Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 96
قَالُوْا وَ هُمْ فِیْهَا یَخْتَصِمُوْنَۙ
قَالُوْا : وہ کہیں گے وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس (جہنم) میں يَخْتَصِمُوْنَ : جھگڑتے ہوں گے
وہ اہل جہنم آپس میں جھگڑتے ہوئے کہیں گے
قَالُوْا وَھُمْ فِیْھَا یَخْتَصِمُوْنَ ۔ تَاللّٰہِ اِنْ کُنَّا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ ۔ اِذْ نُسَوِّیْکُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ وَمَـآ اَضَلَّـنَـآ اِلاَّ الْمُجْرِمُوْنَ ۔ (الشعرآء : 96 تا 99) (وہ اہل جہنم آپس میں جھگڑتے ہوئے کہیں گے۔ خدا کی قسم، ہم کھلی گمراہی میں گرفتار تھے۔ جبکہ تم کو خداوندِعالم کا ہمسر ٹھہر اتے رہے۔ اور نہیں گمراہ کیا ہمیں مگر ان مجرموں نے۔ ) اختصام کے معنی آپس میں لڑنے جھگڑنے کے ہیں۔ لیڈروں اور پیروکاروں میں جھگڑا قرآن کریم نے اور بھی بعض مواقع پر اہل جہنم کا نقشہ کھینچتے ہوئے بتایا ہے کہ جہنم میں جب وہ ان لوگوں کو دیکھیں گے جن کی پیروی نے ان کو برباد کیا اور جنھیں وہ دنیا میں بزرگ اور پیشوا، رہنما اور لیڈر مانتے رہے تھے اور عقیدت سے جن کے ہاتھ پائوں چومتے تھے اور جن کے قول و عقل کو سند مانا جاتا تھا اور اجتماعی معاملات میں جن کی رہنمائی کو حرف آخر سمجھا جاتا تھا جب انھیں اپنی طرح جہنم میں دیکھیں گے تو تب انھیں اندازہ ہوگا کہ دنیا میں ہم نے جن پر ہر معاملے میں بھروسہ کیا اور اپنی دنیا کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت بھی ان کے سپرد کردی، آج معلوم ہوا ہے کہ وہ بھی ہماری طرح گمراہ لوگ تھے بلکہ ہماری گمراہی میں ان کا عمل دخل تھا۔ اور ہماری حماقت کا عالم یہ تھا کہ ہم انھیں رب العالمین کا ہمسر ٹھہرایا کرتے تھے۔ تو یہ اپنی ساری محرومیوں کا ذمہ دار انھیں گردانتے ہوئے ان پر لعنت کی بوچھاڑ کریں گے اور اپنی بدنصیبی کی ذمہ داری ان پر ڈالیں گے۔ ابن کثیر نے درست فرمایا کہ رب العالمین کے ہمسر ٹھہرانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم تمہارے احکام کو بھی اسی طرح واجب الاطاعت سمجھتے تھے جیسے اللہ تعالیٰ کے احکام کو سمجھتے تھے۔ سورة الاعراف آیت 38 میں اسی مضمون کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّـۃٌ لَّعْنَتْ اُخْتَھَا حَتّٰی اِذَاادَّارَاکُوْا فِیْھَا جَمِیْعًا قَالَتْ اُخْرَاھُمْ لِاُوْلٰھُمْ رَبَّنَا ھٰـؤُلاَئِ اَضَّلُوْنَا فَاَتِھِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ ط قَالَ لِکُلِّ ضِعْفٌ وَّلٰـکِنْ لاَّ تَعْلَمُوْنَ ۔ (ہر گروہ جب جہنم میں داخل ہوگا تو اپنے ساتھ کے گروہ پر لعنت کرتا جائے گا، یہاں تک کہ جب سب وہاں جمع ہوجائیں گے تو ہر بعد والا گروہ پہلے گروہ کے متعلق کہے گا، اے ہمارے رب ! یہ ہیں وہ لوگ جنھوں نے ہمیں گمراہ کیا، اب انھیں آگ کا دوہرا عذاب دے، رب فرمائے گا، سب ہی کے لیے دوہرا عذاب ہے مگر تم جانتے نہیں۔ )
Top