Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 116
قَالَ اَلْقُوْا١ۚ فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا سَحَرُوْۤا اَعْیُنَ النَّاسِ وَ اسْتَرْهَبُوْهُمْ وَ جَآءُوْ بِسِحْرٍ عَظِیْمٍ
قَالَ : کہا اَلْقُوْا : تم ڈالو فَلَمَّآ : پس جب اَلْقَوْا : انہوں نے ڈالا سَحَرُوْٓا : سحر کردیا اَعْيُنَ : آنکھیں النَّاسِ : لوگ وَاسْتَرْهَبُوْهُمْ : اور انہیں ڈرایا وَجَآءُوْ بِسِحْرٍ : اور وہ لائے عَظِيْمٍ : بڑا
اس نے کہا تمہی یش کرو، تو جب انہوں نے پیش کیا تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور ان پر دہشت طاریکردی اور بہت بڑا کرتب دکھایا
سَحَرُوْٓا اَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوْهُمْ۔ سے یہ بات نکلتی ہے کہ جادو خواہ کتنا ہی بڑا ہو لیکن اس سے کسی شے کی حقیقت و ماہیت نہیں بدلتی۔ بس دیکھنے والوں کی آنکھوں اور ان کی قوت متخیلہ پر اس کا اثر پڑتا ہے جس سے آدمی ایک شے کو اس شکل میں دیکھنے لگتا ہے جس شکل میں ساحر اس کو دکھانا چاہتا ہے۔ ‘ القا ’ کا لفظ یہاں پیش کرنے اور دکھانے کے مفہوم میں ہے۔ جس طرح پانسے اور جوئے کے تیر پھینکے جاتے ہیں اسی طرح ساحر بھی کوئی چیز ناظرین کے سامنے پھینکتے ہیں اور اس پر اپنا جادو دکھاتے ہیں۔ اس مناسبت سے اس کے لیے لفظ القاء کا استعمال موزوں ہوا۔
Top