Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 2
وَ كِتٰبٍ مَّسْطُوْرٍۙ
وَكِتٰبٍ : اور کتاب کی مَّسْطُوْرٍ : لکھی ہوئی
اور لکھی ہوئی کتاب (کے رب ) کی
اس کتاب کے رب کی قسم جو کشادہ اوراق میں ہے 3 ؎ (رق) کیا ہے ؟ (رق) اصل میں ہرن کی کھال کو کہا جاتا ہے اور قدیم زمانہ میں جس تحریر کو محفوظ رکھنا چاہتے تھے اس کو ہرن کی کھال پر لکھا کرتے تھے تاکہ وہ دیر تک محفوظ رہ سکے اور یہ بھی کہ کاغذ اس وقت تک ابھی ایجاد نہیں ہوا تھا پھر اس سے ہر اس چیز پر اس کا اطلاق ہونا شروع ہوگیا جس پر کچھ لکھا جائے اور اب جب کہ کاغذ ایجاد ہوگیا اور اس کا منشا بھی یہی ہے تو اب کاغذ اور اوراق کو (رق) کہا جانے لگا۔ اس لئے مفسرین میں سے بھی کسی نے کچھ اور کسی نے کچھ تحریر کیا ہے اور اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ یہ وہی چیز ہے جس پر کچھ تحریر کیا جائے تاکہ وہ تحریر محفوظ رہے۔ چونکہ استعارتاً قرآن کریم نے اعمال نامہ پر بھی یہ لفظ یا اس طرح کے الفاظ تحریر کئے ہیں جیسے ارشاد فرمایا (و نخرج لہ یوم القیامۃ یلقاہ منشورا) (بنی اسرائیل : 13) ” اور ہم اس کے لئے قیامت کے دن ایک کتاب نکالیں گے جسے وہ کھلا ہوا پائے گا “ اس نسبت سے اس کو اعمال نامہ بھی تحریر کیا گیا ہے اگرچہ اس جگہ مراد وہی قرآن کریم بھی لیا جاسکتا ہے کیونکہ اس کو بحمد اللہ تحریر میں لا کر پھیلا دیا گیا ہے۔ اس لئے مفسرین نے بھی اس سے مختلف تحریرات ہی مراد لی ہیں خواہ وہ تورات ہے اور خواہ انجیل اور خواہ دوسری محفوظ رکھنے والی تحریرات اور ہمارے نزدیک پیلے آیت کی وضاحت کے طور پر اس سے قرآن کریم ہی مراد ہے جس کی نشر و اشاعت بحمد اللہ دنیا کی ہر آسمانی اور زمینی تحریرات سے زیادہ اہم اور خوبصورت انداز میں ہو رہی ہے اگرچہ زیادہ خوبصورتی کی بات اس کے مطابق اعمال کا ہونا ہی ہے اور یہی سمجھنا چاہئے اور یہی زیادہ خوبی کی بات ہے۔
Top