Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 75
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لِلَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلَ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ
قَالَ
: بولے
الْمَلَاُ
: سردار
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
اسْتَكْبَرُوْا
: تکبر کیا (متکبر)
مِنْ
: سے
قَوْمِهٖ
: اس کی قوم
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں سے
اسْتُضْعِفُوْا
: ضعیف (کمزور) بنائے گئے
لِمَنْ
: ان سے جو
اٰمَنَ
: ایمان لائے
مِنْهُمْ
: ان سے
اَتَعْلَمُوْنَ
: کیا تم جانتے ہو
اَنَّ
: کہ
صٰلِحًا
: صالح
مُّرْسَلٌ
: بھیجا ہوا
مِّنْ
: سے
رَّبِّهٖ
: اپنا رب
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اِنَّا
: بیشک ہم
بِمَآ
: اس پر جو
اُرْسِلَ بِهٖ
: اس کے ساتھ بھیجا گیا
مُؤْمِنُوْنَ
: ایمان رکھتے ہیں
اس کی قوم کے ان بڑوں نے جنھوں نے گھمنڈ کیا ‘ ان زیر دستوں سے کہا جو ان میں سے ایمان لائے ‘ کیا تم سمجھتے ہو کہ صالح اپنے رب کا فرستادہ ہے ؟ انھوں نے جواب دیا کہ ہم تو اس پیام پر جو وہ دے کر بھیجے گئے ہیں ایمان رکھتے ہیں۔
ارشاد فرمایا گیا : قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ لِلَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْھُمْ اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّہٖط قَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلَ بِہٖ مُؤْمِنُوْنَ ۔ (الاعراف : 75) ” اس کی قوم کے ان بڑوں نے جنھوں نے گھمنڈ کیا ‘ ان زیر دستوں سے کہا جو ان میں سے ایمان لائے ‘ کیا تم سمجھتے ہو کہ صالح اپنے رب کا فرستادہ ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : کہ ہم تو اس پیام پر جو وہ دے کر بھیجے گئے ہیں ایمان رکھتے ہیں “۔ متکبرین اور مومن مستضعفین میں مکالمہ اور بعض حقائق اس آیت کریمہ میں قوم کے ان بڑے لوگوں جنھیں ان کے تکبر اور گھمنڈ نے ہر طرح سے اندھا کر رکھا تھا اور وہ لوگ جن کو معاشی اور معاشرتی طور پر بری طرح دبا کے رکھا گیا تھا اور ان میں سے کچھ لوگ ایمان لے آئے تھے ان کے درمیان مکالمہ دکھایا گیا ہے۔ امراء کا متکبر طبقہ ان پسے ہوئے کمین لوگوں سے مخاطب ہو کر حیرانی سے یہ کہتا ہے کہ تم نے جو صالح پر ایمان لانے کا اعلان کیا ہے تو کیا تم واقعی اسے اللہ کا پیغمبر سمجھتے ہو یعنی تمہاری یہ مجال کہ تم نے ایک ایسے شخص کو پیغمبر مان کر اس کا اتباع کرنا شروع کردیا ہے جسے ہم کسی طرح قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں وہ ایک غریب فرد ہے اور غریبوں سے رشتہ رکھتا ہے اسے کسی طرح مالی یا شخصی تفوق حاصل نہیں۔ ہم اپنے قبیلے اور اپنے ملک کے سربرآوردہ اور مقتدر لوگ ہیں اگر اللہ نے کسی کو رسول بنانا ہی ہوتا تو وہ یقینا یہ منصب ہم میں سے کسی کو عطا کرتا۔ صالح اپنی غربت اور کم مائیگی کے باعث تو کسی طرح اس کے مستحق نہیں اس لیے ہم نے انھیں ماننے سے انکار کردیا ہے اور انھیں یہ بات سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تم اپنے آپ میں رہو اور اپنی چادر سے باہر پائوں مت پھیلائو لیکن عجیب بات یہ ہے کہ تم ہماری عظمتوں سے آگاہ ہوتے ہوئے بھی اور ہمارے دست نگر ہوتے ہوئے بھی ایک ایسے شخص کو پیغمبر تسلیم کر رہے ہو جسے ہم پیغمبر تسلیم کرنے سے انکار کرچکے ہیں یعنی تم ایک ایسا فیصلہ کر رہے ہو جو ہمارے فیصلے کے بالکل برعکس ہے تمہیں یہ جرأت کیسے ہوئی کہ از خود فیصلہ کرو اور وہ بھی ایسا فیصلہ جو ہمارے فیصلے کے خلاف ہے کیونکہ قبائل کی زندگی یا غیر مہذب دنیا میں یہ ایک ناقابل یقین بات سمجھی جاتی ہے کہ کسی بستی کے پسماندہ ‘ محکوم اور پسے ہوئے لوگ اپنے طور سے اپنی زندگی کے فیصلے کرنے لگیں اس روشنی کے دور میں آج بھی کسی گائوں کے کمین چوہدری کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے۔ کسی زمیندار کے مزارع ‘ کسی و ڈیرے کے ہاری کبھی یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہم اپنے بڑے کی مرضی کے خلاف کوئی سا کام کر گزریں اور پھر اس بستی میں رہنے کے قابل بھی رہیں تو ہزاروں سال پہلے کے معاشرے میں اس کا تصور کیونکر کیا جاسکتا ہے ؟ اسی حوالے سے وہ متکبر لوگ بھی ان غریب مسلمانوں سے حیرت اور ڈراوے کے انداز میں یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا واقعی تم نے یہ ناقابلِ یقین فیصلہ کرلیا ہے ؟ اس سے پہلے کہ ان غریب مسلمانوں کا جواب نقل کیا جائے ہم اس حقیقت کا اظہار کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ ہر نبی ٔ برحق کی دعوت کو سب سے پہلے پسے ہوئے اور غریب طبقے نے قبول کیا ہے۔ امیروں میں سے اگر کچھ لوگ آئے بھی ہیں تو بہت کم اور یا وہ لوگ جو طبقہ امراء سے ضرور تعلق رکھتے تھے لیکن امارت اور دولت کے برے اثرات نے ان کے دل و دماغ کو مسموم نہیں کیا تھا ورنہ عموماً امراء کا طبقہ اور حکمرانوں کا گروہ ہمیشہ اللہ کے نبیوں کی دعوت کو نہ صرف کہ قبول کرنے سے انکار کرتا ہے بلکہ انھیں ناکام کرنے حتیٰ کہ ان کی زندگیاں چھین لینے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ وجہ اس کی ظاہر ہے کہ غربا کا طبقہ جب یہ دیکھتا ہے کہ ہم برسوں سے زندگی کے جس جہنم میں زندہ ہیں وہ زندگی نہیں بلکہ موت سے بدتر ہے۔ ہم انسانوں میں رہتے ہوئے بھی انسانوں کی طرح نہیں بلکہ حیوانوں سے بدتر زندگی گزارتے ہیں اللہ کے نبی کی دعوت میں جب انھیں ایک انقلاب کی نوید سنائی دیتی اور انھیں اپنی قسمت سنورنے کی جھلک دکھائی دیتی ہے اور وہ دیکھتے ہیں کہ یہ پیغمبر غریب اور امیر کے لیے یکساں اصول زندگی لے کر آیا ہے اور خودبھی غریبوں میں اٹھتا بیٹھتا اور غریبوں میں ہی رہنا پسند کرتا ہے تو یہ دعوت انھیں اپنے دل کی آواز معلوم ہوتی ہے اور پھر اس سے بڑی بات یہ کہ وہ پیغمبر کی دعوت کو ایک قوت کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں وہ جب یہ سنتے ہیں کہ عظمتوں اور قدرتوں کی مالک صرف اللہ کی ذات ہے۔ زندگی اور موت اس کے قبضے میں ہے ‘ خوشحالی اور بدحالی کے فیصلے بھی وہیں سے ہوتے ہیں ‘ کوئی بڑے سے بڑا آدمی بھی جب تک اللہ نہ چاہے اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا اور تمام انسانوں کو اللہ نے یکساں پیدا کیا ہے ‘ پیدائشی طور پر نہ کوئی بڑا ہے نہ چھوٹا ‘ ذمہ داریاں کسی کو گراں بارتو کرسکتی ہیں اور صلاحیتیں کسی کو رہنما تو بنا سکتی ہیں اس سے اس کی زندگی میں فرائض کی ذمہ داری تو بڑھسکتی ہے لیکن حقوق کے اعتبار سے کسی انسان کو دوسرے انسان پر کوئی فوقیت نہیں۔ پیغمبر کی دعوت میں اس طرح کی باتیں ان کے ضمیر میں ایک انقلاب بن کر اٹھتی ہیں وہ پسے ہوئے ہونے کے باوجود زخمی شیر کی طرح انگڑائی لے کر اٹھتے ہیں اور ان کی مخفی صلاحیتیں اور قوتیں جو آج تک سلا کر رکھی گئی تھیں بیدار ہو کر اپنا کام کرنے لگتی ہیں اسی سے ان کو یہ ہمت ملتی ہے کہ وہ اپنے بڑوں کے سامنے نہایت جرأت اور جسارت کے ساتھ پیغمبر کا ساتھ دیتے اور کلمہ حق کہتے ہیں لیکن ان کے بڑوں کو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ یہ لوگ جو کل تک ہمارے برابر بیٹھنے کی جرأت نہیں رکھتے تھے آج ہمارے سامنے کھڑے کیسے ہوگئے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی دعوت میں بھی ہمیں یہی حقیقتیں چلتی پھرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اگرچہ آپ کی دعوت کو حضرت ابوبکر۔ ‘ حضرت عثمان۔ ‘ حضرت عبدالرحمن ابن عوف ( رض) جیسے طبقہ امراء کے لوگوں نے بھی آگے بڑھ کر قبول کیا لیکن زیادہ تر ایمان لانے والے غریب لوگ ہی تھے اور یہ حقیقت معلوم ہوتا ہے پیغمبر کی سچائی کی ایک علامت بن گئی تھی چناچہ ہرقل شاہ روم نے ابوسفیان جو ابھی ایمان نہیں لائے تھے ان سے پوچھا تھا کہ نبوت کے اس مدعی پر ایمان لانے والے امیر لوگ ہیں یا غریب ؟ ابو سفیان نے بتایا کہ غریب لوگ۔ تو ہرقل نے کہا کہ اللہ کے سچے نبیوں پر ہمیشہ غریب لوگ ہی پہلے ایمان لایا کرتے ہیں اور پھر یہی وہ لوگ ہیں جنھیں پیغمبر کی دعوت سے قوت اور جرأت ملتی ہے جو پیغمبر کی دعوت کے لیے قوت کا سامان بنتی ہے۔ حضرت عمر فاروق ( رض) کے ایمان لانے کا واقعہ مشہور واقعہ ہے جب انھیں خبر ہوئی کہ میری بہن اور بہنوئی مسلمان ہوچکے ہیں تو وہ غصے سے بےقابو ہوگئے چھپٹتے ہوئے ان کے گھر پہنچے ‘ دروازے پر دستک دی وہ دونوں حضرت خباب ( رض) سے قرآن کریم سیکھ رہے تھے خباب ( رض) کو اندر چھپا دیا بہنوئی نے دروازہ کھولا تو حضرت عمر ( رض) نے انھیں مار مار کے زخمی کردیا بہن چھڑانے کے لیے آگے بڑھی تو اس پر بھی جھپٹے وہ بہن جو کبھی بھائی کے قدموں کی چاپ سے سراسیمہ ہوجایا کرتی تھی اور جس نے کبھی بھائی سے آنکھیں چار کرنے کی جرأت نہیں کی تھی نہایت جرأت سے کہنے لگی جسے حفیظ نے شعر کی زبان دی ہے ؎ بہن بولی عمر ہم کو اگر تو مار بھی ڈالے شکنجوں میں کسے یا بوٹیاں کتوں سے نچوا لے مگر ہم اپنے دین حق سے ہرگز پھر نہیں سکتے بلندی معرفت کی مل گئی ہے گر نہیں سکتے چناچہ بہن کی یہ قوت اور خود اعتمادی سے بھرپور رعد آسا آواز تھی جس نے عمر کو ہلا کے رکھ دیا وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ کے رہ گئے بالآخر نہایت انکساری سے بولے کہ مجھے وہ کتاب دکھائو جسے تم پڑھ رہے تھے اور جس نے تمہاری کایا پلٹ کے رکھ دی ہے۔ کہنا صرف یہ ہے کہ اس آیت کریمہ سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ غربت اور امارت اور چھوٹا اور بڑا ہونا یہ انسانیت کے بنیادی اوصاف نہیں یہ وقتی عوارض ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں وہ حقیقی عظمت جو چھوٹوں کو بڑا بناتی اور پھر اجتماعی شکل میں طوفان کا روپ دے دیتی ہے وہ اللہ کے نبیوں کی وہ دعوت ہے جس سے ان کے اندر بجلیاں کوندنے لگتی ہیں۔ وہ نہتے بھی ہوں تو مسلح لوگوں سے لڑ جاتے ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت کبھی انھیں مرعوب نہیں کرسکتی اور اگر کسی فرد یا کسی قوم کے اندر مسلمان ہوتے ہوئے یعنی اللہ کے نبیوں کی دعوت سے تعلق رکھتے ہوئے بھی یہ جرأت اور یہ بسالت پیدا نہیں ہوتی اور خود اعتمادی کا دیا اندر روشن نہیں ہوتا تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ میرا اللہ سے اور اس کے نبی کی دعوت سے اولاً تو کوئی رشتہ نہیں اور اگر ہے تو محض واجبی سا ہے اس لیے اسے سب سے پہلے اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہیے۔ اسے علم و دانش کے حوالے سے اپنی کمزوریوں پر پردہ نہیں ڈالنا چاہیے اور نہ زمینی اور معروضی حالات کے الفاظ سے کھیلتے ہوئے حقائق کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ امت مسلمہ کا یہ المیہ ہے کہ وہ اسلام کی دعوت کے بنیادی اوصاف سے محروم ہوگئی ہے اللہ سے اس کا رشتہ کٹ کے رہ گیا ہے اس کے دانشور بجائے دل سے سوچنے کے پیٹ سے سوچنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ ان کے پیش نظر دنیا اور دولت دنیا کے سوا کچھ نہیں وہ آخرت کو محض ایک فریب سمجھتے ہیں اور اپنے اس آلودہ علم و دانش سے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی شب و روز کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ اللہ ہمیں اس سے اپنی پناہ میں رکھے۔ غریب مومنوں کا جواب اور اس کے متضمنات قوم کے بڑے لوگوں کے اس سوال پر کہ کیا تم واقعی صالح کو پیغمبر سمجھتے ہو جواب میں غریب لوگوں نے کہا پیغمبر سمجھنے کا کیا معنی وہ تو یقینا اپنی ذات میں پیغمبر ہیں ان کی دلآویز شخصیت ‘ قوم سے ان کی گہری ہمدردی ‘ ان کا استغناء اور خودداری ‘ محض لوگوں کی خاطران کی بھلائی کے لیے ان کے ظلم سہنا اور پھر ان کا بےعیب کردار جس کے تم بھی واقف ہو ان سب باتوں کے ہوتے ہوئے وہ اگر پیغمبر نہیں تو اور کیا ہیں اس لیے یہ سوال تو خارج از بحث ہے کہ ہم ان کو پیغمبر کیوں سمجھتے ہیں ان کے تو طور اطوار خود بولتے ہیں کہ وہ یقینا اللہ کے پیغمبر ہیں ہم تو ایک قدم آگے بڑھ کر آپ سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم صرف انھیں پیغمبر ہی نہیں سمجھتے بلکہ جو کچھ انھیں دے کر بھیجا گیا ہے ان میں سے ایک ایک بات پر ہم ایمان رکھتے ہیں۔ میرا وجدان کہتا ہے کہ اس سے مراد صرف بنیادی اعتقادات اور شرعی احکام ہی نہیں بلکہ ایک اور بہت اہم بات کی طرف اشارہ ہے وہ یہ کہ دنیا میں جتنے بھی رسول آئے انھوں نے آکر ایک بات ضرور کہی اور ہمارے رسول پاک ﷺ نے بھی اسی بات کو زیادہ تفصیل سے بیان فرمایا وہ بات یہ ہے کہ ہر رسول اپنی قوم سے یہ کہتا رہا ہے کہ میں تمہاری طرف جو دعوت لے کر آیا ہوں اگر تم اسے قبول کرلو تو میں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ دنیا کی ساری خوشحالیاں تمہیں عطا کی جائیں گی ‘ دنیا کی خلافت پر تم فائز کیے جاؤ گے۔ اس کی امامت و سیادت کا منصب تمہیں دیا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ آخرت کی سرافرازیاں بھی تمہارا مقدر ہوں گی۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک سے زیادہ موقعوں پر یہ بات فرمائی کہ یہ کلمہ جو میں تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں یہ ایک مکمل دعوت ہے اگر تم اسے قبول کرلو تو تم عرب کے مالک ہوجاؤ گے اور عجم تمہارے سامنے جھک جائے گا اور قرآن کریم نے بھی واضح طور پر فرمایا کہ اللہ کا وعدہ ہے کہ اگر تم اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی نہ کرو اور انفرادی اور اجتماعی زندگی اسی کے احکام کے مطابق گزارو اور اس کی زمین پر اس کی شریعت نافذ کرو تو اللہ تعالیٰ تمہیں خلافت ارضی سے نوازے گا ‘ تمہاری خوف کی حالت کو امن سے بدل دے گا اور تمہارے دین کو تمکن عطا فرمائے گا اور بعض جگہ یہاں تک فرمایا کہ اگر بستیوں والے ایمان لائیں اور تقویٰ کی زندگی اختیار کریں تو ہم ان پر آسمان کی برکتوں کے دروازے کھول دیں گے۔ یہی وہ دعوت ہے جو ہر رسول نے پیش کی اور دنیا کو اسی انقلاب کی خبر دی۔ چناچہ یہاں اسی جانب اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت صالح (علیہ السلام) نے ہمیں جس انقلاب کی نوید سنائی ہے اور جس کی کامیابی سے حیرت انگیز تبدیلیاں آنے والی ہیں ہم ان میں سے ہر بات پر یقین رکھتے ہیں وہ وقت دور نہیں جب قیادتیں اور سیادتیں بدلیں گیں۔ آنے والے وقت میں ہر غلط چیز مٹے گی اور ہر صحیح چیز کو اس کا جائز مقام ملے گا آج کے پسے ہوئے لوگ کل کے حکمران ہوں گے چناچہ وہ طبقہ امراء اس طرح کی باتیں سن کر بجائے اثر قبول کرنے کے مشتعل ہو کر یا جھنجھلا کر اس کے سوا کچھ نہ کہہ سکا :
Top