Al-Qurtubi - An-Najm : 49
وَ اَنَّهٗ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰى : وہی رب ہے شعری (ستارے) کا
اور یہ کہ وہی شعرٰی کا مالک ہے
وانہ ھو رب الشعری۔ شعری ایسا روشن ستارہ ہے جو جوزاء کے ساتھ طلوع ہوتا ہے اس کا طلوع سخت گرمی میں ہوتا ہے۔ دونوں شعری ہیں عبور جو جوزاء میں ہوتا ہے شعری غمیصاء جو ذراع میں ہوتا ہے۔ عرب گمان کرتے ہیں کہ یہ دونوں سہیل کی بہنیں ہیں۔ یہ ذکر کیا کہ وہ شعری کا رب ہے اگرچہ وہ دوسروں کا بھی رب ہے کیونکہ عرب شعری کی تعظیم بجا لاتے تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں آگاہ کیا کہ شعری رب نہیں مربوب ہے۔ اس میں اختلاف ہے کہ کون اس کی عبادت کرتا تھا ؟ سدی نے کہا : حمیر اور خزاعہ قبیلہ اس کی عبادت کرتا تھا۔ دوسرے علماء نے کہا : سب سے پہلے جس نے اس کی عبادت کی وہ ابو کبثہ تھا جو نبی کریم ﷺ کی امہات کی جانب سے اجداد میں شامل تھا اس وجہ سے قریش کے مشرکوں نے نبی کریم ﷺ کو ابن ابی کبشہ کا نام دیا جب آپ نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی اور ان کے دینوں کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا، ہم نے ابن ابی کبشہ سے کیا پایا ہے ؟ ابوسفیان نے فتح مکہ کے روز کہا تھا جب کہ وہ ایک تنگ راستہ میں کھڑا تھا اور رسول اللہ ﷺ کے لشکر اس کے پاس سے گزر رہے تھے : لقد امر امر ابن ابی کبشہ ابن ابی کبشہ کا امر قوی ہوگیا۔ جو عرب شعری کی پوجا نہ کرتے تھے وہ اس کی تعظیم کرتے اور عالم میں اس کی تاثیر کا اعتقا رکھتے تھے : شاعر نے کہا ، مضی ایلول وارتفع الحرور واخبت نارھا الشعری العبور (3) ماہ ستمبر گزر گیا اور گرمی ختم ہوگئی اور شعری عبور نے اس کی آگ کو بجھا دیا۔ ماہ ستمبر گزر گیا اور گرمی ختم ہوگئی اور شعری عبور نے اس کی آگ کو بجھا دیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : عرب اپنی خرافات میں کہتے ہیں کہ سہیل اور شعری میاں بیوی تھے۔ سہیل نیچے اترا تو وہ یمانی ہوگیا شعری عبور نے اس کا پیچھا کیا اور کہکشاں کو عبور کیا تو اس کا نام عبور ہوگیا۔ غمیصاء کھڑی ہوئی اور سہیل کے گم ہونے پر وہ روئی یہاں تک کہ اس کی آنکھیں کیچڑ بہانے لگیں تو اس کا نام غمیصاء ہوگیا کیونکہ یہ دوسرے سے زیادہ مخفی ہوتا ہے۔
Top