بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Qurtubi - At-Tur : 1
وَ الطُّوْرِۙ
وَالطُّوْرِ : قسم ہے طور کی
( کوہ) طور کی قسم
والطور اس پہاڑ کا نام ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے گفتگو کی اللہ تعالیٰ نے اس کی قسم اٹھائی اس کی شرافت کو ظاہر کرنے کے لئے، اس کی کرامت کو ظاہر کرنے کے لئے اور اس میں جو آیات ہیں انہیں یاد دلانے کے لئے۔ یہ جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے۔ اسماعیل بن اسحاق، اسماعیل بن ابی رویس سے وہ کثیر بن عبد اللہ بن عمرو بن عوف سے وہ اپنے باپ سے وہ دادا سے رویت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : چار پہاڑ جنت کے پہاڑوں میں سے ہیں، چار دریا جنت کے دریائوں میں سے ہیں، چار میدان جنگ جنت کے میدانوں میں سے ہیں، (2) ۔ پوچھا گیا : پہاڑ کون سے ہیں ؟ فرمایا : جبل احد جو ہم سے محبت کرتا ہے، جو دی جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے ،۔ حدیث کا ذکر کیا ہے ہم نے اسے کتاب التذکرہ میں بیان کردیا ہے۔ مجاہد نے کہا : سریانی زبان میں طور سے مراد پہاڑ ہے اس سے مراد طور سینا ہے (3) ؛ یہ سدی کا قول ہے۔ مقاتل بن حیان نے کہا : دو طور ہیں ان میں سے ایک کو طور سینا اور دوسرے کو طور زینا کہتے ہیں (4) ۔ کیونکہ یہ دونوں پہاڑ انجیر اور زیتون کو اگاتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ مدین میں ایک پہاڑ ہے جس کا نام زبیر ہے۔ زنیر وہ پہاڑ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کلام کی۔ میں کہتا ہوں ؛ مدین ارض مقدسہ میں ہے یہ حضرت شعیب (علیہ السلام) کا گائوں ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : طور سے مراد ہر وہ پہاڑ ہے جو کسی چیز کا اگائے اور جو کسی چیز کو نہ اگائے طور نہیں : یہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے۔ سورة بقرہ میں بحث مفصل گزر چکی ہے۔
Top