Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 92
اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً١ۖ٘ وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ
اِنَّ : بیشک هٰذِهٖٓ : یہ ہے اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک (یکتا) ڮ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاعْبُدُوْنِ : پس میری عبادت کرو
یہ تمہاری جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو میری ہی عبادت کیا کرو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ جب انبیاء کرام کا ذکر فرمایا تو فرمایا : یہ تمام توحید پر جمع تھے۔ یہاں امۃ سے مراد دین ہے اور وہ اسلام ہے ؛ یہ حضرت ابن عباس ؓ اور مجاہد و غیر ہما کا قول ہے۔ رہے مشرک تو انہوں نے تمام انبیاء کی مخالفت کی۔ وانا ربکم یعنی صرف میں ہی تمہارا پروردگار ہوں۔ فاعبدوں صرف میری عبادت کرو۔ عیسیٰ بن عمر اور ابن ابی اسحاق نے ان ھذہ امتکم واحدۃ پڑھا ہے اور یہ حسن نے ابو عمرو سے روایت کیا ہے۔ باقی قراء نے امۃ واحدۃً پڑھا ہے۔ اس پر نصب قطع کی بنا پر ہے کہ کلام مکمل کرنے کے بعد نکرہ آیا ہے۔ فراء کا قول ہے نحاس نے کہا : امۃ پر نصب حال کی بنا پر ہے یعنی حق پر جمع ہونے کی حالت پر یعنی یہ امت ایک امت رہی اور تم توحید پر جمع رہے اور جب تم جدا جدا ہوگئے اور اختلاف کیا تو جو حق کی مخالفت کرنے والا تھا وہ دین حق کے اہل میں سے نہ رہا جیسے تو کہتا ہے : فلان صدیقی عفیفاً یعنی جب تک وہ پاک تھا میرا دوست تھا جب عفت میں مخالف ہوا تو میرا دوست نہ تھا۔ رہا رفع تو یہ امتکم سے بدل ہونے کی بنا پر یا مبتدا کے اضمار کی بنا پر ہوگا یعنی ان ھذہ امتکم ھذہ امۃ واحدۃ یا یہ دوسری خبر ہوگی اور اگر تو ھذہ سے بدل کی بنا پر امتکم کو نصب دے تو بھی جائز ہے اور امۃ واحدۃ ان کی خبر ہوگی۔
Top