Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Naml : 82
وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ١ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ۠ ۧ
وَاِذَا
: اور جب
وَقَعَ الْقَوْلُ
: واقع (پورا) ہوجائے گا وعدہ (عذاب)
عَلَيْهِمْ
: ان پر
اَخْرَجْنَا
: ہم نکالیں گے
لَهُمْ
: ان کے لیے
دَآبَّةً
: ایک جانور
مِّنَ الْاَرْضِ
: زمین سے
تُكَلِّمُهُمْ
: وہ ان سے باتیں کرے گا
اَنَّ النَّاسَ
: کیونکہ لوگ
كَانُوْا
: تھے
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیت پر
لَا يُوْقِنُوْنَ
: یقین نہ کرتے
اور جب ان کے بارے میں (عذاب کا) وعدہ پورا ہوگا تو ہم ان کے لئے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بیان کردے گا اس لئے کہ لوگ ہماری آیتوں کی پر ایمان نہیں لاتے تھے
واذا وقع القول علیھم اخرجنا لھم دآبۃ من الارض تکلمھم علماء نے وقع قول اور دابۃ میں اختلاف کیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وقع القول علیھم کا معنی ہے ان پر غضب ثابت ہوجائے گا، یہ قتادہ کا قول ہے۔ مجاہد نے کہا، ان پر فیصلہ لازم ہوچکا ہے کہ وہ ایامان نہیں لائیں گے۔ حضرت ابن عمر اور حضرت ابو سعید خدری ؓ نے کہا : جب وہ نیکی کا حکم نہ دیں اور برائی سے نہ روکیں تو ان پر ناراضگی ثابت ہوجائے گی۔ حضرت عبداللہ بن معسود ؓ نے کا : وقع قول سے مراد علماء کی موت ہے، علم کا ناپید ہونا اور قرآن حکیم کا اٹھ جانا ہے۔ حضرت عبداللہ نے کہا : قرآن کے اٹھائے جانے سے پہلے قرآن کی تلاوت کثرت سے کرو۔ لوگوں نے عرض کی : یہ مصاحف اٹھا لئے جائیں گے تو لوگوں کے سینوں میں جو کچھ ہے وہ کیسے اٹھا لیا جائے گا ؟ ان پر رات گزاری جائے گی تو صبح کے وقت وہ اس سے خالی ہوجائیں گے وہ لا الہ الا اللہ کو بھول جائیں گے۔ وہ دور جاہلیت کی باتوں اور ان کے اعشار میں اقع ہوجائیں گی یہ وہ وقت ہے جب ان پر فیصلہ واقع ہوجائے گا۔ میں کہتا ہوں : ابوبکر بزار نے اسے بیان کیا ہے عبداللہ بن وسف ثقفی، عبدالمجید بن عبدالعزیز سے وہ موسیٰ بن عبیدہ سے وہ صفوان بن سلیمہ سے وہ حضرت عبداللہ بن معسود ؓ کے ایک بیٹے سے وہ اپنے باپ سے روایت نقل کرتے ہیں : اس گھر کی زیارت کثرت سے کرو قبل اس کے کہ اس کو اٹھا لیا جائے اور لوگ اس کی جگہ کو بھول جائیں اور قرآن کے اٹھائے جانے سے قبل اس کی تلاوت کثرت سے کیا کرو۔ ساتھیوں نے عرض کی : اے ابا عبدالرحمٰن ! یہ مصاحف تو اٹھا لئے جائیں مگر لوگوں کے قبل اس کی تلاوت کثرت سے کیا کرو۔ ساتھیوں نے عرض کی : اے ابا عبدالرحمٰن ! یہ مصاحف تو اٹھا لئے جائیں مگر لوگوں کے سینوں میں جو کچھ ہے وہ کیسے اٹھا لیا جائے گا ؟ جواب دیا : وہ صبح کریں گے وہ کہیں گے : ہم ایک کلام کیا کرتے تھے اور ای قول کیا کرتے تھے پھر دور جاہلیت کے شعر اور اس دور کی باتوں کی طرف لوٹ جائیں گے۔ یہ ہی وہ وقت ہے جب ان پر فیصلہ کردیا جائے گا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : قول سے مراد اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ولکن حق القول منی لا ملن جھنم (السجدہ :
13
) وقوع قول سے مراد ان پر عقاب کو لازم کرتا ہے جب وہ لوگ اس حد تک جا پہنچیں گے کہ ان کی توبہ قبول نہ کی جائے اور ان کی کوئی مومن اولاد نہ ہو تو اس وقت قیامت برپا ہوجائے گی، قشیری نے اس کو ذکر کیا ہے۔ چھٹا قول یہ ہے : حضرت حفصہ بنت سیرین نے کہا : میں نے ابو العالیہ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان واذا وقع القول علیھم اخرجنا لھم دآبۃ من الارض تکلمھم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا : اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کو وحی کی انہ لن یومن من قومک الا من قدامن (ہود :
36
) تو گویا میرے چہرے پر پردہ تھا تو وہ پردہ ہٹا دیا گیا۔ نحاس نے کہا، یہ بہت اچھا جواب ہے کیو کہ لوگوں کا امتحان لیا جاتا ہے اور انہیں مہلت دی جاتی ہے کیونکہ ان میں مومن اور صالح لوگ ہوتے ہیں۔ بعض آدمیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو علم تھا کہ وہ عنقریب ایمان لائیں گے اور توبہ کریں گے اسی لئے انہیں مہلت دی گی اور ہم کو ان سے جزیہ وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔ جب یہ امر زائل ہوگیا تو ان پر قول ثابت ہوگیا تو وہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کی طرح ہوگئے انہ لن یومن من قوک الا من قدامن (ہود :
36
) میں کہتا ہوں : تمام اقوال غور و فکر کی صورت میں ایک ہی معنی کی طرف لوٹتے ہیں اس پر دلیل آیت کا آخر ہے۔ ان الناس کانوا بایتنا لایوقنون اسے ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ ان بھی پڑھا گیا ہے یہ بحث عنقریب آئے گی۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :” تین چیزیں ایسی ہیں جب وہ ظاہر ہوجائیں گی تو کسی نفس کو اس کا ایمان کوئی نفع نہ دے گا جو اس سے قبل ایمان نہیں لایا تھا یا اس نے ایمان کی حالت میں کوئی نیکی نہ کمائی تھی مغرب سے سورج کا طلوع ہونا، دجال کا اظہر ہونا اور دابۃ الارض کا ظاہر ہونا “ (
1
) یہ بحث پہلے گزر چکی ہے۔ اس دابہ کی تعیین، اس کی صفت اور یہ کہاں سے ظاہر ہوگا اس میں بہت زیادہ اختلاف ہے۔ ہم نے اس کا ذکر کتاب ” التذکرہ “ میں کیا ہے ہم یہاں بھی اسے مفصل ذکر کریں گے۔ پہلا قول یہ ہے : اس سے مراد حضرت صالح (علیہ السلام) کی اونٹنی کا بچہ ہے اور یہ صحیح ترین قول ہے۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کیونکہ ابو دائود طیالسی نے اپنی مسند میں حضرت حذیفہ ؓ سے ذکر کیا ہے کہا رسول اللہ ﷺ نے دابہ کا ذکر کیا فرمایا :” وہ تین دفعہ زمانے سے نکلے گا وہ دور دراز کے دیہاتی علاقے سے نکلے گا اس کا ذکر قریہ یعنی مکہ مکرمہ تک نہیں پہنچے گا پھر وہ طویل زمانہ تک چھپ جائے گا پھر دوسری دفعہ مکہ مکرمہ سے پہلے سے قریب سے نکلے گا اس کا ذکر دیہاتی علاقوں میں عام ہوجائے گا اور اس کا ذکر مکہ مکرمہ میں داخل ہوجائے گا۔ “ (
2
) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :” پھر اسی اثنا میں کہ لوگ سب سے بڑی مسجد میں ہوں گے اس کے خیر کی حرمت اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے معزز مسجد مسجد حرام ہے لوگوں کو کسی چیز نے نہ ڈرایا مگر اس چیز نے کہ وہ دابہ حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان بلبلا رہا ہوگا وہ اپنے سر سے مٹی جھاڑ رہا ہوگا۔ لوگ ایک ایک اور جمعتیوں کی صورت میں اس سے بھاگ جائیں گے مومنوں کی ایک جماعت اپنی جگہ میں ٹھہری رہے گی۔ وہ پہچان لیں گے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکیں گے وہ ان سے شروع کرے گا وہ ان کے چہروں کو روشن کر دے گا یہاں تک کہ انہیں بنا دے گا گویا وہ روشن ستارہ ہو۔ وہ زمین میں گھومے پھرے گا کوئی طالب اسے نہیں پکڑ سکے گا اور کوئی بھاگنے والا اس سے نجات نہیں پائے گا یہاں تک کہ آدمی نماز پڑھ کر اس سے پناہ چاہے گا۔ وہ دابہ اس کے پاس اس کے پیچھے سے آئے گا وہ دابہ کہے گا : اب تو نماز پڑھتا ہے ؟ وہ دابہ اس کے سامنے آئے گا اور اس کے چہرے پر نشان لگائے گا پھر چلا جائے گا۔ لوگ اموال میں شر کی ہوجائیں گے اور شہروں میں صلح کریں گے مومن کافر سے پہچان لیا جائے گا یہاں تک کہ مومن کافر سے کہے گا : میرا حق ادا کرو۔ “ اس حدیث میں دلیل کا محل کہ وہ اونٹ کا بچہ ہے وہ یہ قول ہے وھی ترغو وہ بلبلائے گا۔ رغاء یہ اونٹ کا ہی ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب حضرت صالح (علیہ السلام) کی اونٹنی کو قتل کیا گیا تو اس کا بچہ بھاگ گیا تھا اس کے لئے ایک پتھر میں سوراخ بن گیا تو وہ اس پتھر کے اندر داخل ہوگیا پھر وہ پتھر اس پر مل گیا وہ بچہ اس پتھر میں ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے اذن سے وہ پتھر سے نکلے گا۔ روایت بیان کی گئی ہے : وہ ایسا جانور ہے جس کے جسم پر بہت زیادہ بال ہوں گے وہ پایوں والا ہوگا اس کی لمبائی ساٹھ ذراع ہوگی اس سے کہا جائے گا : جساسہ، یہ حضرت عبداللہ بن عمر کا قول ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے : وہ انسان کی شکل میں ہوگا وہ بادلوں میں ہوگا اور اس کے پائے زمین میں ہوں گے۔ ایک روایت یہ بیان کی گی : وہ ہر حیوان کی خصوصیات کو جامع ہوگا۔ ماوردی اور ثعلبی نے کہا، اس کا سر بیل کے سر جی اس ہوگا، اس کی آنکھیں خنزیر کی آنکھ جیسی ہوگی، اس کے کان ہاتھی کے کان جیسے ہوں گے، اس کی گردن شتر مرغ کی گردن جیسی ہوگی، اس کا سینہ شیر کے سینہ جیسا ہوگا، اس کا رنگ چیتے کے رنگ جیسا ہوگا، اس کی ڈھاک بلی کی ڈھاک جیسی ہوگی، اس کی دنب مینڈھے کی دنب جیسی ہوگی، اس کے پائے اونٹ کے پائیوں جیسے ہوں گے ہر دو جوڑوں کے درمیان بارہ ہاتھ ہوگی۔ زمحشری نے کہا : ذراع سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) کا ذراع ہے۔ اس دابہ کے ساتھ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا اور حضرت سلیمان کی مہر ہوگی وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے عصا سے مسلمان کے چہرے پر سفید نشان لگائے گا تو اس کا چہرہ سفید ہوجائے گا اور کافر کے چہرے پر حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی مہر سے نشان لگائے گی تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجائے گا، یہ حضرت ابن زہیر ؓ کا قول ہے۔ کتاب نقاش میں حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے : دابہ سے مراد وہ ساپن ہے جو کعبہ کی دیوار سے جھانک رہا تھا جسے عقاب نے اچک لیا تھا جب قریش نے کعبہ کو بنانے کا ارادہ کیا تھا۔ ماوردمی نے محمحمد بن کعب سے وہ حضرت علی شیر خدا ؓ سے روایت نقل کرتے ہیں آپ سے دابہ کے متعلق سوال کیا گیا انہوں نے جواب دیا : خبردار ! اللہ کی قسم ! اس کی دنب نہ ہوگی جب کہ سانپ کی دانب ہوتی ہے۔ ماوردی نے کہا، اس قول میں ارشاد ہے کہ وہ انسانوں میں سے ہوگا اگرچہ اس کی تصریح نہیں کی گی۔ میں کہتا ہوں : اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے اس لئے بعض متاخر مفسرین نے کہا : زیادہ قرین قیاس یہ ہے کہ یہ وابہ انسان ہو کلام کرتا ہو اہل بدعت اور اہل کفر سے مناظرہ کرتا ہو اور ان سے جدل کرتا ہوتا کہ وہ ختم ہو کر رہ جائیں تاکہ جو ہلاک ہو تو وہ دلیل سے ہلاک ہو ج اور جو زندہ رہے تو دلیل سے زندہ رہے۔ ہمارے شیخ امام ابو العباس احمد بن عمر قرطبی اپنی کتاب المفھم میں کہتے ہیں : اس قائل کے نزدیک اقرب ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے تکلمھم اس تعبیر کی بنا پر یہ کوئی خاص نشانی نہ ہوگی جو خلاف عادت ہو اور یہ ان دس علامتوں میں سے بھی نہ ہو جن کا ذکر حدیث طیبہ میں ہے کیونکہ بدعتیوں کے خلاف مناظرہ کرنے والوں اور استدلال کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے یہ کوئی خاص نشانی نہیں اس لئے اسے دس علامات کے ساتھ ذکر کرنا مناسب نہیں اس کے وجود کی خصوصیت ختم ہوگئی جب قول واقع ہوگیا۔ پھر اس انسان جو مناظر ہے فاضل ہے اور اہل زمین پر عالم ہے اسے انسان کا نام دینے، عالم کا نام دینے یا امام کا نام دینے سے جو عدول کیا گیا یہاں تک کہ اس کا نام دابہ رکھا تو یہ فصحاء کی عادت کے خلاف ہے اور علماء کی تعظیم سے باہر نکلنا ہے یہ عقلاء کا طریقہ نہیں اولیٰ بات وہی ہے جو اہل تفسیر کا قول ہے اللہ تعالیٰ امور کے حقائق کے بارے میں زیادہ آگاہ ہے۔ میں کہتا ہوں : اس دابہ کے بارے میں اشکال کو وہ حدیث ختم کردیتی ہے جو ہم نے حضرت حذیفہ ؓ سے نقل کی ہے اس لئے اس پر بھروسہ کیجیے۔ کس جگہ سے یہ دابہ نکلے گا اس میں اختلاف ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ عنما نے کہا : یہ مکہ مکرمہ میں جبل صفا سے نکلے گا صفا کا پہاڑ پھٹ جائے گا تو اس سے وہ دابہ نکلے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے بھی یہی کہا ہے : اگر میں اس کے نکلنے کی جگہ اپنا قدم رکھنا چاہوں تو میں ایسا کرسکتا ہوں۔ نبی کریم ﷺ سے بھی یہ اسی طرح مروی ہے۔ زمین وابہ سے پھٹ جائے گی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بیت اللہ شریف کا طواف کر رہے ہوں گے جب کہ ان کے ساتھ مسلمان سعی کی جگہ کی ایک طرف ہوں گے وہ دابہ صفا سے نکلے گا وہ مومن کی آنکھوں کے درمیان نشان لگائے گا کہ یہ مومن ہے وہ نشان ایسا ہوگا گویا وہ چمکتا موتی ہے کافر کی آنکھوں کے درمیان نشان لگائے گا کہ یہ کافر ہے۔ حدیث میں یہ مذکور ہے کہ وہ بالوں اور پروں والا ہوگا، مہدوی نے اسے ذکر کیا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا، وہ گھاٹی سے نکلے گا اس کا سر بادلوں سے مس کر رہا ہوگا اور اس کے پائوں زمین میں ہوں گے وہ باہر نہیں نکلیں گے وہ دابہ نکلے گا جب کہ اس کے ساتھ عصا موسیٰ ہوگا اور حضرت سیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی ہوگی۔ حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے وہ تین دفعہ نکلے گا ایک دفعہ وہ جنگل سے نکلے گا پھر چھپ جائے گا پھر وہ دیہاتوں میں ظاہر ہوگا جن میں امراء اپٓس میں قتال کریں گے یہاں تک کہ خونریزی زیادہ ہوجائے گی ایک دفعہ وہ سب سے بڑی، سب سے معزز، سب سے شرف والی اور سب سے فضیلت والی مسجد سے نکلے گا، زمخشری نے کہا : وہ دار بنی مخزوم کے بالمقابل حجر اسود کے سامنے سے مسجد کی دائیں جانب سے نکلے گا کچھ لوگ بھاگ کھڑے ہوں گے اور کچھ کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے۔ قتادہ سے مروی ہے : وہ تہامہ سے نکلے گا۔ ایک روایت کی گئی ہے : وہ کوفہ کی مسجد سے نکلے گا جہاں سے حضرت نوح (علیہ السلام) کا تنور پانی سے ابل پڑا تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ طائف سے نکلے گا۔ ابو قبیل نے کہا، حضرت عبداللہ بن عمر ؓ عنما نے طائف کی زمین پر پائوں مارا اور فرمایا : یہاں سے وہ دابہ نکلے گا جو لوگوں سے کلام کرے گا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ تہامہ کی ایک وادی سے نکلے گا، یہ حضرت ابن عباس ؓ عنما کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ شعب اجیاد کی ایک چٹان سے نکلے گا، یہ حضرت عبداللہ بن عمرو نے کہا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ بحر سدوم سے نکلے گا، یہ وہب بن منبہ کا قول ہے۔ ماوردی نے اپنی کتاب میں ان تین اقوال کا ذکر کیا ہے۔ امام بغوی ابو القاسم عبداللہ بن محمد بن عبدالعزیز نے ذکرز کیا کہ علی بن جعد، فضل بن مرزوق، رقاشی اغر (یحییٰ بن معین سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : وہ ثقہ ہے) وہ عطیہ عوفی سے وہ حضرت ابن عمر سے روایت نقل کرتے ہیں کہ دابہ کعبہ کے سوراخ سے تین دن نکلے گا اور نکلنے میں اتنا تیز ہوگا جتنا گھوڑا تیزی سے دوڑتا ہے اس کا تہائی بھی بار نہیں نکلے گا۔ میں کہتا ہوں : یہ صحابہ اور تابعین کے اقوال ہیں جو دابہ کے نکلنے اور اس کی صفت کے بارے میں ہیں یہ مفسرین کے اس قول کو رد کردیتے ہیں جس میں ہے کہ دابہ انسان ہے وہ کلام کرنے والے ہے وہ اہل بدعت اور اہل کفر سے مناظرہ کرے گا۔ ابو امامہ نے روایت نقل کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” دابہ نکلے گا تو وہ لوگوں کی ناکوں پر نشان لگائے گا۔ “ ماوردی نے اسے ذکر کیا ہے : تکلمھم یہ تاء کے ضمہ اور لام مشدوہ مک سورة کے ساتھ ہے۔ یہ کلام سے مشتق ہے یہ عام قرأت ہے اور حضرت ابی کی قرأت اس پر دلالت کرتی ہے جو تبیھم ہے۔ سدی نے کہا : وہ اسلام کے سوا تمام ادبان کے باطل ہونے کی کلام کرے گا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان سے ایسی کلام کرے گا جو ان کو پریشان کر دے گی ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ ان سے لکنت والی زبان سے کلام کرے گا وہ ایسی آواز سے کلام کرے گا جس کو قریبی اور بعیدی سب سنیں گے۔ ان الناس کانوا بایتنا لایقنون وہ دابہ کے نکلنے پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ دابہ کا نکلنا بھی آیات میں سے ہے وہ کہے گا : الالعنۃ اللہ علی الظالمین خبردار ! ظالموں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ حضرت ابو زرعہ، حضرت ابن عباس، حضرت حسن بصری اور ابو رجا نے تکلمھم تاء کے فتحہ کے ساتھ کلام کی ہے یہ کلم سے مشتق ہے جس کا معنی ہے۔ عکرمہ نے کہا : یعنی وہ ان کو زخم لگائے گی۔ ابو جوزاء نے کہا، میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا کہ یہ تکلمھم یا تکلمھم ہے انہوں نے فرمایا : اللہ کی قسم ! وہ ان سے کلام رے گا اور ان کو زخم لگائے گا وہ مومن سے کلام کرے گا اور کافر و فاجر کو زخم لگائے گا۔ ابو حاتم نے تکلمھم جس طرح تو کہتا ہے تجرحھم یہ تعبیر اس طرف جاتی ہے کہ یہ تکلمھم میں کثرت کو ظاہر کرنے کے لئے تفصیل کا وزن لاتے ہیں۔ ان الناس کانوا بایتنا لایوقنون کوفہ کے قراء ابن ابی اسحاق اور یحییٰ نے ان ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے اہل حرمین، اہل شام اور اہل بصرہ نے ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ ان پڑھا ہے۔ نحاس نے کہا : ہمزہ مفتوحہ میں دو قول ہیں اسی طرح ہمزہ مک سورة میں دو قول ہیں۔ اخفش نے کہا، مراد بان ہے۔ حضرت ابن مسعود ؓ کی قرأت بان ہی ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا، اس کا محل نصب ہے کیونکہ فعل اس پر واقع ہو رہا ہے تقدیر کلام یہ تخبرھم ان الناس۔ کسائی اور فراء نے پڑھا ان الناس یہ جملہ مستانفہ ہے۔ اخفش نے کہا، یہ اس معنی میں ہے تقول ان الناس، الناس سے مراد کفار ہیں۔ بایتنا لایقنون مراد قرآن اور حضرت محمد ﷺ کی ذات ہے۔ یہ اس وقت ہوگا جب اللہ تعالیٰ کافر سے ایمان قبول نہیں رے گا اس دابہ کے نکلنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے علم میں مومن اور کافر ہی رہ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ ویم نحشرمن کل امۃ فوجاً فوج سے مراد جماعت ہے ممن یکذب بایتنا آیات سے مراد قرآن ہے اور ہماری وہ علامات ہیں جو حق پر دال ہیں۔ فھم یوزعون انہیں حساب کی جگہ کی طرف دھکیل کر یا ہانک کرلے جایا جائے گا۔ شماخ نے کہا : وکم وزعنا من خمیس جعفل ہم نے کتنے ہی لشکروں کو دھکیلا۔ قتادہ نے کہا : یو زعون ان میں سے پہلے کو آخر کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے۔ حتی اذا جآء و قال۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اکذبتم بایتی تم میری ان آیات کو جھٹلاتے ہو جن کو میں نے اپنے رسولوں پر نازل کیا اور ان آیات کو جھٹلاتے ہو جن کو میں نے اپنی توحید پر دلالت بنایا ہے۔ ولم تحیطوا بھا علماً تم نے ان آیات کے باطل ہونے کا ازروئے علم کے احاطہ نہیں کیا یہاں تک کہ تم ان سے اعراض کرو بلکہ تم نے اس سے جاہل بنتے ہوئے استدلال کے بغیر جھٹلایا ہے۔ اما ذا کنتم تعملون یہ تفریع و توبیخ ہے تم کس لئے عمل کرتے ہو جب تم اس میں بحث نہیں کرتے اور ان میں غور و فکر نہیں کرتے ؟ ووقع القول علیھم بما ظلموا ان کے ظلم یعنی شرک کی وجہ سے ان پر عذاب واجب ہوگیا۔ فھم لاینطقون ان کے لئے کوئی عذر اور حجت نہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان کے مونہوں پر مہر لگا دی جائے گی اور وہ کلام نہ کرسکیں گے، یہ اکثر مفسرین کا قول ہے۔ الم یروانا جعلما اللہ لیسکنوا فیہ یعنی وہ قرار حاصل کریں اور سو جائیں۔ والنھار مبرصراً وہ رزق کے حصول کے لئے اس میں دیھتا ہے ان فی ذلک لایت لقوم یومنون جو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اپنی الوہیت اور قدرت پر دلیل ذکر کی یعنی کیا وہ ہماری کمال قدرت کو نہیں جانتے کہ وہ ایمان لاتے۔
Top