔ واللہ اعلم۔ مسئلہ نمبر
7
: علماء لغت نے فرمایا : منافق کو منافق اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ ایسی بات کا اظہار کرتا ہے جس کے مخالف وہ دل میں چھپائے ہوئے ہوتا ہے، اس کی تشبیہ جنگلی چوہا ہے اس کی ایک بل ہوتی ہے اسے نافقاء کہا جاتا ہے اور ایک اور اس کی بل ہوتی ہے جسے القاصعاء کہا جاتا ہے وہ زمین کو کریدتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ زمین کے ظاہر تک یعنی معمولی سی مٹی تک پہنچ جاتا ہے۔ جب اسے کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے تو وہ اس مٹی کو دور کرتا ہے اور اپنی بل سے نکل جاتا ہے، اس کی بل کے ظاہر پر مٹی ہوتی ہے اور اس کے اندر سوراخ ہوتا ہے۔ اسی طرح منافق اس کا ظاہر ایمان ہوتا ہے اور باطن کوئی اور۔ یہ معنی پہلے گزر چکا ہے۔
Top