Tadabbur-e-Quran - At-Tur : 48
وَ اصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَاِنَّكَ بِاَعْیُنِنَا وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِیْنَ تَقُوْمُۙ
وَاصْبِرْ : اور صبر کیجیے لِحُكْمِ رَبِّكَ : اپنے رب کے فیصلے کے لیے فَاِنَّكَ بِاَعْيُنِنَا : پس بیشک آپ ہماری نگاہوں میں ہیں وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ : اور تسبیح کیجیئے اپنے رب کی حمد کے ساتھ حِيْنَ : جس وقت تَقُوْمُ : آپ کھڑے ہوتے ہیں
اور تم صبر کے ساتھ اپنے رب کے فیصلہ کا انتظار کرو۔ بیشک تم ہماری آنکھوں میں ہو۔ اور اپنے رب کی تسبیح کرو، اس کی حمد کے ساتھ، جس وقت تم اٹھتے ہو۔
(واصبر لحکم ربک فانک باعیننا وسبح بحمد ربک حین لقوم ومن الیل فسبحہ وادبار النجوم) (48، 49) (نبی ﷺ کو صبر اور انتظار کی ہدایت)۔۔ یہ نہایت دلنواز پیرایہ میں نبی ﷺ کو صبر و انتظار کی ہدایت اور ساتھ ہی اس صبر کے حصول کے تدبیر تلقین فرمائی گئی ہے۔ (واصبر لحکم ربک) صبر کے بعد ل کا صلہ اس بات کا قرینہ ہے کہ لفظ صبر یہاں انتظار کے مفہوم پر متضمن ہے، یعنی پوری استقامت کے ساتھ اپنے رب کے فیصلہ کا انتظار کرو۔ حکم سے مراد ان باتوں کے ظہور کا حکم ہے جو اوپر مذکور ہوئیں۔ (فانک باعیننا) یہ نہایت ہی دل نواز فقرہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تم ہر وقت ہماری آنکھوں یعنی ہماری حفاظت میں ہو، یہ کتنی ہی چالیں چلیں لیکن مجال ہے جو تمہیں کوئی گزند پہنچا سکیں۔ (حصول سیر کی تدبیر)۔۔ (وسبح بحمد ربک حین تقوم) یہ اس صبر کے حصول کی تدبیر ارشاد ہوئی ہے کہ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ نماز بالخصوص تہجد کی نماز کا اہتمام کرو۔ (حین تقوم) کی تفسیر وضاحت سے ہم سورة شعراء کی آیات 217۔ 218 (و توکل علی العزیز الرحیم، الذی یربک حین تقوم) (اور خدائے عزیز و رحیم پر بھروسہ رکھو جو تمہیں دیکھتا ہے جب تم اٹھتے ہو) کے تحت کرچکے ہیں، اسی طرح تسبیح کے ساتھ حمد کی قید کی وضاحت بھی اس کے محل میں ہوچکی ہے۔ (ومن الیل فسبحہ وادبار النجوم) یہ ٹکڑا معمولی تغیر الفاظ کے ساتھ سورة ق آیات 29، 40 میں بھی گزر چکا ہے۔ اس کی تفسیر وہاں دیکھ لیجئے۔ یہاں ساری بحث دہرانے میں طوالت ہوگی۔ ق کی آیات ہم نقل کیے دیتے ہیں۔ (فاصبر علی ما یقولون و سبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس و قبل الغروب ومن الیل فسبحہ وادبار السجود) بفضل ایزدمی ان سطور پر اس سورة کی تفسیر تمام ہوئی۔ (فالحمد للہ علی ذلک) رحمان آباد۔ 15 مئی 1977؁ء 16 جمادی الاول 1397؁ھ
Top