Tafseer-e-Saadi - An-Nahl : 34
وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر تَعُدُّوْا : تم شمار کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت لَا تُحْصُوْهَا : اس کو پورا نہ گن سکو گے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
منافقوں کی مثال شیطان کی سی ہے کہ انسان سے کہتا رہا کہ کافر ہوجا۔ جب وہ کافر ہوگیا تو کہنے لگا کہ مجھے تجھ سے کچھ سروکار نہیں مجھ کو تو خدائے رب العالمین سے ڈر لگتا ہے
ان منافقین کی مثال جنہوں نے اپنے اہل کتاب بھائیوں کو دھوکے میں مبتلا کر رکھا ہے (كَمَثَلِ الشَّيْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ ۚ ) شیطان کی سی ہے کہ وہ انسان سے کہتا رہتا ہے کہ کافر ہوجا۔ یعنی شیطان نے انسان کے سامنے کفر کو مزین کرکے خوبصورت بنادیا اور اسے کفر کی طرف دعوت دی۔ جب انسان نے دھوکے میں مبتلا ہو کر کفر ارتکاب کیا اسے بدبختی حاصل ہوئی تو شیطان اس کے کسی کام نہ آیا جس نے اسکی سرپرستی کی تھی اور کفر کی طرف دعوت دی تھی بلکہ شیطان نے اس سے برات کا اظہار کیا اور (قَالَ اِنِّىْ بَرِيْۗءٌ مِّنْكَ اِنِّىْٓ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ ) کہا کہ میں تجھ سے بری الذمہ ہوں میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں یعنی مجھے تجھ سے عذاب کو دور ہٹانے کی کوئی قدرت اور اختیار حاصل نہیں میں ذرہ بھر بھلائی کے لیے تیرے کوئی کام نہیں آسکتا۔
Top