Mufradat-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 15
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۙ لَا یَهْدِیْهِمُ اللّٰهُ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے ہیں بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں پر لَا يَهْدِيْهِمُ : ہدایت نہیں دیتا انہیں اللّٰهُ : اللہ وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : دردناک عذاب
تو وہ ہمیشہ اسی طرح پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے ان کو (کھیتی کی طرح) کاٹ کر (اور آگ کی طرح) بجھا کر ڈھیر کردیا
فَمَا زَالَتْ تِّلْكَ دَعْوٰىہُمْ حَتّٰى جَعَلْنٰہُمْ حَصِيْدًا خٰمِدِيْنَ۝ 15 زال ( لایزال) مَا زَالَ ولا يزال خصّا بالعبارة، وأجریا مجری کان في رفع الاسم ونصب الخبر، وأصله من الیاء، لقولهم : زَيَّلْتُ ، ومعناه معنی ما برحت، وعلی ذلك : وَلا يَزالُونَ مُخْتَلِفِينَ [هود/ 118] ، وقوله : لا يَزالُ بُنْيانُهُمُ [ التوبة/ 110] ، وَلا يَزالُ الَّذِينَ كَفَرُوا [ الرعد/ 31] ، فَما زِلْتُمْ فِي شَكٍّ [ غافر/ 34] ، ولا يصحّ أن يقال : ما زال زيد إلّا منطلقا، كما يقال : ما کان زيد إلّا منطلقا، وذلک أنّ زَالَ يقتضي معنی النّفي، إذ هو ضدّ الثّبات، وما ولا : يقتضیان النّفي، والنّفيان إذا اجتمعا اقتضیا الإثبات، فصار قولهم : ما زَالَ يجري مجری (کان) في كونه إثباتا فکما لا يقال : کان زيد إلا منطلقا لا يقال : ما زال زيد إلا منطلقا . ( زی ل ) زالہ یزیلہ زیلا اور مازال اور لایزال ہمیشہ حرف نفی کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اور یہ کان فعل ناقص کی طرح اپنے اسم کی رفع اور خبر کو نصب دیتے ہیں اور اصل میں یہ اجوف یائی ہیں کیونکہ عربی زبان میں زیلت ( تفعیل ) یاء کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اور مازال کے معنی ہیں مابرح یعنی وہ ہمیشہ ایسا کرتا رہا ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ وَلا يَزالُونَ مُخْتَلِفِينَ [هود/ 118] وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے ۔ لا يَزالُ بُنْيانُهُمُ [ التوبة/ 110] وہ عمارت ہمیشہ ( ان کے دلوں میں باعث اضطراب بنی ) رہیگی ۔ وَلا يَزالُ الَّذِينَ كَفَرُوا [ الرعد/ 31] کافر لوگ ہمیشہ ۔۔۔ رہیں گے ۔ فَما زِلْتُمْ فِي شَكٍّ [ غافر/ 34] تم برابر شبہ میں رہے ۔ اور محاورہ میں مازال زید الا منطلقا کہنا صحیح نہیں ہے جیسا کہ ماکان زید الا منطلقا کہاجاتا ہے کیونکہ زال میں ثبت گی ضد ہونے کی وجہ نفی کے معنی پائے جاتے ہیں اور ، ، ما ، ، و ، ، لا ، ، بھی حروف نفی سے ہیں اور نفی کی نفی اثبات ہوتا ہے لہذا مازال مثبت ہونے میں گان کیطرح ہے تو جس طرح کان زید الا منطلقا کی ترکیب صحیح نہیں ہے اس طرح مازال زید الا منطلقا بھی صحیح نہیں ہوگا ۔ دعا الدُّعَاء کالنّداء، إلّا أنّ النّداء قد يقال بيا، أو أيا، ونحو ذلک من غير أن يضمّ إليه الاسم، والدُّعَاء لا يكاد يقال إلّا إذا کان معه الاسم، نحو : يا فلان، وقد يستعمل کلّ واحد منهما موضع الآخر . قال تعالی: كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة/ 171] ، ( د ع و ) الدعاء ( ن ) کے معنی ندا کے ہیں مگر ندا کا لفظ کبھی صرف یا آیا وغیرہ ہما حروف ندا پر بولا جاتا ہے ۔ اگرچہ ان کے بعد منادٰی مذکور نہ ہو لیکن دعاء کا لفظ صرف اس وقت بولا جاتا ہے جب حرف ندا کے ساتھ اسم ( منادی ) بھی مزکور ہو جیسے یا فلان ۔ کبھی یہ دونوں یعنی دعاء اور نداء ایک دوسرے کی جگہ پر بولے جاتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة/ 171] ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہ سن سکے ۔ حصد أصل الحَصْد قطع الزرع، وزمن الحَصَاد والحِصَاد، کقولک : زمن الجداد والجداد، وقال تعالی: وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصادِهِ [ الأنعام/ 141] ، ( ح ص د ) الحصد والحصاد کے معنی کھیتی کاٹنے کے ہیں اور زمن الحصاد والحصاد یہ زمن من الجداد والجداد کی طرح ( بکسرہ حا وفتحہا ) دونوں طرح آتا ہے ۔ اور آیت کریمہ ؛۔ آتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصادِهِ [ الأنعام/ 141] اور جس دن ( پھل توڑ و اور کھیتی ) کا نو تو خدا کا حق بھی اس میں سے ادا کرو ۔ میں وہ کھیتی مراد ہے جو اس کی صحیح وقت میں کاٹی گئی ہو ۔ خمد قوله تعالی: جَعَلْناهُمْ حَصِيداً خامِدِينَ [ الأنبیاء/ 15] ، كناية عن موتهم، من قولهم : خَمَدَتِ النار خُمُودا : طفئ لهبها، وعنه استعیر : خمدت الحمّى: سکنت، وقوله تعالی: فَإِذا هُمْ خامِدُونَ [يس/ 29] . ( خ م د ) خمدن ( ن ) النار ۔ آگ کے شعلوں کا ساکن ہوجانا ( جب کہ اس کا انگارہ نہ بجھا ہو ) اور اسی سے بطور استعارہ خمدت الحمی کا محاورہ ہے جس کے معنی بخار کا جوش کم ہوجانے کے ہیں ۔ اور کبھی بطور کنایہ خمود بمعنی موت بھی آجاتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ جَعَلْناهُمْ حَصِيداً خامِدِينَ [ الأنبیاء/ 15] ہم نے ان کو ( کھیتی کی طرح ) کاٹ کر ( آگ کی طرح ) بجھا کر ڈھیر کردیا ۔ فَإِذا هُمْ خامِدُونَ [يس/ 29] سو وہ الہی سے ) ناگہاں بجھ کر رہ گئے ۔
Top