Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 69
وَ مَا عَلَى الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ لٰكِنْ ذِكْرٰى لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتَّقُوْنَ : پرہیز کرتے ہیں مِنْ : سے حِسَابِهِمْ : ان کا حساب مِّنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز وَّلٰكِنْ : اور لیکن ذِكْرٰي : نصیحت کرنا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور پرہیزگاروں پر نہیں ہے جھگڑنے والوں کے حساب میں سے کوئی چیز لیکن ان کے ذمہ نصیحت کرنی ہے تاکہ وہ ڈریں2
2 اس کے دو معنی ہوسکتے ہیں یعنی اگر پرہیزگار لوگ جھگڑنے اور طعن کرنے والوں کی مجلس سے اٹھ کر چلے آئے تو طاعنین کے گمراہی میں پڑے رہنے کا کوئی مواخذہ اور ضرر ان متقین پر عائد نہیں ہوسکتا۔ ہاں ان کے ذمے بقدر استطاعت اور حسب موقع نصیحت کرتے رہنا ہے۔ شائد وہ بدبخت نصیحت سن کر اپنے انجام سے ڈر جائیں ' یا یہ مطلب ہے کہ پرہیزگار اور محتاط لوگوں کو اگر کسی واقعی معتدبہ دینی یا دنیاوی ضرورت سے ایسی مجلس میں جانے کا اتفاق ہوجائے تو ان کے حق میں طاعنین کے گناہ اور باز پرس کا کوئی اثر نہیں پہنچتا۔ ہاں ان کے ذمہ بشرت قدرت نصیحت کردینا ہے۔ ممکن ہے کسی وقت ان پر بھی نصیحت کا اثر پڑجائے۔
Top