Al-Qurtubi - Al-Haaqqa : 19
فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ١ۙ فَیَقُوْلُ هَآؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِیَهْۚ
فَاَمَّا : تو رہا مَنْ اُوْتِيَ : وہ جو دیا گیا كِتٰبَهٗ : کتاب اپنی۔ نامہ اعمال بِيَمِيْنِهٖ : اپنے دائیں ہاتھ میں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا هَآؤُمُ : لو اقْرَءُوْا : پڑھو كِتٰبِيَهْ : میری کتاب
تو جس کا (اعمال) نامہ اسکے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (دوسروں) سے کہے گا کہ لیجئے میرا نامہ (اعمال) پڑھیے
فاما من اوتی کتبہ بیمینہ دائیں ہاتھ میں کتاب دینا یہ نجات کی دلیل ہے (1) حضرت ابن عباس نے کہا : اس امت میں سب سے پہلے جسے دائیں ہاتھ میں کتاب دی جائے گی وہ حضرت عمر بن خطاب ہونگے، اس کی شعاع یوں ہوگی جس طرح سورج کی شعاع ہوتی ہے۔ ان سے پوچھا جائے گا : ابوبکر کہاں ہیں ڈ حضرت عمر کہیں گے : بہت دور بہت دورچ فرشتے اسے گھیرے میں لے کر جنت کی طرف لے گئے ہیں، ثعلبی نے اس کا ذکر کیا ہے ہم نے ” تذکرہ ‘ کتاب میں حضرت زید بن ثابت سے مرفوع حدیث انہیں الفاظ اور معین کے ساتھ نقل کی ہے۔ الحمد للہ فیقول ھآوم اقرء وا کتبید۔ وہ اسلام پر اعتماد کترے ہوئے اور اپنی نجات پر خوش ہوتے ہوئے یہ کہے گا کیونکہ یمین عربوں کے اسی خوشی کے دلائل اور شمال غم کی نشانیوں میں سے ہے (2) شاعر نے کہا : ابینی افی یمنی یدیک جعلتنی فافرح ام صیرتنی فی شمالک (3) مجھ پر واضح کرو کیا تو نے مجھے اپنے دائیں ہاتھ میں رکھا ہے تو خوش ہوں یا تو نے مجھے بائیں ہاتھ میں رکھا ہے۔ ھآوم کا معنی ہے آو یہ ابن زید کا قول ہے۔ مقاتل نے کہا، اس کا معنی ہے لو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یعنی پکڑو۔ اس معنی میں ربا کے بارے میں ایک روایت ہے اور ھاء و ھاء ہر ایک اپنے ساتھی کے بارے میں کہے گا پکڑ لو۔ ابن کسیت اور کسائی نے کہا : عرب کہتے ہیں ھاء یا رجل اقرا دو کو کہتے ہیں : ھاء مایا رجلان۔ ھائوم یا رجالا۔ عورت کے لئے کہتے ہیں : ھاء ھائو ما، ھائون اصل میں یہ ھاکم تھا۔ کاف کو ہمزہ کی صورت میں بدل دیا ہے : یہ قتیبی کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ھاءم ایسا کلمہ ہے جو نشاط اور فرحت کے وقت بلانے والے کو جواب دینے کے بولا جاتا ہے (1) روایت بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک بدو نے بلند آواز سے بلایا تو نبی کریم ﷺ نے اسے ھاءم کے ساتھ جواب دیا اور آواز کو لمبا کیا (2) اور کتابیہ یہ کو فیوں کے نزدیک یہ ھائوم سے منصوب ہے بصریوں کے نزدیک اقرا ئوا کے ساتھ منصوب ہے کیونکہ دونوں عاملوں میں سے یہ قریبی عامل ہے اصل کتابی ہے ھاء کو داخل کیا گیا ہے تاکہ یاء کے فتحہ کو واضح کیا جائے۔ ھاء وقف کے لئے ہے اسی طرح اس کے اخوات حسابیہ، ملایہ اور سلفانیہ میں ہے سورة قارعہ میں ماھیہ ہے عام قرات وقف اور وصل دونوں صورتوں میں ھاء کے ساتھ ہے کیونکہ مصحف میں یہ ھاء کے ساتھ ہے اسے ترک نہ کیا جائے گا۔ ابوعبید نے یہ پسند کیا ہے کہ ان پر وقف کیا جائے تاکہ سکتہ میں ھائ کے لاحق کرنے میں لغت کے موافق ہوجائے اور خط کے بھی موافق ہوجائے۔ ابن محصین، مجاہد، حمید اور یعقوب نے وصل میں ھاء کے حذف اور وقف میں ھاء کو سب میں ثابت رکھا ہے حمزہ نے مالیہ اور سلطانیہ میں اور سورة قارعہ میں ماھیۃ ان کیم وافقت کی ہے مجموعی طور پر یہ سات حروف ہیں۔ ابو حاتم نے یعقوب اور اس کے ساتھیوں کی قرات کو اختیار کیا ہے کیو کہ وہ لغت کی اتباع کرتے ہیں۔ جنہوں نے وصل میں ھاء کے ساتھ پڑھا ہے تو وہ بھی وقف کی نیت پر ہوگا۔
Top