Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 44
فَذَرْنِیْ وَ مَنْ یُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِیْثِ١ؕ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
فَذَرْنِيْ : پس چھوڑدو مجھ کو وَمَنْ يُّكَذِّبُ : اور جو کوئی جھٹلاتا ہے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : عنقریب ہم آہستہ آہستہ کھینچیں گے ان کو مِّنْ حَيْثُ : جہاں سے لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے نہ ہوں گے
پس چھوڑو مجھ کو اور ان کو جو اس کلام کو جھٹلا رہے ہیں۔ ہم ان کو آہستہ آہستہ لا رہے ہیں وہاں سے جہاں سے وہ نہیں جانتے
مکذبین کو دھمکی: یہ ان مکذبین قرآن کو دھمکی ہے۔ جن کا ذکر آیت ۱۵ میں گزر چکا ہے کہ ’إِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ آیَاتُنَا قَالَ أَسَاطِیْرُ الْأَوَّلِیْنَ‘ (جب ان کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں کہتے ہیں یہ اگلوں کے فسانے ہیں) ان کو دھمکی کے ساتھ ہی نبی ﷺ کے لیے اس میں بہت بڑی تسلی بھی ہے۔ آپ کو خطاب کر کے فرمایا کہ اب ان مکذبین قرآن کا معاملہ مجھ پر چھوڑو۔ تمہارے اوپر بلاغ کی جو ذمہ داری تھی وہ تم ادا کر چکے۔ اب تم بیچ سے ہٹو اور مجھے تنہا ان سے نمٹ لینے دو۔ میں درجہ بدرجہ ان کو وہاں سے ہلاکت کے کھڈ میں لے جاؤں گا جہاں سے ان کو علم بھی نہ ہو گا۔ اس وقت ان کو جو ڈھیل دے رہا ہوں اس کو وہ اپنی کامیابی سمجھ رہے ہیں حالانکہ وہ موت کے پھندے میں آئے ہوئے ہیں۔
Top