Ruh-ul-Quran - Maryam : 7
یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ اِ۟سْمُهٗ یَحْیٰى١ۙ لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا
يٰزَكَرِيَّآ : اے زکریا اِنَّا : بیشک ہم نُبَشِّرُكَ : تجھے بشارت دیتے ہیں بِغُلٰمِ : ایک لڑکا اسْمُهٗ : اس کا نام يَحْيٰى : یحییٰ لَمْ نَجْعَلْ : نہیں بنایا ہم نے لَّهٗ : اس کا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل سَمِيًّا : کوئی ہم نام
اے زکریا ! ہم تمہیں ایک فرزند کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا، ہم نے اس سے پہلے کوئی اس کا ہم نام نہیں بنایا
یٰرَکَرِیَّـآ اِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلٰمِ نِ اسْمُہٗ یَحْیٰی لا لَمْ نَجْعَلْ لَّـہٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا۔ (مریم : 7) (اے زکریا ! ہم تمہیں ایک فرزند کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا، ہم نے اس سے پہلے کوئی اس کا ہم نام نہیں بنایا۔ ) سَمِیٌ کا معنی سَمِیٌ کا معنی ہے، ہم نام۔ یہ اس کا متداول معنی ہے، لیکن کبھی نظیر اور مثال کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ پہلی صورت میں مفہوم یہ ہوگا کہ ہم آپ ( علیہ السلام) کو جو بیٹا دے رہے ہیں اور اس کا نام بھی تجویز کررہے ہیں۔ اس نام کا لڑکا اس سے پہلے ہم نے کسی کو عطا نہیں کیا یعنی یہ ایک ایسا نادر نام ہے یا پہلا نام ہے جو کسی بچے کا رکھا جارہا ہے اور دوسری صورت میں مفہوم یہ ہے کہ باپ بڈھا کھوسٹ ہو اور ماں بانجھ ہو اور عمر سو سال سے تجاوز کرجائے تو ایسے جوڑے کے ہاں اولاد کی کوئی نظیر اس سے پہلے موجود نہیں، لیکن اب ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ ( علیہ السلام) کے بڑھاپے اور بیوی کے بانجھ ہونے کے باوجود آپ ( علیہ السلام) کو فرزند عطا فرما کر ایک مثال اور نظیر بنادیں۔ حضرت زکریا (علیہ السلام) کی پرخلوص دعا درِ اجابت سے بشارت بن کر اتری تو ہاتفِ غیب نے حضرت زکریا (علیہ السلام) کو پکار کر خوشخبری سنائی کہ اللہ تعالیٰ آپ ( علیہ السلام) کو خوشخبری دیتے ہیں ایک ایسے سعادت مند بیٹے کی جس کا نام یحییٰ ہوگا، اور یہ ایسا بےنظیر بچہ ہوگا کہ جس کا ہم نام ہم نے اس سے پہلے پیدا نہیں فرمایا اور یہ ان تمام صفات سے متصف ہوگا جو آل یعقوب ( علیہ السلام) کے وارث کے لیے ضروری ہیں اور یہ صحیح معنی میں ویسا ہی ہوگا جیسا آپ اپنے جانشین کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
Top