Tafseer-e-Saadi - An-Naml : 84
حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْ قَالَ اَكَذَّبْتُمْ بِاٰیٰتِیْ وَ لَمْ تُحِیْطُوْا بِهَا عِلْمًا اَمَّا ذَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
حَتّىٰٓ : یہانتک اِذَا جَآءُوْ : جب وہ آجائیں گے قَالَ : فرمائے گا اَكَذَّبْتُمْ : کیا تم نے جھٹلایا بِاٰيٰتِيْ : میری آیات کو وَلَمْ تُحِيْطُوْا : حالانکہ احاطہ میں نہیں لائے تھے بِهَا : ان کو عِلْمًا : علم کے اَمَّاذَا : یا۔ کیا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
یہاں تک کہ جب وہ سب حساب کے مقام میں آجائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائیگا کیوں تم نے (دنیا میں) میری آیتوں کو اچھی طرح سمجھا بھی نہیں اور لگیا ن کو جھٹلانے تم یو نہیں تو اور کیا کرتے رہے9
9 ۔ یعنی ان سے عقائد و اعمال دونوں کے متعلق سوال ہوگا اور یہ سوال بطور تبکیت ہوگا کہ تمہارا دنیا میں یہی مشغلہ رہا کہ جہاں کوئی آیت یا حدیث تمہاری سمجھ میں نہ آئی اس پر پوری طرح غور کئے بغیر اسے رد کردیا۔ ہمارے زمانہ میں اہل بدعت اور مستشرقین کے عقل پرست شاگردان رشید کا بھی یہی شیوہ چلا آرہا ہے کہ صحیح احادیث کو یہی سمجھیا مسلک کے خلاف پا کر رد کردیتے ہیں اور قرآن کی ایسی تاویل کرتے ہیں جو دراصل معنوی تحریف ہوتی ہے۔
Top