Ruh-ul-Quran - Al-Ghaafir : 75
ذٰلِكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَفْرَحُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَمْرَحُوْنَۚ
ذٰلِكُمْ : یہ بِمَا كُنْتُمْ : اس کا بدلہ جو تَفْرَحُوْنَ : تم خوش ہوتے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین میں بِغَيْرِ الْحَقِّ : ناحق وَبِمَا : اور بدلہ اس کا جو كُنْتُمْ : تم تھے تَمْرَحُوْنَ : اتراتے
یہ اس سبب سے ہوا کہ تم زمین میں غیرحق پر خوشیاں مناتے اور اکڑتے تھے
ذٰلِـکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَفْرَحُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِالْحَقِّ وَبِمَا کُنْتُمْ تَمْرَحُوْنَ ۔ (المؤمن : 75) (یہ اس سبب سے ہوا کہ تم زمین میں غیرحق پر خوشیاں مناتے اور اکڑتے تھے۔ ) کافروں کے جرائم کی مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تم جس انجام کو پہنچے ہو اس کا سبب کوئی ایک جرم نہیں بلکہ جرائم کی ایک فہرست ہے۔ انھیں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تم نے زندگی کے جو اصول بنا رکھے تھے اور پھر ان میں جو ترجیحات قائم کر رکھی تھیں ان پر کوئی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ سند تمہارے پاس موجود نہ تھی۔ تمہاری ہوس اور خواہشِ نفس نے جیسے تمہیں رہنمائی دی اسی کو تم نے حرف آخر جانا اور اسی کو حق قرار دے کر اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والے حق کو ماننے سے انکار کردیا۔ بلکہ تم اس اتباعِ نفس اور باطل پرستی پر اس قدر نازاں رہے کہ وہی تمہاری خوشیوں کا محور بن گئی اور اسی کو تم نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کی لائی ہوئی تعلیمات پر ترجیح دی۔ جب بھی کسی نے تمہاری حالت بدلنے کے لیے نصیحت کی کوشش کی تو تم نے اسے دھتکار دیا۔ اور اپنے مزعومہ عقائد اور خیالات پر نہ صرف قائم رہے بلکہ ان پر اکڑتے رہے۔
Top