Al-Qurtubi - At-Tur : 2
وَ كِتٰبٍ مَّسْطُوْرٍۙ
وَكِتٰبٍ : اور کتاب کی مَّسْطُوْرٍ : لکھی ہوئی
اور کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے
وکتب مسطور، مسطور کا معنی مکتوب ہے (1) یعنی قرآن جسے مومن مصاحف سے پڑھتے ہیں اور ملائکہ لوح محفوظ سے پڑھتے ہیں۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : انہ لقران کریم، فی کتب مکنون، (الواقعہ) ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد تمام سمادی کتب ہیں جو انبیاء پر نازل ہوئیں۔ ہر کتاب کاغذ میں لکھی ہوتی جسے پڑھنے کے لئے کتاب والے کھولتے۔ کلبی نے کہا : مراد تو رات ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے اپنے دست قدرت سے لکھا جب کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) قلم چلنے کی آواز سن رہے تھے (2) ۔ فراء نے کہا : مراد اعمال کے صحیفے ہیں کچھ اپنی کتاب دائیں ہاتھ میں پکڑیں گے اور کچھ اپنی کتاب بائیں ہاتھ میں پکڑیں گے (3) ؛ اس کی مثل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : ونخرج لہ یوم القیمٰۃ کتبا یلقۃ منسورا، (الاسرائ) اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان : واذا الصحف نشرت، (التکویر) ایک قول یہ کیا گیا ہے ؛ اس سے مراد وہ کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے لئے آسمان میں لکھا وہ اس پڑھتے ہیں جو کچھ ہوچکا ہے اور جو کچھ ہونے والا ہے۔ ایک قول یہ ہے : مراد ہے اللہ تعالیٰ نے مومنوں میں سے اولیاء کے دل میں جو کچھ لکھا اس کی وضاحت اس ارشاد میں ہے : اولئک کتب قلوبھم الانسان ( المجاولہ :22) میں کہتا ہوں ؛ اس قول میں حجازی قاعدہ جاری ہو رہا ہے کیونکہ قلوب کو رق سے تعبیر کیا۔ مبرد نے کہا : رق سے مراد وہ جلد ہے جسے باریک کیا جاتا ہے تاکہ اس پر لکھا جائے۔ منسور کا معنی ہے جس کو پھیلایا جائے۔ جوہری نے صحاح میں اسی طرح کہا ہے کہا : رق جب فتحہ کے ساتھ ہوا سے کہتے ہیں جس میں لکھا جائے یہ باریک چمڑا ہوتا ہے ؛ اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے جو فراء نے کہا ہے : اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ ہر صحیفہ رق ہوتا ہے کیونکہ اس کے حواشی رقیق ہوتے ہیں۔ اسی سے متلمس کا قول ہے : فکانما ھی من تقادم عھد ھا رقی اتیح کتابھا مسطور جہاں تک رق کا تعلق ہے اس سے مراد ملک ہے کہا جاتا ہے : عبد مرقوق۔ ماوردی نے حضرت ابن عباس ؓ سے رویت کیا کہ رق فتحہ کے ساتھ ہو تو اس سے مشرق و مغرب کا درمیان ہے
Top