یہ ان کی ذلت اور بے بسی کی تصویر ہے کہ اس آگ کے اندر وہ لمبے لمبے ستونوں کے ساتھ، بھاری بھاری زنجیروں سے، جکڑے ہوئے بھی ہوں گے کہ اپنی جگہ سے ہل نہ سکیں۔ یہاں ستونوں کا ذکر ہے، سورۂ حاقہ میں اسی طرح کے مجرموں کے لیے زنجیر کا بھی ذکر ہے۔ فرمایا ہے:
خُذُوۡہُ فَغُلُّوۡہُ ۵ ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوۡہُ ۵ ثُمَّ فِیْ سِلْسِلَۃٍ ذَرْعُہَا سَبْعُوۡنَ ذِرَاعًا فَاسْلُکُوۡہُ ۵ إِنَّہٗ کَانَ لَا یُؤْمِنُ بِاللہِ الْعَظِیْمِ ۵ وَلَا یَحُضُّ عَلٰی طَعَامِ الْمِسْکِیْنِ (الحاقہ ۶۹: ۳۰-۳۴)
’’اس کو پکڑو، پھر طوق ڈالو، پھر دوزخ میں داخل کرو، پھر ایک زنجیر میں جس کا طول ستّر گز ہے، اس کو جکڑو۔ یہ خدائے عظیم پر ایمان نہیں رکھتا تھا اور مسکین کو کھلانے پر نہیں ابھارتا تھا۔‘‘