Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 15
ثُمَّ اِنَّكُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ لَمَیِّتُوْنَؕ
ثُمَّ : پھر اِنَّكُمْ : بیشک تم بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد لَمَيِّتُوْنَ : ضرور مرنے والے
پھر تم ان سب کے بعد لازماً مرنے والے ہو ،
آیت 16-15 یہ وہ اصل نتیجہ ہے جس کو سامنے لانے کے لئے اوپر کے تمام مراحل خلقت بیان ہوئے ہیں کہ ان مراحل سے گزرنے کے بعد لازماً ایک دن آتا ہے کہ تم مرتے ہو اور کسی کے لئے بھی اس موت سے مفر نہیں ہے۔ پھر قیامت کا دن آئے گا اور اس دن تم لازماً اٹھائے جائو گے۔ اس اٹھائے جانے کو مستبعد سمجھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے جس خدا کی یہ شانیں تم خود اپنے وجود کے اندر مشاہدہ کرتے ہو اس کے لئے مت ہیں دوبارہ اٹھا کھڑا کرنا کیا مشکل ہے ! ولقد خلقنا فوتکم سبع طرآئق وما کا عن الخق غصلین (17) طرایق کا مفہوم طرایق طریقۃ کی جمع ہے طرایق اسرۃ یعنی دھاریوں کے معنی میں آتا ہے، یہاں صفت بول کر موصوف کو مراد لیا ہے جو عربی زبان میں مصروف ہے۔ یعنی دھاریوں والے سات آسمان یہاں اس لفظ سے آسمان کی رنگا رنگی و بوقلمونی کی طرف بھی اشارہ ہو رہا۔ اور اس بارش کی طرف بھی جس کا ذکر آگے نہایت اہتمام سے آ رہا ہے۔ کنا یہاں بیان شان کے لئے ہے جس طرح کان اللہ علمیاً حکیماً میں ہے۔ یعنی ہم اپنی مخلوق کو پیدا کر کے اس سے غافل نہیں ہو بیٹھے بلکہ برابر نہایت اہتمام کے ساتھ اس کی پر وشر اور دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ اہتمام ربونیت کیوں ہے ! اوپر کی آیات میں انسان کی خلقت کا بیان ہوا اور مقصود امکان معاد کی طرف توجہ دلانا ہے۔ اب یہ ربوبیت کے اہتمام و انتظام کی طرف اشارہ ہو رہا ہے کہ خدا اس دنیا کو پیدا کر کے اس کے خیر و شر سے بےتعلق ہو کر نہیں بیٹھا ہے بلکہ وہ برابر اس کی پرورش و پر واخت فرما رہا ہے۔ اس نے رنگا رنگ سات آسمان بنانے اور وہ آسمان سے پانی برساتا اور اپنی مخلوق کی پرورش کا برابر سامان کر رہا ہے۔
Top