Tafseer-e-Saadi - Al-An'aam : 1
بَرَآءَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَؕ
بَرَآءَةٌ : بیزاری (قطعِ تعلق) مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَسُوْلِهٖٓ : اور اس کا رسول اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے عٰهَدْتُّمْ : تم سے عہد کیا مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکین
(اے اہل اسلام اب) خدا اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے مشرکوں سے جن سے تم نے عہد کر رکھا تھا بیزاری (اور جنگ کی تیاری ہے)
سورة توبہ آیات 1 یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے تمام مشرین و معاندین سے اظہار برأت ہے۔ انہیں چار ماہ کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ مسلمانوں کی طرف سے مامون ہیں، اس میں وہ اپنے اختیار سے زمین میں چل پھر لیں۔ چار ماہ کے بعد ان کے ساتھ کوئی معاہدہ و میثاق نہیں۔ یہ معاملہ ان کفار کے ساتھ ہے جن کے ساتھ لامحدود مدت کے لئے معاہدہ یا معاہدہ کی مدت چار ماہ یا اس سے کم ہے۔ رہا وہ معاہدہ جو چار ماہ سے زیادہ مدت کے لئے کیا گیا ہو، اگر معاہد سے خیانت کا خدشہ نہ ہو اور اس سے نقض عہد کی بھی ابتدا نہ ہوئی ہو تو مدت معینہ تک اس کے ساتھ کئے گئے معاہدے کو پورا کیا جائے گا۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے معاہدین کو ان کی مدت عہد کے بارے میں ڈرایا ہے کہ اگرچہ وہ اس دوران میں مامون و محفوظ ہیں مگر وہ اللہ تعالیٰ کو عاجز کرسکیں گے نہ اس سے بچ سکیں گے اور ان میں سے جو کوئی اپنے شرک پر قائم رہے گا اللہ تعالیٰ ضرور اسے رسوا کرے گا اور یہ چیز ان کے اسلام میں داخل ہونے کا باعث بن گئی۔ سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے معاندانہ رویہ اختیار کیا اور اپنے کفر پر اصرار اور اللہ تعالیٰ کی وعید کی گوئی پروا نہیں کی۔
Top