Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-A'raaf : 72
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ قَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ مَا كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ۠ ۧ
فَاَنْجَيْنٰهُ
: تو ہم نے اسے نجات دی (بچا لیا)
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
مَعَهٗ
: اس کے ساتھ
بِرَحْمَةٍ
: رحمت سے
مِّنَّا
: اپنی
وَقَطَعْنَا
: اور ہم نے کاٹ دی
دَابِرَ
: جڑ
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَذَّبُوْا
: انہوں نے جھٹلایا
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیات
وَمَا
: اور نہ
كَانُوْا
: تھے
مُؤْمِنِيْنَ
: ایمان لانے والے
پھر ہم نے ہود کو اور جو لوگ ان کے ساتھ تھے انکو نجات دی اور جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا ان کی جڑ کاٹ دی۔ اور وہ ایمان لانے والے تھے ہی نہیں۔
آیت 72 (والی ثمود) ” اور ثمود کی طرف “ ثمود قدیم عربوں کا معروف قبیلہ تھا جو جزیرۃ العرب اور ارض حجاز میں حجر اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں آباد تھا (اخاھم صلحاً ) اللہ تعالیٰ نے صالح کو نبی بنا کر ان کی طرف مبعوث کیا جو انہیں توحید اور ایمان کی دعوت دیتے تھے اور انہیں شرک اور اللہ تعالیٰ کے ہمسر گھڑنے سے روکتے تھے۔ (قال یقوم اعبدو اللہ مالکم من الہ غیرہ) ” انہوں نے کہا : اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ “ صالح کی دعوت بھی وہی تھی جو ان کے بھائ دیگر انبیا ومرسلین کی دعوت تھی یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حکم دینا اور یہ واضح کردینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا بندوں کا کوئی الہ نہیں (قد جآء تکم بینۃ من ربکم) ” تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک معجزہ آچکا ہے۔ “ یعنی ایک خارق عادت دلیل تمہارے پاس آگئی ہے جو آسمانی معجزہ ہے اور انسان اس قسم کی نشانی پیش کرنے پر قادر نہیں۔ پھر اس کی تفسیر بیان کرتے فرمایا : (ھذہ ناقۃ اللہ لکم ایۃ) ” یہی اللہ کی اونٹنی تمہارے لئے معجزہ ہے۔ “ یہ شرف و فضل کی حامل اونٹنی ہے کیونکہ اللہ کی طرف اس کی اضافت اس کے شرف کی باعث ہے اور اس میں تمہارے لئے ایک عظیم نشانی ہے۔ صالح نے اس اونٹنی کے معجزہ ہونے کی وجہ بیان فرمائی : (لھا شرب ولکم شرب یوم معلوم) (الشعراء :100/26) ” ایک دن اس کے پانی پینے کی باری ہے اور ایک مقررہ دن تمہارے پانی پینے کی باری ہے “ ان کے ہاں ایک بہت بڑا کنواں تھا جو ” اونٹنی والا کنواں “ کے نام سے معروف تھا۔ اسی کنوئیں سے وہ اور اونٹنی اپنی اپنی باری کے مطابق پانی پیتے تھے۔ ایک دن اونٹنی کے پانی پینے کے لئے مقرر تھا۔ وہ اس اونٹنی کے تھنوں سے دودھ پیتے تھے۔ ایک دن لوگوں کے لئے مقرر تھا، اس دن وہ کنوئیں پر پانی لینے کی غرض سے آتے، تو اونٹنی وہاں سے چلی جاتی۔ ان کے نبی صالح نے ان سے کہا : (فذروھا تاکل فی ارض اللہ) ” پس اس کو چھوڑ دو کہ کھائے اللہ کی زمین میں “ تم پر اس اونٹنی کا کچھ بھی بوجھ اور ذمہ داری نہیں (ولا تمسوھا یسوٓء) اور نہ ہاتھ لگاؤ اس کو بری طرح “ یعنی اس کی کونچیں وغیرہ کاٹنے کی نیت سے اسے مت چھونا (فیاخذکم عذاب الیم) ” ورنہ تمہیں ایک درد ناک عذاب آ لے گا۔ “ (واذکروا اذجعلکم خلفآء) ” اور یاد کرو جب اس نے تمہیں جانشین بنایا۔ “ یعنی یاد کرو اس وقت کو، جب زمین میں تمہیں جانشین بنایا، تم اس زمین سے فائدہ اٹھاتے ہو اور اپنے مقاصد حاصل کرتے ہو : (من بعد عاد) ” عاد کے بعد “ جن کو اللہ تعالیٰ نے ہلاک کر ڈالا اور ان کے بعد تمہیں ان کا جانشین مقرر کیا۔ (وبوا کم فی الارض) اور تمہیں زمین پر آباد کیا۔ “ یعنی اس نے زمین میں تمہیں ٹھکانا عطا کیا اور اس نے تمہیں وہ اسباب مہیا کئے جان کے ذریعے سے تم اپنے ارادوں اور مقاصد کو پورا کرتے ہو۔ (تتخذون من سھولھا قصورا) ” اور بناتے ہو تم نرم زمین میں محل “ یعنی نرم اور ہموار زمین پر جہاں پہاڑ نہیں ہوتے۔۔۔ تم قصر تعمیر کرتے ہو (وتنحتون الجبال بیوتا) ” اور پہاڑوں کو تراش تراش کر بناتے ہو گھر “ جیسا کہ پہاڑوں میں ان کے آثار اور مساکن وغیرہ دیکھ کر اب تک مشاہدہ ہوا ہے اور جب تک یہ پہاڑ باقی ہیں یہ آثار بھی باقی رہیں گے۔ (فاذکروا الآء اللہ ” پس اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو۔ “ یعنی تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرو کہ اس نے تمہیں اپنے فضل و کرم، رزق اور قوت سے نوازا (ولا تعثوا فی الارض مفسدین) ” اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔ “ یعنی فساد اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کے ذریعے سے زمین کو مت اجاڑو، کیونکہ گناہ آباد شہریوں کو بیابان بنا دیتے ہیں۔ چناچہ ان کے شہر ان سے خالی ہوگئے اور ان کے مساکن بےآباد اجڑے ہوئے باقی رہ گئے۔ (قال الملا الذین استکبروا من قومہ) اس کی قوم کے وہ رؤسا اور اشراف، جنہوں نے تکبر سے حق کو ٹھکرایا۔ انہوں نے کہا (للذین استضفوا) ” ان لوگوں سے جو کمزور تھے “ چونکہ تمام مستضعفین مومن نہ تھے (لمن امن منھم اتعلمون ان صلحاً مرسل من ربہ) ” کہ جو ان میں سے ایمان لا چکے تھے، کیا تم جانتے ہو کہ صالح کو اس کے رب نے بھیجا ہے ؟ “ یعنی انہوں نے ان مستضعفین سے کہا جو صالح پر ایمان لے آئے تھے کہ آیا صالح سچا ہے یا جھوٹا ؟ مستضعفین نے جواب دیا (قالوا انا بما ارسل بہ مؤمنون) ” ہم کو تو جو وہ لے کر آیا، اس پر یقین ہے “ یعنی توحید الٰہی، اس کے بارے میں خبر اور اللہ کے اوامرونواہی ان سب پر ہم ایمان رکھتے ہیں۔ (قال الذین استکبروا انا بالذی امنتم بہ کفرون) ” ان لوگوں نے کہا جنہوں نے تکبر کیا، جس پر تم کو یقین ہے، ہم اس کو نہیں مانتے “ تکبر نے ان کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ حق کی اطاعت نہ کریں جس کی اطاعت قوم صالح کے کمزور و ناتواں لوگ کر رہے ہیں۔ فعقروا الناقۃ) ” پس انہوں نے اس اونٹنی کو ہلاک کردیا “ جس کے بارے میں جناب صالح نے ان کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے اس اونٹنی کو بری نیت سے ہاتھ لگایا تو ان پر درد ناک عذاب نازل ہوگا (وعتوا عن امر ربھم) ” اور سرکشی کی انہوں نے اپنے رب کے حکم سے “ یعنی انہوں نے سخت دلی کا مظاہرہ کیا اور اس کے حکم کو تکبر سے ٹھکرا دیا کہ جس کے خلاف اگر کوئی سرکشی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے سخت عذاب کا مزا چکھاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر وہ عذاب نازل کیا جو دوسروں پر نازل نہیں کیا۔ (وقالوا) ان افعال کے ارتکاب کے ساتھ ساتھ انہوں نے جناب الٰہی میں جسارت کرتے ہوئے، اسے عاجز سمجھتے ہوئے اور اپنے کر تتوں کی پروانہ کرتے ہوئے، بلکہ ان پر فخر کرتے ہوئے کہا : (یصلح ائتنا بما تعدنا) ” اے صالح ! لے آہم پر جس سے تو ہم کو ڈراتا ہے “ یعنی جس عذاب کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے (ان کنت من المرسلین) اگر تو رسول ہے۔ (آیت) صالح نے کہا اپنے گھروں میں تین دن اور فائدہ اٹھا لو یہ ایسا وعدہ ہے جو جھوٹا نہ ہوگا۔ “ (آیت) ” پس آپکڑا ان کو زلزلے نے پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھروں میں اوندھے پڑے “ وہ اپنے گھٹنوں کے بل اوندھے منہ پڑے رہ گئے۔ اللہ نے ان کو ہلاک کردیا اور ان کی جڑ کاٹ دی۔ (فتولی عنھم) ” پس صالح ان سے منہ پھیر کر چل دیئے “ جب اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب نازل فرمایا تو صالح ان کو چھوڑ کر چل دیئے (وقال) اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے ان کو ہلاک کردینے کے بعد ان سے مخطاب ہو کر ان کو زجر و توبیخ کرتے ہوئے فرمایا : (یقوم لقد ابلغتکم رسالۃ ربی ونصحت لکم) ” اے میری قوم ! میں نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا اور تمہاری خیر خواہی کی۔ “ یعنی میں ان تمام احکامات کو تم تک پہنچا چکا ہوں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف مبعوث کیا تھا۔ میں تمہاری ہدایت کا بہت متمنی تھا اور میں نے تمہیں صراط مستقیم اور دینق یم پر گامزن کرنے کی بہت کوشش کی۔ (ولکن لاتحبون النصحین) ” لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے “ بلکہ تم نے خیر خواہوں کی بات کو ٹھکرا دیا اور ہر دھتکارے ہوئے شیطان کی اطاعت کی۔ معلوم ہونا چاہیے کہ اس قصہ کے ضمن میں بہت سے مفسرین ذکر کرتے ہیں کہ صالح کی اونٹنی ایک نہایت سخت اور چکنی چٹان سے اس وقت برآمد ہوئی تھی جب کفار نے صالح سے معجزے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پتھر نے اونٹنی کو اسیط رح جنم دیا تھا جس طرح کوئی حاملہ اپنے بچے کو جنم دیتی ہے۔ ان کے دیکھتے دیکھت ییہ اونٹنی پتھر میں سے برآمد ہوئی۔ جب انہوں نے اونٹنی کو ہلاک کیا تو اس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا۔ یہ بچہ تین بار بلبلایا، اس کے سامنے پہاڑ پھٹ گیا اور اونٹنی کا یہ بچہ پہاڑ کے اس شگاف میں داخل ہوگیا۔ نیز ان مفسرین کے مطابق صالح نے کفار سے فرمایا تھا کہ تم پر عذاب کے نازل ہونے کی نشانی یہ ہے کہ ان مذکورہ تین دنوں میں پہلے دن تمہارے چہرے زرد، دوسرے دن سرخ اور تیسرے دن سیاہ پڑجائیں گے اور جیسے حضرت صالح نے کہا تھا ویسا ہی ہوا۔ ان مفسرین کا بیان کردہ یہ قصہ اسرائیلیات میں شمار ہوتا ہے جن کو اللہ کی کتاب کی تفسیر میں نقل کرنا مناسب نہیں۔ قرآن مجید میں کوئی ایسی چیز وارد نہیں ہوئی جو کسی بھ پہلو سے اس کی صداقت پر دلالت کرتی ہو، بلکہ اس کے برعکس اگر یہ قصہ صحیح ہوتا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضرور ذکر فرماتا، کیونکہ یہ واقعہ بہت تعجب انگیز، عبرت انگیز اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانی ہوتا اللہ تعالیٰ کبھی اس کو مہمل نہ چھوڑتا اور اپنی کتاب میں اس کا ذکر کئے بغیر نہ رہتا اور یوں یہ قصہ ناقابل اعتماد ذرائع سے نقل نہ ہوتا۔ بلکہ قرآن کریم اس قصہ کے بعض مشمولات کی تکذیب کرتا ہے۔ صالح نے اپنی قوم سے فرمایا تھا : (تمتعوا انی دارکم ثلثۃ ایام) (ھود :65/11) ” اپنے گھروں میں تین دن اور فائدہ حاصل کرلو۔ “ یعنی اس بہت ہی تھوڑے سے وقت میں نعمتوں اور لذتوں سے استفادہ کرلو، کیونکہ اس کے بعد تمہارے حصے میں کوئی لذت نہ ہوگی اور ان لوگوں کے لئے کون سی لذت اور نعمتوں سے فائدہ اٹھانا ہوسکتا ہے، جن کو ان کے نبی نے عذاب کے وقوع کی وعید سنائی ہو اور اس عذاب کے مقدمات کا بھی ذکر کردیا ہو اور یہ عذاب روز بروز بتدریج اسی طریقے سے واضع ہو رہا ہو، جو سب کو شامل ہو کیونکہ ان کے چہروں کا سرخ، زرد اور پھر سیاہ ہوجانا اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے ؟ کیا یہ قصہ قرآن کے بیان کردہ واقعات کے خلاف اور متضاد نہیں ؟ جو کچھ قرآن بیان کرتا ہے وہی کافی ہے اور وہی راہ ہدایت ہے۔ ہاں ! جو چیز رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہوجائے اور وہ کتاب اللہ کے خلاف نہ ہو تو سر آنکھوں پر اور یہی وہ چیز ہے جس کی اتباع کا قرآن نے حکم دیا ہے۔ (آیت) ” جو کچھ رسول تمہیں دے وہ لے لو اور جس چیز سے روک دے اس سے رک جاؤ۔ “ گزشتہ صفحات میں گزر چکا ہے کہ اسرائیلی روایات سے کتاب اللہ کی تفسیر کرنا جائز نہیں، اگر یہ تسلیم بھی کرلیا جائے کہ ایسے امور کو، جن کا جھوٹ ہونا قطعی نہ ہو، بنی اسرائیل سے روایت کرنا جائز ہے۔ تب بھی ان کے ذریعے سے کتاب اللہ کی تفسیر کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ کتاب اللہ کے معانی یقینی ہیں اور ان اسرائیلیات کی تصدیق کی جاسکتی ہے نہ تکذیب۔ پس دونوں میں اتفاق ناممکن ہے۔
Top