Ruh-ul-Quran - Al-Qalam : 15
اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِ اٰیٰتُنَا قَالَ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
اِذَا : جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِ : اس پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیات قَالَ : کہتا ہے اَسَاطِيْرُ : کہانیاں ہیں الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں کی
جب ہماری آیات اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے، یہ تو اگلوں کے فسانے ہیں
اِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ اٰیٰـتُـنَا قَالَ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ ۔ سَنَسِمُہٗ عَلَی الْخُرْطُوْمِ ۔ (القلم : 15، 16) (جب ہماری آیات اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے، یہ تو اگلوں کے فسانے ہیں۔ ہم عنقریب اس کی سونڈ پر داغیں گے۔ ) مال و زر اور اولاد کی فراوانی نے اس کے مالک کے دل و دماغ میں جو غرور اور تکبر پیدا کیا ہے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جب اسے ان قوموں کی سرگزشتیں سنائی جاتی ہیں جو ان ہی کی طرح مال و دولت کی محبت میں اندھے ہوگئے اور اسی کو زندگی کا ہدف بنا کر حق کی ہر بات سے اعراض کرنے لگے۔ آخر ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا اور وہ قومیں تباہ کردی گئیں۔ تو ان سے سبق لینے کی بجائے ان کا مذاق اڑاتے ہیں کہ یہ تو گزشتہ قوموں کے افسانے ہیں جو تم ہمیں سناتے رہتے ہو۔ ان کا آج کی دنیا سے کیا تعلق۔ کیا اللہ تعالیٰ کے نبی کا کام یہ ہے کہ وہ گزشتہ قوموں کے افسانے سناتا پھرے، ہم ایسے شخص کو نبی ماننے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہم ان افسانوں سے کوئی اثر قبول کرتے ہیں۔ اگلی آیت میں فرمایا کہ ان لوگوں نے اپنے تکبر اور غرور کے باعث اپنے مزعومات اور جاہلی خیالات کو چونکہ اپنی ناک کا مسئلہ بنا لیا ہے اور یہ سمجھتے ہیں کہ ایک ایسا شخص جو مال و دولت میں ہمارا ہمسر نہیں اور جسے وہ مقام حاصل نہیں جو ہمارا ہے تو اس کی دعوت قبول کرنے اور اس کی بات کو تسلیم کرنے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہمیں اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنا پڑے گی، اس کی برتری کے سامنے سرتسلیم خم کرنا پڑے گا اور یہ ہماری ناک کی بلندی کیخلاف ہے۔ ہم تو اپنی ناک کو کہیں بھی نیچی نہیں ہونے دیں گے۔ اللہ تعالیٰ اس آیت کریمہ میں فرما رہے ہیں کہ ان لوگوں کے غرور وتکبر نے ان میں سے ہر ایک کی ناک کو اتنا بڑا کردیا ہے کہ اب وہ ناک نہیں بلکہ سونڈ ہے۔ اس لیے اگر اس کا ترجمہ ناکڑا کیا جائے تو حسب حال معلوم ہوتا ہے۔ ایسی بڑھی ہوئی ناک جو اب سونڈ یا ناکڑا بن گئی ہے جو حق کی قبولیت کو بھی اپنی توہین سمجھتی ہے، ہم عنقریب ان کے ناکڑے پر ذلت کا داغ لگائیں گے اور یا ہم ان کی ناک کو داغیں گے۔ یعنی باقاعدہ اسے آگ سے جلایا جائے گا۔ تب انھیں معلوم ہوگا کہ حق کے مقابلے میں استکبار کس قدر خطرناک بات ہے۔
Top