Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 61
اُولٰٓئِكَ یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ هُمْ لَهَا سٰبِقُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ يُسٰرِعُوْنَ : جلدی کرتے ہیں فِي الْخَيْرٰتِ : بھلائیوں میں وَهُمْ : اور وہ لَهَا : ان کی طرف سٰبِقُوْنَ : سبقت لے جانیوالے ہیں
یہی لوگ نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں اور یہی ان کے لئے آگے نکل جاتے ہیں
آیت نمبر 61 ۔ اللہ کا ارشاد ہے : اولئک یسرعون فی الخیرات : خیرات سے مراد نیکیاں ہیں وہ نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں تاکہ اعلیٰ درجات اور بالا خانوں کو حاصل کرلیں یہ یسرعون بھی پڑھا گیا ہے یعنی وہ نیکیوں کی طرف جلدی کرنے والے ہوتے ہیں۔ یسرعون کا مطلب ہے وہ اس سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں جو ان سے نیکیوں میں سبقت لے جاتا ہے مفعول محذوف ہے۔ زجاج نے کہا : جو جلدی کرتے ہیں وہ اس سے زیادہ جلدی کرتے ہیں (زاد المسیر، جلد 3، صفحہ 348) ۔ وھم لھا سبقون۔ اس میں جو خوبصورت قول ہے وہ یہ ہے کہ وہ نیکیوں کو ان کے اوقات میں ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ دلیل ہے کہ نیکیوں کو ان کے اوقات میں ادا کرنا افضل ہے جیسا کہ سورة بقرہ میں گزرچکا ہے۔ جو کسی چیز میں بڑھ جائے اس کی طرح سبقت لے جانے والا ہے اور ہر وہ شخص جو اس سے مئوخر ہوتا ہے تو اس کا فوت ہونا اس سے سبقت لے جاتا ہے۔ لھا۔ میں لام اس قول کی بناء پر الی کے معنی میں ہے۔ جیسے فرمایا۔ بان ربک اوحیٰ لھا (الزلزلتہ) سیبویہ نے یہ شعر کہا ہے۔ تجانف عن جو الیمامۃ ناقتی وما قصدت من اھلھا لسوائکا حضرت ابن عباس ؓ سے وھم لھا سبقون۔ کا معنی مروی ہے کہ اللہ کی طرف سے ان کے لئے سعادت مل چکی ہے اس وجہ سے وہ نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں مطلب یہ ہے کہ وہ نیکیوں کی وجہ سے سبقت لے جانے والے ہیں۔
Top