Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 9
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۠   ۧ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو جَامِعُ : جمع کرنیوالا النَّاسِ : لوگوں لِيَوْمٍ : اس دن لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُخْلِفُ : نہیں خلاف کرتا الْمِيْعَادَ : وعدہ
اے ہمارے رب ! بلاشبہ تو ایک دن ہم سب کو اپنے حضور جمع کرنے والا ہے ، یقینا تیرا وعدہ کبھی خلاف نہیں ہو سکتا
سب لوگوں کا جمع ہونا موعود ہے اور اللہ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرتا : 25: اوپر جو دعا سکھائی گئی ہے یہ آیت بھی اسی دعا کا حصہ ہے۔ جس میں سب انسانوں کے جمع ہونے کا اعتراف ہے۔ یہ جمع ہونا کیا ہے ؟ اس لیے کہ سب لوگ اپنے اپنے کئے کا جواب دیں۔ گویا اس بات کا اعتراف ہے کہ ہمیں اپنے اعمال کی جزا سزا ضرور مل کر رہے گی ہمیں اس میں کسی طرح شک نہیں ہے اور اس لیے بھی کہ یہ جمع کرنا تیرا وعدہ ہے اور تیرا وعدہ کبھی خطا نہیں ہوتا۔ مؤمنین کاملین کی یہ دعائیں خوف آختر سے ہوتی ہیں کسی مادی اور دنیوی غرض سے نہیں۔ جاہل قوموں کے عجیب عجیب اعتقادات ہوتے ہیں ان ہی عقیدوں میں سے ایک یہ عقیدہ بھی ہے کہ خدا کے لیے جائز ہے کہ وہ وعدہ کر کے بھول جائے یا وعدہ کا ایفاء اسے خلاف مصلحت نظر آئے او اس لیے اسے وہ ٹال جائے اور افسوس ہے کہ بعض مسلمان کہلانے والے لوگ بھی ان خرافات میں ان کے ساتھ شریک ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہی ہے کہ اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا اور نہ ہی خلاف ہونے دیتا ہے جاہل ہیں وہ لوگ جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ اپنے کسی وعدہ کا پابند نہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ اللہ کو کی نے کسی وعدہ کا پابند نہیں کیا اور نہ ہی اس سے کوئی وعدہ کرایا گیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اپنے فیصلے سے لوگوں کو آگاہ فرمایا ہے اور وہی اس کا فیصلہ اس کا وعدہ ہے پھر اللہ وعدے کا خلاف کیوں کرے گا ؟ مجبور اس کو کہتے ہیں جس سے کوئی دوسرا وعدہ لے یا کرائے اللہ سے نہ کسی نے کوئی وعدہ لیا اور نہ کرایا بلکہ اللہ نے خود ہی اپنے فیصلوں اور وعدوں کا اعلان فرمایا ہے اور پھر خود ہی وعدہ کر کے خود ہی اس کے خلاف نہیں کرے گا بلکہ ایسا کہنا اور ایسا سمجھنا سراسر جہالت اور لا علمی ہے۔ قرآن کریم میں یہ مضمون بہت دفعہ آیا ہے اور ہر جگہ یہی بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے کئے ہوئے وعدوں کا خلاف نہیں کرتا اور نہ ہی کرے گا۔ چناچہ سورة بقرہ میں اس کی تفصیل گزر چکی ہے اور آئندہ بھی اس کا ذکر ہوتا رہے گا اور اسلام کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف ورزی نہیں کرتا۔ اس لیے کہ اس نے خود ہی اس کا اعلان کیا ہے۔
Top