Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 96
قَالُوْا وَ هُمْ فِیْهَا یَخْتَصِمُوْنَۙ
قَالُوْا : وہ کہیں گے وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس (جہنم) میں يَخْتَصِمُوْنَ : جھگڑتے ہوں گے
اور وہ اس میں باہم جھگڑتے ہوئے کہیں گے ،
آیت 98-96 لیڈروں اور اختصاء کے معنی آپس میں لڑنے جھگڑنے کے ہیں۔ یہ جھگڑا جیسا کہ قرآن کے دوسرے مقامات میں تصریح ہے، کفر و شرک کے علمبردار لیڈروں اور ان کے پیرو وں میں ہوگا۔ پیرو لیڈروں سے کہیں گے کہ ہم نے تمہاری پیروی میں یہ روز بد دیکھا تو کیا آج تم ہمارے اس عذاب میں کچھ حصہ بٹائو گے ؟ لیڈر جواب دیں گے کہ ہم جیسے خود تھے ویسا ہی ہم نے تم کو بنایا، تم خود شامت زدہ تھے کہ تم نے ہماری پیروی کی ! اسی جھگڑے کی طرف اجمال کے ساتھ یہاں اشارہ فرمایا ہے کہ پیرو اپنے سرپیٹیں گے اور اپنے لیڈروں سے قسم کھا کر کہیں گے کہ ہم کھلی ہوئی گمراہی میں رہے کہ ہم نے تم کو خداوند عالم کا ہمسر ٹھہرایا۔ اذنسویکم برب العلمین کی تفسیر ابن کثیر نے ان الفاظ میں کی ہے، ای نجعل امرکم مطاعا کما یطاع مورب العلمین (یعنی ہم تمہارے احکام کی اس طرح اطاعت کرتے رہے جس طرح خداوند عالم کے احکام کی اطاعت کرنی چاہئے تھی) یہ امر یہاں محلوظ رہے کہ مشرکین جن ہستیوں کی پرستش کرتے تھے، خواہ وہ فرشتے ہوں یا جنتا وہ تو محض ان کی مفروضہ خیالی ہستیاں تھیں اس وجہ سے ان سے کسی وسال و جواب کا معاملہ خارج از بحث ہے۔ قیامت کے دن ان کے پرستاروں پر یہ حقیقت واضح ہوجائے گی کہ یہ محض ان کے اپنے رکھے ہوئے نام تھے جن کا کوئی مسمی موجود نہیں ہے۔ البتہ جن لوگوں نے ان کی پرستش کی بنا ڈالی، جنہوں نے لوگوں کو خدا کی بندگی سے ہٹا کر ان کی طرف موڑا اور ان کی حمیت و حمایت میں خدا کے رسولوں کی تکذیب کی، وہ لوگ موجود ہوں گے۔ نہ کو مخاطب کر کے ان کے پیرو وہ بات کہیں گے جو اوپر مذکور ہوئی۔
Top