Aasan Quran - Al-Anfaal : 11
اِذْ یُغَشِّیْكُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَ یُنَزِّلُ عَلَیْكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَ یُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَ لِیَرْبِطَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ وَ یُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَؕ
اِذْ : جب يُغَشِّيْكُمُ : تمہیں ڈھانپ لیا (طاری کردی) النُّعَاسَ : اونگھ اَمَنَةً : تسکین مِّنْهُ : اس سے وَيُنَزِّلُ : اور اتارا اس نے عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لِّيُطَهِّرَكُمْ : تاکہ پاک کردے تمہیں بِهٖ : اس سے وَيُذْهِبَ : اور دور کردے عَنْكُمْ : تم سے رِجْزَ : پلیدی (ناپاکی) الشَّيْطٰنِ : شیطان وَلِيَرْبِطَ : اور تاکہ باندھ دے (مضبوط کردے) عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمارے دل وَيُثَبِّتَ : اور جمادے بِهِ : اس سے الْاَقْدَامَ : قدم
یاد کرو جب تم پر سے گھبراہٹ دور کرنے کے لیے وہ اپنے حکم سے تم پر غنودگی طاری کر رہا تھا (5) اور تم پر آسمان سے پانی برسا رہا تھا (6) تاکہ اس کے ذریعے تمہیں پاک کرے، تم سے شیطان کی گندگی دور کرے (7) تمہارے دلوں کی ڈھارس بندھائے اور اس کے ذریعے (تمہارے) پاؤں اچھی طرح جما دے۔
5: اتنے بڑے لشکر کے ساتھ تقریباً نہتے آدمیوں کا معرکہ پیش آنے والا ہو تو گھبراہٹ ایک طبعی امر ہے، اللہ تعالیٰ نے اس گھبراہٹ کا علاج یہ فرمایا کہ صحابہ پر نیند طاری کردی، جس کی ایک تاثیر یہ ہوتی ہے کہ اس سے گھبراہٹ دور ہوجاتی ہے، چنانچہ وہ جنگ سے پہلی رات جی بھر کر سوئے جس سے تازہ دم ہوگئے، نیز جنگ کے دوران بھی ان پر وقفے وقفے سے اونگھ طاری ہوتی رہی، جس سے انہیں سکون ملتا رہا۔ 6: مسلمانوں کے لئے ایک بڑا مسئلہ یہ تھا کہ کفار نے بدر کے میدان میں پہلے پہنچ کر بہترین جگہ پر قبضہ کرلیا تھا جہاں پانی کافی تھا، اور زمین بھی سخت تھی، مسلمانوں کو جو جگہ ملی وہ ریتیلی جگہ تھی جس پر پاؤں جمتے نہیں تھے، اور نقل و حرکت میں دشواری پیش آتی تھی، اور وہاں پانی بھی نہیں تھا، تھوڑا بہت پانی ایک حوض بناکر اس میں جمع کیا گیا تھا جو جلدی ہی ختم ہونے لگا، اللہ تعالیٰ نے دونوں مسئلوں کے حل کے لئے بارش برسادی جس سے ریت بھی جم گئی اور قدم بھی جمنے لگے، اور پانی کا بھی اچھا ذخیرہ جمع ہوگیا۔ 7:”گندگی“ سے یہاں مراد وسوسے ہیں جو ایسے مواقع پر جب اتنے بڑے دشمن کا مقابلہ ہو، آیا ہی کرتے ہیں۔
Top