Fi-Zilal-al-Quran - At-Tur : 48
وَ اصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَاِنَّكَ بِاَعْیُنِنَا وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِیْنَ تَقُوْمُۙ
وَاصْبِرْ : اور صبر کیجیے لِحُكْمِ رَبِّكَ : اپنے رب کے فیصلے کے لیے فَاِنَّكَ بِاَعْيُنِنَا : پس بیشک آپ ہماری نگاہوں میں ہیں وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ : اور تسبیح کیجیئے اپنے رب کی حمد کے ساتھ حِيْنَ : جس وقت تَقُوْمُ : آپ کھڑے ہوتے ہیں
اے نبی اپنے رب کا فیصلہ آنے تک صبر کرو ، تم ہماری نگاہ میں ہو تم جب اٹھو تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو ،
واصبرالحکم ربک (25 : 84) ” آپ اپنے رب کے فیصلے تک صبر کریں “ لیکن صبر کے حکم کے ساتھ ساتھ آپ کو ایک زبانی اعزاز بھی دیا جاتا ہے۔ اللہ کی عنایت کے لئے آپ مستحق قرار پاتے ہیں۔ آپ کو ایسی محبت دی جاتی ہے کہ اس دست محبت سے آپ کے تمام الم اور تھکاوٹیں دور ہوجاتی ہیں اور یہ فرمایا جاتا ہے کہ مشکلات پر صبر اللہ کے نزدیک بہت ہی محبوب اور پسندیدہ امر ہے اور یہی اس اعزاز کا ذریعہ اور نسبت ہے۔ واصبر لحکم ربک فانک باعیننا (25 : 84) ” اے نبی اپنے رب کا فیصلہ آنے تک صبر کرو ، تم ہماری نگاہ میں ہو “ کیا ہی خوبصورت تعبیر ہے اور کیا ہی بہترین تصویر ہے اور کس قدر بڑا اعزاز ہے۔ یہ وہ مقام اعزاز ہے جس تک کوئی انسان نہیں پہنچ سکا۔ پورے قرآن میں اس مقام کو اس قدر خوبصورت انداز میں نہیں دکھایا گیا یہاں تک کہ دوسرے نبیوں کے لئے ایسی ہی ہدایات کے موقع پر بھی کوئی ایسی خوبصورت تعبیر نہیں ہے۔
Top