Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 84
وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ اِلَّا لِتُبَیِّنَ لَهُمُ الَّذِی اخْتَلَفُوْا فِیْهِ١ۙ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
وَمَآ : اور نہیں اَنْزَلْنَا : اتاری ہم نے عَلَيْكَ : تم پر الْكِتٰبَ : کتاب اِلَّا : مگر لِتُبَيِّنَ : اس لیے کہ تم واضح کردو لَهُمُ : ان کے لیے الَّذِي : جو۔ جس اخْتَلَفُوْا : انہوں نے اختلاف کیا فِيْهِ : اس میں وَهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةً : اور رحمت لِّقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے ہیں
اور ہم نے ان پر بارش برسائی پھر دیکھئے کیسے ہوا انجام جرم کرنے والوں کا۔
ارشاد فرمایا : وَاَمْطَرْنَا عَلَیْھِمْ مَّطَرًا ط فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَقِبَۃُ الْمُجْرِمِیْنَ ۔ (الاعراف : 84) ” اور ہم نے ان پر بارش برسائی پھر دیکھئے کیسے ہوا انجام جرم کرنے والوں کا “۔ قومِ لوط پر عذاب کی وضاحت آیت کے پہلے جملے میں بارش برسانے کا ذکر ہے لیکن بارش کی تفصیل بیان نہیں فرمائی گئی البتہ دوسرے جملے سے اس بارش کی ہولناکی کی طرف اشارہ ضرور ہے چناچہ جب ہم قرآن پاک کی دوسری آیت کو دیکھتے ہیں تو اس سے ہمیں اس کی تفصیل معلوم ہوتی ہے ایک آیت میں ارشاد فرمایا گیا : فَلَمَّا جَائَ اَمْرُنَا جَعَلنَا عَالِیَہَا سَافِلَھَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْھَا حِجَارَۃً مِّنْ سِجِیْلٍ مَنْضُوْدٍ مُسَوَّمَۃً (جب ہمارا حکم (عذاب) آگیا تو ہم نے اس بستی کو تل پٹ کر کے رکھ دیا اور ہم نے اس پر کھنگر کے پتھر برسائے تہہ بتہہ نشان زدہ ) یعنی اس بستی پر اللہ کا عذاب اس طرح آیا کہ پہلے اس پوری بستی کو الٹ دیا گیا پھر اس پر ایسے پتھروں کی بارش کی گئی جو پکی ہوئی مٹی سے تیار ہوئے تھے اور اس زور کی بارش ہوئی کہ پتھروں کی تہہ لگ گئی اور ایک ڈھیر پر دوسرا ڈھیر کھڑا ہوگیا اور عجیب بات یہ کہ ان میں سے ہر پتھر پر کوئی نہ کوئی نشان لگا ہوا تھا۔ بعض اہل تفسیر کا خیال ہے کہ ہر پتھر پر اس مجرم کا نشان تھا جس مجرم کے سر پر جا کر اس پتھر کو پڑنا تھا۔ اس طرح اس قوم کا نام و نشان تک مٹا دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ قوم اپنے تمام شہروں سمیت بحر مردار کے نیچے دفن ہے اس لیے اس بحر مردار کو بحر لوط کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ بعض اہل علم کا خیال یہ ہے کہ اس قوم پر حاصب کا عذاب آیا تھا یعنی ان پر ایک زور دار آندھی آئی تھی جو صحرا سے اٹھی اور صحرائی سنگ ریزے اٹھاتی ہوئی اس قوم پر جاپڑی۔ پھر آہستہ آہستہ اس میں مزید تیزی آتی گئی جس کی وجہ سے ان کی عمارتیں بھی ڈھے گئیں۔ ایک ایک شخص ان سنگ ریزوں کا شکار ہوا اور لاشیں ان کی عمارتوں کے نیچے دب گئیں اور پھر نجانے کب تک ان پر یہ سنگ باری ہوتی رہی اور پھر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ زمین پھٹی اور یہ اپنی بستیوں سمیت زمین کی آغوش میں سما گئے اور بحر مردار نے اوپر سے ان کو ڈھانپ لیا۔ اللہ تعالیٰ اپنی پناہ میں رکھے۔
Top