Tadabbur-e-Quran - At-Tur : 47
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَ السّٰحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا يٰٓاَيُّهَ السّٰحِرُ : اے جادوگر ادْعُ لَنَا : دعا کرو ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنے رب سے بِمَا : بوجہ اس کے جو عَهِدَ عِنْدَكَ : اس نے عہد کیا تیرے پاس اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ : بیشک ہم البتہ ہدایت یافتہ ہیں
اور ان ظالموں کے لیے اس کے سوا بھی عذاب ہے لیکن ان کی اکثریت اس کو نہیں جانتی۔
(وان للذین ظلموا عذابا دون ذلک ولکن اکثرھم لا یعلمون) (47) (اس عذاب کی طرف اشارہ مکذبین رسول پر دنیا میں آتا ہے)۔۔ یعنی آخرت کا عذاب تو ہے ہی، ان ظالموں کے لیے ایک عذاب اس سے پہلے بھی ہے لیکن ان کی اکثریت اس سے بیخبر ہے۔ یہ اشارہ اسی عذاب کی طرف ہے جو سنت الٰہی کے مطابق ان لوگوں پر ہمیشہ آیا ہے جنہوں نے اپنے رسول کی تکذیب کی اور اس پر اڑے رہ گئے۔ اس سنت الٰہی کی وضاحت ہم جگہ جگہ کرتے آ رہے ہیں، یہ عذاب قریش کے مکذبین پر بھی آیا اور وہ سب نبی ﷺ کی حیات مبارکہ ہی میں ذلیل و پا مال ہوگئے۔
Top