Siraj-ul-Bayan - Al-Qasas : 12
وَ حَرَّمْنَا عَلَیْهِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰۤى اَهْلِ بَیْتٍ یَّكْفُلُوْنَهٗ لَكُمْ وَ هُمْ لَهٗ نٰصِحُوْنَ
وَحَرَّمْنَا : اور ہم نے روک رکھا عَلَيْهِ : اس سے الْمَرَاضِعَ : دودھ پلانیوالی (دوائیاں) مِنْ قَبْلُ : پہلے سے فَقَالَتْ : وہ (موسی کی بہن) بولی هَلْ اَدُلُّكُمْ : کیا میں بتلاؤں تمہیں عَلٰٓي اَهْلِ بَيْتٍ : ایک گھر والے يَّكْفُلُوْنَهٗ : وہ اس کی پرورش کریں لَكُمْ : تمہارے لیے وَهُمْ : اور وہ لَهٗ : اس کے لیے نٰصِحُوْنَ : خیر خواہ
اور ہم نے تو پہلے ہی سے سب دودھ پلانے والی عورتیں موسیٰ پر حرام کردی تھیں ۔ پھر بہن نے کہا ۔ کہ تمہیں ایک گھر والے بتلاؤں ۔ کہ وہ اسے تم کو پال دیں اور وہ اس کے خیر خواہ ہیں
حل لغات : حرمنا ۔ اس سے مقصود تحریم طبعی ہے یعنی موسیٰ طبعا دودھ پینے سے مستنفر ہوگئے
Top