Ruh-ul-Quran - Al-Ahzaab : 15
وَ لَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا یُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَ١ؕ وَ كَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَسْئُوْلًا
وَلَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا : حالانکہ وہ عہد کرچکے تھے اللّٰهَ : اللہ مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے لَا : نہ يُوَلُّوْنَ : پھیریں گے الْاَدْبَارَ ۭ : پیٹھ وَكَانَ : اور ہے عَهْدُ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ مَسْئُوْلًا : پوچھا جانے والا
ان لوگوں نے اس سے پہلے اللہ سے عہد کیا تھا کہ وہ پیٹھ نہیں دکھائیں گے اور اللہ سے کیے ہوئے عہد کی پرسش ہونی ہے
وَلَقَدْکَانُوْا عَاھَدُواللّٰہَ مِنْ قَبْلُ لاَ یُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَ ط وَکَانَ عَھْدُاللّٰہِ مَسْئُوْلاً ۔ (الاحزاب : 15) (ان لوگوں نے اس سے پہلے اللہ سے عہد کیا تھا کہ وہ پیٹھ نہیں دکھائیں گے اور اللہ سے کیے ہوئے عہد کی پرسش ہونی ہے۔ ) منافقین کی بد عہدی جب کوئی شخص اسلام قبول کرتا ہے تو وہ کلمہ پڑھ کر اسلام کے دائرہ میں داخل ہوتے ہوئے دراصل یہ عہد کرتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی سربلندی کو ہر چیز سے عزیز سمجھوں گا۔ اور مجھے اس دین کی حفاظت کے لیے اگر میدانِ جہاد میں بھی جانا پڑا تو میں اس میں کوتاہی نہیں کروں گا۔ لیکن ان منافقین کا حال تو یہ ہے کہ انھوں نے اس عہد کے ساتھ ساتھ نبی کریم ﷺ کے سامنے بار بار یہ عہد بھی کیا تھا کہ ہم سے جنگ احد میں جو کمزوری سرزد ہوئی ہم اس کی تلافی کے لیے آئندہ بڑی سے بڑی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ ہم نے مختلف غزوات میں مختلف حیلوں سے جس طرح شرکت سے گریز کیا ہم اس کا اعادہ اب کبھی نہیں کریں گے۔ اور ہم میدانِ جنگ سے کبھی پشت نہیں پھیریں گے۔ چناچہ ان کے اسی عہد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ان کا عہد تو میدانِ جنگ میں ہرحال میں ثابت قدم رہنے کا تھا، لیکن اب ان کا حال یہ ہے کہ مختلف بہانوں سے محاذ جنگ سے فرار کا راستہ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ کبھی گھروں کو غیرمحفوظ ہونے کے بہانے سے اور کبھی کسی اور حوالے سے آنحضرت ﷺ کے سامنے عرضیاں پیش کررہے ہیں کہ ہمیں جانے کی اجازت دی جائے۔ حالانکہ یہ پہلا موقع ہے جس میں یہ سرفروشی دکھا کر اپنے عہد کو سچا ثابت کرسکتے ہیں۔ لیکن انھوں نے بہانوں سے اجازت طلبی کے ذریعے ثابت کردیا کہ وہ اپنے عہد میں سچے نہیں تھے۔ آخر میں انھیں تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے ہر عہد کی پرسش ہوگی۔ یوں تو پرسش ہر عمل کی ہوگی اور ہر جرم کے بارے میں بازپرس ہوگی لیکن اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد کے بارے میں خاص طور پر پوچھ گچھ ہوگی، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
Top